ریاستی حکومت نے ’نا بالغ ‘ ملزم کو بالغ قرار دینے کیلئے ہائی کورٹ میں نظر ثانی عرضی دائر کی

رسانہ عصمت دری و قتل معاملہ
ریاستی حکومت نے ’نا بالغ ‘ ملزم کو بالغ قرار دینے کیلئے ہائی کورٹ میں نظر ثانی عرضی دائر کی
چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ کا حکم نامہ چیلنج،عدالت عالیہ کا مدعا علیہ کو نوٹس جاری
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر سرکار نے رسانہ عصمت ریزی وقتل کیس کے ملزمین میںسے ایک۔ جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ”نا بالغ “ ہے ، کو بالغ قرار دینے کے لئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے۔ریاستی سرکار نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ کے 27مارچ 2018کے اُس آرڈر کو چیلنج کیا ہے جس میں ملزم کو ”نا بالغ“قرار دیکر آر ایس پورہ کے ایک ’اطفال خانہ‘ میں رکھاگیاہے۔سی جے ایم کٹھوعہ کے فیصلہ کے خلاف رویژن پٹیشنCRR 27/20418 MP Fresh (1/2018)میں جموں وکشمیر سرکار بذریعہ پرنسپل سیکریٹری محکمہ داخلہ سول سیکریٹریٹ سرینگر، آئی جی پی کرائم برانچ ہیڈکوارٹر کرائم برانچ سرینگر اور ایس ایس پی کرائم برانچ جموں مدعی ہیں جبکہ شُبم سنگرہ ولد اوم پرکاش سنگرہ ساکنہ وارڈ نمبر10،ہیرا نگر ضلع کٹھوعہ بذریعہ اوم پرکاش سانگڑ ہ (والد)کو مدعا علیہ بنایاگیاہے۔جموں وکشمیر اطفال انصاف (دیکھ بھال وتحفظ)قانون 2013کی سیکشن 52کے تحت دائررویزن پٹیشن دائر میںیہ استدعا کی گئی کہ اس سی جے ایم کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیکرمدعا علیہ( شوبھم سانگڑہ )کو بالغ قرار دیاجائے اور پولیس تھانہ ہیرا نگر میں درج ایف آئی آر10/2018میں اس کو بطور بالغ ملزم تصور کیاجائے۔عرضی میں کہاگیا ہے کہ شوبھم کی عمرکا تعین کرنے کے لئے دائر عرضیOWP No. 259/2018میں ہائی کورٹ کی ہدایات پر پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں نے پانچ رکنی پر میڈیکل بورڈ زیر نمبرGMC/2017/SMBC/Court Case/2039تشکیل دیاجس میں فیزیالوجی، اینا ٹومی، اورل ڈائی گنوسٹک دپارٹمنٹ، فارنسک میڈیسن ، ریڈیاجولسٹ ، ڈینٹل کے ماہرین تھے۔ میڈیکل بورڈ نے 6فروری2018کو اپنی رپورٹ دی جس میں کہاگیا کہ مختلف کلینکل ٹسٹ اور بظاہر جسمانی خدوخال سے اس کی عمر 19سے زیادہ اور 23سے کم ہے لیکن سی جے ایم کٹھوعہ نے OWP No.259/2018کے پیش نظر عمر کا تعین کرنے کے لئے 27مارچ2018کو جوآرڈر پاس کیا۔اس میں میڈیکل بورڈ کے Opionioکو ملحوظ نظر نہ لایاگیا۔ریاستی سرکار نے کہاکہ ملزم کی عمر میں تضاد ہے ماڈرن پبلک ہائر اسکینڈری اسکول ہیرا نگر کٹھوعہ کی طرف سے 19جنوری2018کو جاری تاریخ پیدائش سند کے مطابق اس کی پیدائش 23اکتوبر2003 کو ہوئی ہے جبکہ اسی اسکول سے قبل از جاری سرٹیفکیٹ میں اس کی تاریخ پیدائش 23اکتوبر 2002بتائی گئی ہے۔سال 2004 میں ” نا بالغ ملزم “کے والد اوم پرکاش سانگڑا نے اپنے تینوں بچوں، راہل، ریااور شوبھم سانگڑا کی تاریخ پیدائش سرٹیفکیٹ بنوانے کے لئے تحصیلدار ہیرا نگر سے رجوع کیا جس نے بغیر حقائق ومیڈیکل رپورٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے 15اپریل2004کو میونسپل کمیٹی ہیرا نگر کو ہدایت دی کہ راہل سانگڑاکی تاریخ پیدائش 23نومبر1997 ، ریا سانگڑا کی تاریخ پیدائش 21فروری1998اورشوبھم سانگڑا کی تاریخ پیدائش23اکتوبر2002درج کی جائے۔ ہیرا نگر میونسپل کمیٹی نے اسی کے مطابق سرٹیفکیٹ جاری کئے ۔ یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ اس سرٹیفکیٹ کے تحت راہل اور ریا کی عمر میں2ماہ28دن کا محض فرق رہتا ہے جوکہ کسی بھی صورت میں ممکن ہوہی نہیں سکتا۔ میونسپل کمیٹی کی طرف سے جاری سند کے مطابق شوبھم کی پیدائش گورنمنٹ اسپتال ہیرا نگر میں ہوئی ہے۔ اس بات کی تصدیق کرانے کے لئے ایس پی کرائم برانچ جموں کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے بلاک میڈیکل افسر ہیرا نگر کو لکھا جس نے 15مارچ2018کو ایس ایس پی کے نام چھٹی میں کہا ہے کہ اسپتال کے ریکارڈ چیک کرنے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ 23اکتوبر2002کو تریپتا دیوی زوجہ اوم پرکاش ساکنہ ہیرا نگر کے نام سے کسی بھی بچہ کی پیدائش نہیں ہوئی ہے۔ سرکار کی طرف سے پیش ہوئے سنیئر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل حسین احمد صدیقی نے جسٹس جنک راج کوتوال کو بتایاکہ شوبھم کی تاریخ ِ پیدائش میں تضاد ہے، اس لئے میڈیکل بورڈ کی جورپورٹ ہے اس کو مستندماناجائے لیکن سی جے ایم کٹھوعہ نے عمر کا تعین کرتے وقت اس رپورٹ کو خاطر خواہ نہیں لایا۔ جسٹس جنک راج کوتوال نے کہاکہ رسانہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے اور اس میں کہاگیا ہے کہ اس معاملہ سے متعلق ملک کی کسی عدالت میں کوئی مقدمہ نہ درج کیاجائے جس کے جواب میں سنیئر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے معزز عدالت کو بتایاکہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن 14 میں واضح کیاگیاہے کہ جہاں تک رسانہ معاملہ میں ”نابالغ “ ملزم کا تعلق ہے تو اس پر مقدمہ کٹھوعہ میں ہی چلایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس کو کسی دوسری جگہ شفٹ کرنے سے متعلق کوئی ہدایات نہیں ہیں۔ لہٰذا جموں وکشمیر ہائی کورٹ اس معاملہ کی سماعت کا مجاز ہے۔ اس دلیل سے اتفاق رکھتے ہوئے جسٹس جنک راج کوتوال نے مدعا علیہ شوبھم سانگڑاکو سپرانٹنڈنٹ بال آشرم آر ایس پورہ کے ذریعہ نوٹس جاری کیا کہ وہ اپنے حق میں آئندہ تاریخ پر عذرات پیش کریں کہ کیونکر اسے بالغ نہ قرار دیاجائے۔