مراجعت پر معافی مقامی جنگجو و¿ں کی گھر واپسی پر عام معافی متوقع:،آئی جی کشمیر

اڑان نیوز

سرینگر//کشمیر کی مسلح تحریک میں پہلی مرتبہ ہتھیار بند مقامی جنگجووں کو گھر واپسی پر عام معافی دینے کا فیصلہ ریاستی پولیس کے زیر غور ہے جبکہ ریاستی پولیس نے یہ واضح اشارہ دیا ہے کہ واپسی کرنے والے ہتھیار بند نوجوانوںکے خلاف کسی بھی قسم کا کیس درج نہ کرنے کا بھی اشارہ دیا ہے ۔اس دوران مرکزی حکومت نے ریاست میں سنگ زنی کے الزامات میں ملوث نوجوانوں کے خلاف کیس واپس لینے کا بھی فیصلہ لیا ہے ۔ الفا نیوز سروس کے مطابق ریاست میں مقامی جنگجوﺅں کی گھر واپسی یا جنگجوئیت کو چھوڑنے کے عوض عام معافی دینے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور اس بات کا انکشاف آئی جی کشمیر منیر احمد خان نے کیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ جو بھی مقامی جنگجو تشدد کا راستہ ترک کرکے گھر واپسی کرے گا اس کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیا جائے گا اور بالکل اسے باوقار طریقے پر باز آبادکاری کے زمرے میںلایا جائے گا ۔ منیر احمد خان نے فسٹ پوسٹ نامی جریدے کو دیئے انٹرویو میں کہا ہے کہ اب کی بار ان مقامی جنگجووںکے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیا جائے گااور نہ ہی انہیں کسی کیس کی زد میںلایا جائے گاجو خود ہی جنگجوئیت کا راستہ ترک کرے گھر واپسی کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ان پر کسی بھی قسم کا کوئی دباو نہیں بڑھایا جائے گالہٰذا جتنے مقامی جنگجو واپس آئیں گے ان کو عام معافی دی جائے گا ۔ان کا کہنا کہ یہ سرنڈر نہیں اور نہ ہی اس کو مجبور کیاجائے گابلکہ گھر واپسی ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ پولیس ان کی باز آبادکاری میںمدد دے گی اور انہیں کسی بھی طور پر ہراساں نہیں کیاجائے گا۔بلکہ ہم ان نوجوانوں کی پڑھائی میں بھی مدد دینے کےلئے تیار ہیںجبکہ کئی ایک کو ہنر سکھائے جائیں گے ۔ان کو کسی بھی طرح سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ان کو زیادتی کا نشانہ بنایا جائے گا ۔ ایسے میں ان کا کہنا تھا کہ پچھلے کئی روز سے دو جنگجو جنگجوئیت کا راستہ ترک کرکے خود ہی واپسی کر چکے ہیں اوران کو نہ ہی گرفتار کیا گیا اور نہ ہی انہیں خود سپردگی کرنے پر مجبور کیا گیا ہے بلکہ وہ خود اپنے والدین کی پکار پر جنگجوئیت کا راستہ ترک کرکے واپس آئے ہیں ۔ ایسے میں یہ پہلا موقعہ ہے جب کشمیر کی مسلح تحریک میں ہتھیار بندمقامی جنگجووں کو گھر واپسی کے عوض عام معافی دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی پولیس نے مقامی جنگجووںکو گھر واپسی کےلئے ایک موقعہ دینے کا فیصلہ لیا ہے جس کے تحت عام معافی کی تجویز پیش کی گئی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہونے لگے ہیں کیونکہ اب فوج اور سی آر پی ایف نے بھی ریاستی پولیس کی ایک خصوصی مہم کا تعاون دینے کا فیصلہ لیا ہے کیونکہ سی آر پی ایف نے بھی اس طرح کی ایککوشش کے تحت ہیلپ لائن قائم کی ہے جس میں خواہش مند نوجوان رابطہ کر سکتے ہیں تاکہ وہ خود بہ خود واپسی کےلئے راستہ تیار کر سکیں اور سی