ریاستی عوام کو جی ایس ٹی کا پہلا زور دار جھٹکا

 

ریاستی عوام کو جی ایس ٹی کا پہلا زور دار جھٹکا
موبائل فون جیب پر پڑا بھاری بوجھ، 18ری چارج پر18فیصدکٹوتی ، سروس چارج علاوہ
الطاف حسین جنجوعہ
جموں// ریاست میں سامان وخدمات ٹیکس(جی ایس ٹی )کے اطلاق عام آدمی کو محسوس ہو نا شروع ہو گیا ہے ۔ ٹیلی مواصلاتی کمپنیاںبی ایس این ایل، ائرٹیل، ائرسیل، ریلائنس، آئیڈیا اور ووڈافون کے ریچارج پر پہلے جہاں صرف 3فیصد سروس چارجز کٹتے تھے وہاں اب اس میں 18%جی ایس ٹی بھی شامل کر لیا گیا ہے ۔ یعنی 100روپے کے ری چارج پر جہاں دو روز قبل تک 97روپے کا ٹاک ٹائم ملتا تھا ، اب79روپے مل رہا ہے ۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں اس سے قبل ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں کی طرف سے فراہم خدمات پرصارفین سے ماسوائے سروس چارجز کے کوئی ٹیکس نہ لیاجاتاتھا۔پہلی مرتبہ صارفین کو اتنا ٹیکس دینا پڑ ا ہے جس سے ان کے ہوش اڑ رہے ہیں۔ اب فون پر گھنٹوں بات کرنا آسان نہیں اور اس کے لئے اپنی جیب کو ڈھیلا کرنا پڑے گا ۔جی ایس ٹی کے اطلاق بارے متعددلوگوں نے اپنے تاثرات ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اس کے لگنے سے سب سے زیادہ متاثر عام صارف ہی ہوگا۔ صنعت کاروں ، تقسیم کاروں ، تھوک وپرچون فروشوں میں سے کسی پر اثر نہیں پڑے گا بلکہ کسی بھی سامان پر جو ٹیکس لگے گا کہ وہ سیدھا صارف کو سے وصول کیا جائے گا ۔یاسر خان نامی ایک صارف نے بتایاکہ انہوں نے اپنے ائرسیل فون پر50روپے کا ری چارج کروایاتو انہیں یہ میسج آیا کہ 18%جی ایس ٹی کٹوتی کے بعد آپ کا ٹاک ٹائم39روپے ہے۔ وہ کہتے ہیں ” میں یہ دیکھ کر حیران وپریشان ہو گیاکیونکہ اب تو20اور 30کا تو ر ی چارج بھی کرنا ممکن نہیں ہو گا “۔ دنیش جموال ایک شہری نے بتایاکہ اگر چہ جی ایس ٹی بارے مرکز کی طرف سے کافی تشہیر کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود یہاں پر لوگوں میں اتنی زیادہ بیداری نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک عام ریہڑی والا اور سبزی فروش بھی عام صارفین سے کہہ کر بھاری قیمت وصول کر رہاہے کہ اب جی ایس ٹی نافذ ہو چکا ہے ۔ لوگوں میں ابھی اس حوالہ سے کافی تذبذب اوربے چینی پائی جارہی ہے۔ سبزی منڈی نروال میں دو دن پہلے کے مقابلہ میں سبزیوں اور میوہ جات وغیرہ کی قیمتوں میں کئی گناہ اضافہ ہوگیا ہے ۔عام لوگوں کی اکثریت ایسی ہے جنہیں جی ایس ٹی کی ابجد بھی معلوم نہیں ۔ ان کی لاعلمی کا فائدہ ریہڑی فروش سے لے کر دوکاندار تک اٹھا رہے ہیں ۔ بہت سے لوگوں نے شکائت کی کہ دوکاندار اب خریدے گئے سامان کا بل بھی نہیں دے رہے ہیں ۔ عام صارفین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے متعلقہ ذمہ دار افسران واہلکاروں کو صورتحال پر نظر رکھنی چاہئے تاکہ جی ایس ٹی کے نام پر کی جانے والی لوٹ پر قابو پایا جا سکے۔