کے این ایس
جموں // وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتی وفاق کے دائرے میں مسئلہ کشمیرکے حل کوممکن قراردیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مذاکراتی اورمفاہمتی عمل کے بغیرآگے بڑھنے کاکوئی دوسراراستہ نہیں ۔ محبوبہ مفتی نے دنیشورشرماکی نامزدگی کومستقبل کے حوالے سے اہم اقدام سے تعبیرکرتے ہوئے کہاکہ مرکزکے نمائندے کی حیثیت سے کشمیرمیں سبھی متعلقین کیساتھ گفت وشنیدکے مجازہونگے ۔ نئی دلی سے شائع ہونے والے انگرےزی روزنامہ ”انڈین ایکسپرس “کو دئےے گئے انٹروےو مےں مرکز کی جانب سے کشمےر پر مذاکرات کےلئے نمائندہ نامزد کئے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزےر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بالآخر مرکزی حکومت نے مفاہمت کی جانب اےک سنجےدہ اور اہم قدم اُٹھاےا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمےشہ سے ےہی چاہتے تھے اور اسی کی وکالت کرتے تھے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مرکز کی جانب سے اٹھاےا گےا اقدام سےاسی عمل کا آغاز ہے اور مرکز کا اُٹھاےا گےا قدم بالآخر انتہائی سنجےدہ اور اور اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت کے اندر کافی غور و خوض اور تبادلہ خےال ہوا اور کشمےر پر مذاکرات کےلئے نمائندہ منتخب کرنے کےلئے کافی تےاری کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزےر اعظم نرےندر مودی نے ےوم آزادی کے موقعے پر اپنی تقرےر مےں جب کشمےر کا ذکر کےا تو ان کا پےغام واضح تھا کہ وہ کشمےر کے حوالے سے مفاہمتی عمل اپنانا چاہتے ہےں ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزےر اعظم کی تقرےر سے حکومت ہند کی کشمےر پالےسی بھی واضح ہوگئی تھی کہ وہ اس سےاسی مسئلے کے حوالے سے کس طرح کے اقدامات اٹھانے جارہی ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا ’مےں جانتی تھی کہ وہ ماہ اگست سے اےک با اعتماد چہرے کو تلاش کر رہے تھے ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اےک اےسی شخصےت کو مشن کشمےر کےلئے منتخب کرنا چاہتی تھی جو کشمےر کے حوالے سے کافی کچھ واقفےت رکھتی ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ نامزد سابق انٹلی جنس بےورو (آئی بی ) چےف دنےشور شرما مفاہمتی عمل کا حصہ رہ چکے ہےں اور ہم اُنہےں اچھی طرح سے جانتے ہےں ، مرکز کا ےہ قدم مستقبل کے حوالے سے انتہائی اہم ہے ۔ اےک سوال کے جواب مےں وزےر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ماضی مےں کشمےر کے حوالے سے مذاکرات نامزد کئے تاہم موجودہ نامزد مذاکرات کار حکومت ہند کی جانب سے بات کرےں گے اور ان کی پےش کردہ رپورٹ حکومت ہند کی اپنی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ وزےر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کشمےر سے متعلق مذاکرات کار کو نامزد کرنے کا اعلان کےا ہےاور انہوں نے ےہ واضح کےا کہ سابق آئی بی چےف حکومت کے نمائندے ہےں جبکہ وہ مذاکرات کے حوالے سے آزاد فےصلے لے سکتے ہےں اور ےہ کہ انہےں کن سے بات کرنی ہے اور کن سے نہےں ، نامزد مذاکرات کار کو ےہ حد اختےار حکومت ہند نے دے رکھا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا ’ مجھے اس مےں کوئی شک و شبہ نظر نہےں آرہا ہے کہ وہ تمام متعلقےن کے ساتھ بات کرےں گے اور مذاکراتی عمل کے حوالے سے اےک نئی شروعات ہوگی ‘ ۔کشمےر نےوز سروس مانٹرینگ کے مطابق ایک اورسوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی ہمےشہ سے ہی کشمےر پر آگے بڑھنے اور مذاکراتی عمل اپنانے کی وکالت کرتی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کا ےہ اےجنڈا ہے کہ سےاسی مسئلے کا حل سےاسی طور نکالا جائے جبکہ ےہ اےجنڈا آف الائنس کا مرکزی اصول بھی ہے ۔ رےاست کی خاتون وزےر اعلیٰ نے کہا ’ مےں ےہ نہےں کہتی کہ ہر مسئلے کا حل ےکاےک نکل آئےگا جو اس وقت کشمےر اور کشمےرےوں کو در پےش ہے لےکن اگر ہمارا مسئلہ حل ہوتا ہے ، اور اگر ہم مسائل کا حل چاہتے ہےں تو ےہی اےک راستہ آگے بڑھنے کا ہے ‘ ۔ محبوبہ مفتی نے مزےد کہا ’ ہمےں مفاہمتی اور مذاکراتی عمل کو مضبوط بنانا چاہئے ہر اےک کو اس عمل کو مضبوط بنانے کے حوالے سے اپنا رول ادا کرنا چاہئے ، مےری حکومت مذاکراتی عمل کو کامےاب بنانے کےلئے سہولےت کا کردار ادا کرے گی ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل کو کامےاب بنانے کےلئے جو کچھ بھی درکار ہوگا ان کی حکومت اسے پورا کرے گی اور ےہ ہماری ترجےحات مےں رہے گا ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمےں اس عمل کا گزشتہ اڑھائی برسوں سے انتظار تھا اور ہم اس مفاہمتی عمل کو آگے بڑھا کر رہی رہےں گے ۔ وزےر اعلیٰ نے کہا کہ کشمےر مےں جو کوئی بھی خون خرابہ نہےں دےکھنا چاہتا ہے اور اسے بند ہوتا ہوا دےکھنا چاہتا ہے تو اسے مفاہمتی عمل کو اپنا تعاون دےنا چاہئے اور اسے کامےاب بنانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل سے پوری رواےت تبدےل ہوکر رہ جائےگی ۔ اےک اور سوال کے جواب مےں رےاست کی خاتون وزےر اعلیٰ نے کہا کہ جو اس عمل پرسوالات اٹھا رہے ہےں اور ےہ کہہ رہے ہےں کہ اسے نتےجہ اخذ ہوگا تو مےں اُن سے ےہ پوچھناچاہتی ہوں کہ اس کے علاوہ آگے بڑھنے کا کونسا راستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمےر کے حوالے سے گزشتہ 3 دہائےوں کے دوران ہر اےک راستہ اپناےا گےا جبکہ ان سے بھی کوئی نتےجہ اخذ نہےں ہوا لہٰذا آگے نہ بڑھنے کے بجائے ےہ ضروری ہے کہ ہم آگے بڑھےں اور خوشحالی و ترقی اور امن کا راستہ تےار کرےں کےونکہ آگے نہ بڑھنے سے رےاستی عوام کی مشکلات ، مصائب اور تکالےف مزےد بڑھ جائےں گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر اےک کو مذاکراتی عمل مےں شامل کرنا انتہائی مشکل ہے اور ےہ عمل آہستہ بھی چلتا ہے لےکن اس کے سوا آگے بڑھنے کا کوئیاور دوسرا راستہ نہےں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کے خلاف جنگ نہےں کر سکتے ہےں لہٰذا ہمےں مسائل کا حل تلاش کرنے کےلئے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانا ہی ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جنگ و جدل اور تشدد سے نہ تو مسائل کا حلت لاش کےا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس سے مسائل حل کرنے مےں مدد حاصل ہوگی ۔ انہوں نے کہا ’ہمےں اس کا طوےل تجربہ ہے کہ ہلاکتوں ، گرفتارےوں اور جےل بھرنے سے کشمےر مےں زمےنی سطح پر کچھ نہےں بدلا ‘ ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مفاہمتی اور مذاکراتی عمل کی پہل کرنے کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہےں ہے ، اگر مفاہمتی عمل درجنوں مرتبہ ناکام رہتا ہے لےکن اس سے بہتر آگے بڑھنے کا اور کوئی دوسرا راستہ ےا آپشن نہےں ہے ، ہمےں کوششےں جاری رکھنی چاہئے اور بہتر آپشن ےہی ہے کہ ہم سےاسی مسائل کا حل مذاکرات کی ٹےبل پر تلاش کرےں ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھاجپا کے ساتھ حکومتی اتحاد قائم کرنا دو خطوں کے عوام کے درمےان مفاہمتی عمل ہی تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے ساتھ حکومتی اتحاد قائم کرنے کے حوالے سے پی ڈی پی کو کافی تنقےد کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ اسے پی ڈی پی کےلئے سےاسی خود کشی بھی کہا گےا تھا اور ہم اتحادکے ساتھ آگے بڑھے کےونکہ ہم اُنہےں آزادی نہیں دے سکتے ہےں جو اس کا مطالبہ کرتے ہےں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ےہ واضح کر رکھا ہے کہ ہم سےاسی مسئلے کا حل انڈین یونین کے دائرے میں نکال سکتے ہےں ، ہندوستان ہمارا ملک ہے اور ہمےں اس پر پورا اعتماد ہے اور مےرے دماغ مےں کوئی شک نہےں ہے کہ اس مسئلے کا حل ہم مفاہمت کے ذرےعے ہی تلاش کر سکتے ہےں۔ آخر پر وزےر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے واضح کےا کہ خون خرابے اور گرفتارےوںسے مسائل حل نہےں ہونگے بلکہ مذاکرات اور مفاہمتی عمل مےں شامل ہونے سے ہی مسائل کا حل تلاش کےا جاسکتا ہے ۔
’بھارتی وفاق کے دائرے میں کشمیر حل ممکن ‘ مرکزی نمائندے کی نامزدگی سیاسی عمل کا آغاز : محبوبہ مفتی مذاکراتی اور مفاہمتی عمل کے بغیر آگے بڑھنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں

Reading Time: 5 minutes