آر پی ایف ان کی گھر واپسی میںمدد کر سکیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ ہتھیار بند مقامی جنگجووں کو عام معافی دینے کے اس اعلان کے ساتھ ہی اب مرکزی حکومت نے بھی مذاکرات کار کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے سنگ زنی کے الزامات میں گرفتار نوجوانوں کی رہائی اور ان کو بھی معافی دینے کا فیصلہ لیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں ریاستی وزیر داخلہ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ گرفتار کم عمر سنگبازوں کو ریمانڈ ہومز میں منتقل کریں تاکہ ان کے کیسوں کا سر نو جائزہ لیا جاسکے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی وزرات داخلہ کو ریاست کے مذاکرات کار دنیشور شرما نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ کچھ ایک نوعمر نوجوانوں کو سنگ زنی کے الزام میںگرفتار کر لیا گیا ہے ان کی فوری رہائی کو یقینی بنایا جاسکے تاکہ ایک اعتماد سازی کااقدام ہو سکے جس کے بعد بات چیت کے عمل کو تقویت مل سکے گی ۔چنانچہ یہ فیصلہ مرکزی وزرات داخلہ نے لیا ہے کہ اب کی بار سنگبازی میںملوث نوجوانوں کے کیسوں کی سر نو جانچ کی جائے اور کم جرائم میںملوث نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنے گھر والوں کےساتھ مل سکیں اور یہ کہ نوجوانوں کے اندر خوف کو دور کیا جاسکے ۔اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت کئی ایک معاملا ت مرکزی وزرات داخلہ کے زیر غور ہیں جن میں سیاسی لیڈران کی رہائی بھی شامل ہے تاکہ ابھی تک اس سلسلے میں کچھ واضح نہیں ہوا ہے تاہم فی الوقت ریاستی پولیس کو سیکورٹی فورسز کے ہم پلہ بھی بنایا جارہا ہے اور ان کو بھی وہی ایکس گریشیا ملے گا جو جنگجومخالف آپریشنوںمیں ہلاکت کے بعد فوج اور فورسز اہلکاروں کو بھی ملتا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس طرح کی کئی ایک تجاویز ہیں جن کی وجہ سے ریاست میںامن کےلئے ماحول کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ایسے میںجنگجووں کی گھر واپسی کی مہم فی الوقت بہتر انداز میںچل رہی ہے کیونکہ والدین کی اپیل پر دو نوجوانوں نے پہلے ہی گھر واپسی کی ہے اور مسلسل بنیادوںپر والدین اپنے بچوںکو جنگجوئیت کا راستہ چھوڑ کرواپس آنے کی دہار لگا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر کئی ایک جنگجوﺅں کے والدین نے اپنے بچوں سے اپیل کی ہے ۔اس دوران فوج نے بھی مقامی جنگجوﺅں کی محفوظ راہداری دینے کا اشارہ دیا ہے اور یہ عام معافی صرف اور صرف مقامی جنگجوﺅں کےلئے ہوگا غیر ملکی جنگجووں کےخلاف کوئی ایمنسٹی نہیں ہوسکتی ہے ۔ ایسے میں پچھلے کئی روز سے یہ سلسلہ شروع کر دیاگیا ہے تاہم ریاستی پولیس فورسزکے ساتھ مل کر لڑنے والے جنگجووں کے خلاف کارروائی کررہی ہے جبکہ واپسی کے خواہش مند کم عمر مقامی جنگجووں کی گھر واپسی کےلئے بھی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں ۔اس سے پہلے جنگجووںکے خلاف سنگین نوعیت کے کیس تیار کئے جاتے تھے اورسرنڈر کرنے کی صورت میںانہیں ان کیسوںکاسامنا رہتا تھا لیکن پولیس کے بقول اب ان پر کوئی کیس درج نہیں کیا جائے گا۔