‘آج انڈیا میں ہر سال 500 فسادات ہوتے ہیں جبکہ پوری اٹھارویں صدی میں کل پانچ ایسے فساد ہوئے تھے’

اردو کی خمیر میں جہاں مداحی کے عناصر ہیں وہیں احتجاج اور شکوہ شکایت بھی اس کا شیوہ رہا ہے۔حال ہی میں دہلی میں منعقدہ اردو کے تین روزہ ‘جشن ریختہ’ میں ملک کے موجودہ سماجی اور سیاسی حالات پر بالواسطہ اور براہ راست تبصرے سنے گئے۔عہد وسطی میں ادبی اور ثقافتی منظر نامے پر بات کرتے ہوئے معروف تاریخ داں ہربنس مکھیا نے صوفیا اور کیرک میل جول اور مذہبی ہم آہنگی کی روایت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ‘عہد وسطی میں جنگ و جدل اور خون خرابے بہت ہوئے لیکن فساد نہیں ہوئے۔’انھوں نے بتایا کہ ہندوستان میں تمام تر تاریخی شواہد کی بنیاد پر ‘پہلا فساد مغل بادشاہ اورنگزیب کی وفات کے بعد اٹھارویں صدی کی دوسری دہائی میں نظر آتا ہے اور وہ بھی مودی جی کے گجرات میں۔’انھوں نے بتایا کہ ریاستی سطح پر خواہ کتنی ہی معرکہ آرائیاں کیوں نہ ہوئی ہوں لیکن سماجی سطح پر امن و امان قائم تھا۔پروفیسر مکھیا نے کہا: ‘ہم آج تاریخ کے اس مقام پر آ گئے ہیں کہ جہاں ہر سال 500 سے زیاد فرقہ وارانہ فساد ہو رہے ہیں جبکہ پوری اٹھارویں صدی میں صرف پانچ ایسے فسادات کے شواہد ملتے ہیں جو تاریخی اعتبار سے اس کی تعریف پر پورے اترتے ہیں۔’