بات چےت کے دروزے ہر کسی کےلئے کھلے علیحدگی پسندوں سمےت تمام متعلقین سے بات ہوگی: دنیشور شرما

سی این ایس
سرینگر//جموں کشمیر میں مذاکراتی عمل کے لئے مرکزکی طرف مقرر نمائندہ اور انٹلی جنس بیور کے سابق ڈائریکٹر دنیشور شرما نے کہا کہ وہ ریاست میں علیحدگی پسندوں سمےت تمام نظریات سے وابستہ سیاسی شخصیات سے مل کر وادی میں امن کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششیں کریں گے۔سی اےن اےس کےساتھ بات کرتے ہو ئے کہا کہ وہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اگلے ہفتے جموں کشمیرجائیں گے جس کے بعد میرا کام شروع ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کہ انکے پاس کو ئی فوری حل نہیں ہے اور وہ ریاست میں علیحدگی پسندوں سمےت تمام نظریات سے وابستہ سیاسی شخصیات سے مل کر وادی میں امن کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ علیحدگی پسندوںکے پاس جاکر یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ ان کے پاس کہنے کےلئے کیا۔ انہوںنے کہا کہ مرکز کے نمائندہ کے طور پر انکی ترجیح جموں کشمیر میں امن بحال کرنے کی ہوگی یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے، میں کوشش کروں گا کہ اعتماد پر پورا اتروں‘، کشمیر میں امن قائم کرنا ہی بہت بڑا کام ہے‘جس کا مقصد مسئلہ کشمیر کا سیاسی حل تلاش کرنے کیلئے جامع مذاکرات کا آغاز کرنا ہے۔ دنیشور شرما نے کہاکہ کشمیر ایک منفرد مسئلہ ہے اور اس کا منفرد حل نکالنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا”یہ کام بہت مشکل ہے لیکن جو ذمہ داری ہمیں سونپی گئی ہے،اس کو پورا کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ توجہ امن کے قیام اور مستقل حل پر مرکوز ہوگی جس کے لئے تمام فر ےقوں سے بات کی جائے گی۔انہوں نے علیحدگی پسندوں سمےت تمام متعلقین سے بات چےت کے دروازے کھلے ہےں تاکہ کسی نتیجہ پر پہنچا جائے۔واضح رہےکہ مودی سرکار کی جانب سے گزشتہ تین سالوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ جب کشمیریوں تک رسائی کی کوشش کی گئی اور وادی میں طویل عرصے سے بھارتی فورسز کی جانب سے جاری ریاستی تشدد اور حریت پسندوں کی جوابی کارروائیوں کو ختم کرنے کے لیے مصالحت آمیز اقدام کیے گئے۔ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے گذشتہ روزنئی دہلی کے اس اقدام کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات وقت کی ضرورت اور ریاست میں امن قائم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنا ذہن کھلا رکھنا ہوگا جبکہ مذاکرات کا نتیجہ آنے تک انتظار کرنا ہوگا۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک بیان میں کہاتھا کہ جو لوگ کشمیر کے لیے صرف طاقت کو امن قائم کرنے کا واحد راستہ قرار دیتے تھے آج نئی دہلی کے اس فیصلے کے بعد ان کی واضح شکست ہوئی ہے۔