کشمیر پر مرکز کی خاموشی ٹوٹ گئی جامع مذاکرات کا اعلان سابق آئی بی سربراہ دنیشور شرما مذاکرات کار مقرر ،علیحدگی پسندوں سمیت کسی سے ملنے کا اختیار

اُڑان نیوز
نئی دہلی// حکومت ہند نے ایک اعتماد سازی کے اقدام کے طور مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے ”جامع مذاکراتی عمل“ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی سراغرساں ادارے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو باضابطہ طور مذاکرات کار مقرر کیا ہے۔مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دنیشور شرما علیحدگی پسندوں سمیت کسی سے بھی ملنے کا اختیار رکھتے ہیں اور وہ تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کے دوران ریاستی عوام کی”جائز خواہشات“ کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام وزیر اعظم نریندر مودی کی یوم آزادی کے موقعے پر کی گئی تقریر کے مطابق اٹھایا گیا ہے۔مسئلہ کشمیر کو لیکر بات چیت شروع کرنے کے سلسلے میں کئی برسوں تک مکمل طور خاموش رہنے کے بعد مرکزی سرکار نے بالآخر اچانک اور غیر متوقع طور پریہ عمل بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پیرکو نئی دلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران اس بات کا باضابطہ اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ مرکز نے کشمیر پر جامع مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر دنیشور شرما کو مرکزی سرکار کا نمائندہ مقرر کیا گیا ہے۔راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا ”حکومت ہند کا ایک نمائندہ ہونے کی حیثیت سے دنیشور شرما جامع مذاکرات کے تحت منتخب حکومت، سیاسی پارٹیوں، مختلف تنظیموں اور ریاستی عوام کے ساتھ بات چیت کریں گے اور اس دوران ریاستی عوام کی جائز خواہشات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تاکہ ریاست میں قیام امن کو یقینی بنایا جاسکے“۔انہوں نے کہا کہ سابق ڈائریکٹر آئی بی کا عہدہ کابینہ سیکریٹری درجے کا ہوگا۔مرکزی وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ یہ اقدام وزیر اعظم نریندر مودی کی یوم آزادی کے موقعے پر کی گئی اُس تقریر کے مطابق اٹھایا گیا ہے جس میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ ”جموں کشمیر کا مسئلہ گولی یا گالی سے نہیں بلکہ کشمیری عوام کو گلے لگانے سے حل ہوگا“۔راجناتھ سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں جموں کشمیر کے تئیں مرکزی سرکار کی پالیسی کی خود وضاحت کی اور نریندر مودی وادی میں قیام امن کےلئے کاربند ہیں۔ وزیر داخلہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا دنیشور شرما علیحدگی پسندوں کے ساتھ بھی مذاکرات کریں گے؟تو انہوں نے کہا کہ انہیں کسی کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کرنے کا اختیار حاصل ہوگا جس کا فیصلہ وہ خود کریں گے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا”حکومت تمام سیاسی جماعتوں اور متعلقین کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کررہی ہے تاکہ وادی میں امن کی بحالی ممکن ہوسکے، مذاکرات کار(دنیشور شرما) اس بات کےلئے آزاد ہوں گے کہ وہ کس کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں“۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ مذاکرات کےلئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے اور نہ ہی اس پر کسی قسم کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کار کی طرف سے لوگوں تک پہنچنے کا عمل عنقریب شروع ہوگا اور اس حوالے سے نوجوانوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ یہ مرکز میں تین سال قبل اقتدار میں آنے کے بعد بھاجپا کی قیادت والی این ڈی اے سرکار کی طرف سے کشمیر میں بات چیت کا عمل شروع کرنے کے حوالے سے پہلی ٹھوس پہل ہے۔ سال2010کی پر تشدد ایجی ٹیشن کے بعد کانگریس کی سربراہی والی یو پی اے سرکار نے جموں کشمیر میں زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں کے ساتھ بات چیت کےلئے تین مذاکرات کاروں کی تقرری عمل میں لائی تھی ۔انہوں نے ریاست کے درجنوں دورے کئے اور اپنی ایک مفصل رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو پیش کی لیکن اس رپورٹ کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