اسکولی نصاب میں جنسی تعلیم کو لازمی قرار دینے کی تجویز

جموں وکشمیر حکومت اپنا موقف پیش کرے :ہائی کورٹ
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ہائی کورٹ نے جموں وکشمیر یوٹی میں جنسی تعلیم کو اسکولی نصابی کا لازمی حصہ قرار دینے اور بچوں سے زیادتی متعلق معاملات کی شکایات کے لئے ’ون سٹاپ شکایت مرکز‘قائم کرنے کی تجاویز پر حکومت ِ جموں وکشمیر کا موقف طلب کیا ہے۔ یونین ٹیراٹری میں جنسی استحصال سے بچوں کے تحفظ متعلق ایک معاملہ جس کا عدالت عالیہ نے از خود نوٹس لیا ہے میں ، چیف جسٹس این کٹویشور سنگھ اور جسٹس راجیش سیکری کی توجہ اِس طرف مبذول کروائی گئی کہ کارکن مینوپادھا نے بچوں کو زیادتی سے بچانے کے لئے کئی سفارشات پیش کی ہیں جن میں انہوں نے کہاکہ سرکاری ونجی تعلیمی اداروں کے اندر جنسی تعلیم متعلق نصاب شامل کیاجائے،بچوں کے تحفظ سے مرکوز معاملات کو نصاب میں شامل کرنے، ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے، گھر اور اسکول احاطہ میں بچوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے حکمت عملی تشکیل دی جائے۔ اساتذہ کو خصوصی تربیت دی جائے کہ وہ بچوں کے ساتھ ذاتی کی مختلف صوروح کا ازالہ کریں جس میں جنسی زیادتی، تشدد اور ورچول ہراسانی شامل ہے۔ وکیل موصوفہ نے ون سٹاپ سینٹر قائم کرنے کی بھی سفارش کی تاکہ وہاں پر متاثرہ بچوں کے اہل خانہ بچوں کے ساتھ ہوئی زیادتی کے معاملات بغیر پولیس تھانہ جائے رپورٹ کریں، اِن مراکز میں خواتین افسران کو سٹاف کے ساتھ تعینات کیاجائے جن کے سامنے والدین یا متاثرین کھل کر اپنی بات رکھ سکیں۔ بچوں کے تحفظ کے لئے والدین، معاشرہ اور آنگن واڑی مراکز جیسے اداروں کی فعال شمولیت یقینی بنائی جائے ، نکڈ ناٹک کے ذریعے سے جنسی زیادتی وتشدد متعلق بیداری پھیلائی جائے۔ ڈویژن بنچ نے اِن تجاویز/سفارشات کو سراہا اور سنیئر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ وہ اگلی تاریخ پر اِس متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کریں کہ جموں وکشمیریوٹی انتظامیہ اِس متعلق کیا موقف رکھتی ہے۔