ٹھیکیداری ،سرکاری ملازمت سے قانون ساز کونسل کے گلیاروں تک
قلم کے سپاہی کی انتخابی سیاست میں پہلی انٹری
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ظفر اقبال منہاس جوکہ جموں وکشمیر میں بطور شاعر، افسانہ نگار، صحافی، نقاد، محقق کے طور زیادہ مقبول ہیں،پہلی مرتبہ انتخابی سیاست میں قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ٹھیکیداری، سرکاری ٹیچر، پھر کلچرل اکیڈمی میں فیلڈ اسسٹنٹ سے بطور سیکریٹری عہدہ سبکدوش ہوئے۔ 2013سے انہوں نے پی ڈی پی سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیاتھا۔
سفر حیات
19اگست 1954ءکو ضلع شوپیان سے پانچ کلو میٹر دور شاداب کریوہ ( جوا±س وقت کریوہ مانلو کے نام سے جانا جاتا تھا) نامی گاوں میںبشیر احمد منہاس اور زینب بی بی کے گھر ظفر اقبال منہاس نے جنم لیا۔میٹرک ہائی سکول شوپیان سے کرنے کے بعد ایس پی کالج سے گریجویشن اورکشمیر یونیورسٹی سے ایم اے ‘ ا±ردو اور ایم۔اے‘ فارسی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ اُن کے والد ٹھیکیدار تھے تو انہوں نے بھی ٹھیکیداری پیشہ ہی اختیار کیا۔1978میں جموں وکشمیر کلچرل اکیڈمی کے ا±ردو شعبہ میں بحیثیت ریسرچ اسسٹنٹ منتخب ہوئے لیکن یہ نوکری چھوڑ دی۔بعد ازاں محکمہ تعلیم میں بحیثیت ٹیچرتعینات ہوئے ،یہ نوکری بھی نہ کی۔ بالآخر والدہ کے اصرار پرپہاڑی تحریک میں دلچسپی لینا شروع کی۔ جولائی 1984ءکو جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی کے پہاڑی شعبہ میں بحیثیت فیلڈ اسسٹنٹ کام کرنا شروع کیا۔1989میں ایڈیٹر کم کلچرل آفیسر تعینات ہوئے اورراجوری ، پونچھ، بارہمولہ،کپوارہ، اننت ناگ، شوپیان،‘ گاندربل بانڈی پورہ کے دور دراز علاقوں کا پیدل سفر کر کے پہاڑی لوگوں کو زبان اور کلچر، ثقافت کے تئیں جوڑنے اور بیداری پیدا کرنے کے لئے تحریک میں حصہ لیا۔ 1997میں وہ جموں و کشمیر پہاڑی مشاورتی بورڈ کے پہلے سیکریٹری بنائے گئے۔1999میں جموں و کشمیر ریجنل اٹانومی اِمپلی منٹیشن کمیٹی کے سیکریٹری مقرر کئے گئے۔2002کے بعد سیکٹریٹ میںمختلف عہدوں پر کام کیا۔جولائی 2006میں جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی میںبحیثیت ایڈیشنل سیکریٹری اور مئی 2008میں بطور سیکریٹری تعیناتی ہوئی۔ 2009میں ترقی کرتے ہوئے کمشنر سیکریٹری کا گریڈ ا±نہیں دیاگیا۔ ستمبر 2011 میں سبکدوشی کے بعد ا±ن کی ملازمت میں مزید دوسال توسیع کی گئی لیکن انہوں نے 18نومبر 2011کو ا±س وقت کے وزیر ثقافت کے ساتھ کچھ اختلافات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا۔1999میں پہاڑی ویلفیئرسوسائٹی نام کی ایک تنظیم بنائی جس کے بینر تلے انہوں نے سہ لسانی جریدہ ”شمس بری“ شائع کرنا شروع کیا جس کا سلسلہ کافی عرصہ تک جاری رہا۔اس کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے تمام پہاڑی علاقوں میںادبی تہ تمدنی پروگراموں کے علاوہ کانفرنسوں کا اہتمام کروایا۔ بہت سارے پہاڑی مصنفین کی پہاڑی زبان میں لکھی گئی کتابوں کو بھی شائع کروایا۔بطور صحافی وہ قومی اور بین الاقوامی اور مقامی اخبارات سے بھی وابستہ رہے روزنامہ چٹان، روزنامہ عقاب اور ہفتہ وار پ±کار میں مسلسل لکھتے رہے۔1988میں ا±ن کا پہاڑی زبان میں پہلا افسانوی مجموعہ ”چھمر“ شائع ہوا جس کو پہاڑی زبان میں پہلی مرتبہ 1989میں بہترین کتاب کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پہاڑی زبان کے وہ پہلے مصنف ہیں جن کی کتاب کوبیسٹ ب±ک ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پہاڑی زبان میں انہوں نے کچھ کتابوں کے ترجمے بھی کئے جن میں ” فادرس لیٹرس ٹو ڈاٹر“ ، ”لعل دید“ اور ”کاروانِ مدینہ“ قابلِ ذکر ہیں۔ ”رحمت العالمین “ کا بھی پہاڑی زبان میں ترجمہ کیا۔ا±ن کی ادارت میں تقریباً دو سو سے زائد پہاڑی زبان کی کتاب شائع ہوئیں جن میںبچ شیرازہ(پہاڑی)‘ سالنامہ اَستاد اَدب ‘ لوک گیتاں‘ لوک کہانیوں کے علاوہ مختلف زبانوں کی مشہور کتابوں کاپہاڑی زبان میں ترجمے بھی شامل ہیں۔
سیاسی میدان میں
70سالہ ظفر اقبال منہاس نے سال2013کو پیپلزڈیموکریٹک پارٹی سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا اور 2014کے اسمبلی چناو¿میں پارٹی کی وادی کشمیر کے اندر انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 2015کو جموں و کشمیر قانون ساز کونسل کے ممبر بنائے گئے۔ 2016کو جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی کے نائب صدر وی بنائے گئے۔ مارچ 2020کو جب جموں وکشمیر اپنی پارٹی معرض وجود میں آئی توظفر اقبال اُس کے بانی ممبر تھے۔ بعد ازاں اُن کو اپنی پارٹی کا نائب صدر بنایاگیا۔ اپریل2024میں پارٹی نے اُنہیں اننت ناگ۔ راجوری پارلیمانی حلقہ سے لوک سبھا اُمیدوار منتخب کیا۔
اثاثہ جات
بیان حلفی کے مطابق ظفر اقبال منہاس کے مجموعی منقولہ اثاثہ جات کی مالیت 44,64,014.03لاکھ روپے ۔ مجموعی طور56,00,000لاکھ روپے کے غیر منقولہ اثاثہ جات ہیں جن میں 4کنال7مرلے اراضی وراثت میں ملی ہے جبکہ 3کنال اراضی انہوں نے خود خریدی ہے۔