الطاف حسین جنجوعہ
جموں وکشمیرکے اُن ہزاروں خانہ بدوش کنبوں نے یوٹی انتظامیہ کے اُس فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے جس میں اُنہیں مفت پانچ مرلے اراضی دی گئی ہے جبکہ مکانات کی تعمیر کے لئے بھی پردھان منتری آواس یوجنہ (گرامین)کے تحت پیسے دیئے جائیں گے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس سے ہزاروں کنبوں کو اپنا مکان بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ اگر چہ جموں وکشمیر میں ایسے افراد جن کے پاس ملکیتی اراضی نہ ہو، کی تعداد کم ہے، مگر پھر بھی آج تک ہزاروں وہ کنبہ جات جو خانہ بدوش تھے، عارضی طور کبھی ایک جگہ تو کبھی دوسری جگہ لوگوں کی زمینوں پر عارضی جھونپڑیاں تعمیر کر کے گذر بسر کرتے تھے، کو اِس سے بڑی راحت ملے گی۔
محمد بشیر نامی ایک شخص نے کہا”میرا کنبہ چھ افراد پر مشتمل ہے، بیوی اور پانچ بچے، میرے پاس اپنی ملکیتی زمین نہیں، میں اور میرے بچے بھیڑ بکریاں پالنے کا کام کرتے ہیں، چھ ماہ گرمیوں کے ڈھوکوں میں نکالتے ہیں اور چھ ماہ سردیوں کے میدانی علاقہ جات میں لوگوں کی زمینوں پر جس دوران اُنہیں بے حد مشکلات اور ہراسانی کا بھی سامنا رہتا تھا، خوش نصیب ہیں کہ اب اُنہیں اپنا گھر نصیب ہوگا، جہاں وہ نصیب سے رہ سکیں گے“
خیال رہے کہ حکومت نے ایک آرڈر زیر نمبر118-JK(Rev)آف 2023جاری کیا ہے جس میں پردھان منتری آواس یوجنا (گرامین) کے تحت جموں و کشمیر کے ڈومیسائل یعنی مستقل رہائش پذیر لوگوں کیلئے مکانات کی تعمیر کےلئے زمین کی الاٹمنٹ/لیز کےلئے رہنما خطوط جاری کئے ۔جموں و کشمیر کے صرف ڈومیسائل ہی زمین کے حقدار ہوں گے جو 40 سال کی لیز پر دی جائے گی جس میں مزید 40 سال تک توسیع کی جاسکتی ہے۔زمین کی قیمت صرف 100 روپے فی مرلہ کے حساب سے یک وقتی پریمیم اور 1 روپے فی مرلہ کرایہ پر ادا کی جائے گی۔ اس کی سبیلٹنگ یعنی کسی کوکرایہ پردینا وغیرہ ممنوع ہے۔
اس پالیسی کے تحت متعلقہ ڈپٹی کمشنر جموں و کشمیر کے ڈومیسائل والوں کو 5 مرلہ سرکاری زمین الاٹ کرے گاکسی شخص کو بے زمین تصور کیا جائے گا اگر وہ جموں و کشمیر کا رہائشی ہے اور اس کے اپنے نام پر یا اس کے خاندان کے کسی فرد کے نام پر زمین نہیں ہے یا وہ 5 مرلہ یا اس سے زیادہ زمین کا حقدار نہیں ہےمتعلقہ ڈپٹی کمشنر5 مرلہ سرکاری زمین بے زمینPMAY-G مستفیدین کو لیز پر دے گا جو مستقل انتظار کی فہرست 2018-19 میں شامل ہیں، جس کا سروے دیہی ترقی کی وزارت، حکومت ہند نے کیا ہے، اور وہ بصورت دیگر Plus PMAY(G)/Awasکے تحت ہاوسنگ امداد کے لیے اہل ہیں۔
’کرایہ دار زمین کو صرف اسی مقصد کے لیے استعمال کرے گا جس کے لیے اسے دیا گیا ہے اور وہ لیز کی تاریخ سے3 ماہ کے اندر مکان کی تعمیر شروع کر دے گا، ایسا نہ کرنے کی صورت میں یہ زمین حکومت کو بغیر کسی معاوضے کے دوبارہ شروع کر دی جائے گی“۔حکومت نے کہا کہ لیز لینے والا لیز پر دی گئی زمین کو ذیلی/ذیلی لیز/ایلینیٹ/منتقل نہیں کرے گا، اور کسی بھی خلاف ورزی پر لیز کو ختم کر دیا جائے گا، اور زمین بغیر کسی معاوضے کے حکومت کو دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔
درخواست کی وصولی پر، کلکٹر ایک کمیٹی تشکیل دے گا جس میں ریونیو، زراعت، جنگلات، جل شکتی، آبپاشی اور فلڈ کنٹرول، باغبانی، دیہی ترقی،PW (R&B)، محکموں یا کسی دوسرے محکمے کے افسران شامل ہوں گے جیسا کہ کلکٹر سمجھتا ہے۔ ابتدائی انکوائری کرنے کے لیے درکار محکمے یا ادارے کے نمائندوں کے ساتھ موقع پر جانا ضروری ہے۔مزید برآں جہاں کسی بھی اراضی کو ریکوئئرنگ باڈی کے ذریعے فوری طور پر حاصل کرنے کی تجویز ہے اور اگر اس طرح کی عجلت دائرہ کار میں آتی ہے تو کلکٹر حکومت کو ایک رپورٹ پیش کرے گا جس میں معقول وجوہات پیش کرتے ہوئے اور کام سے استثنیٰ کےلئے فوری انتظامات کی درخواست کرنے کی اجازت طلب کی جائے گی۔
قواعد نے کہاکہ کلکٹر گرام پنچایتوں یا ضلع ترقیاتی کونسلوں کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت سے متاثرہ علاقوں میں خصوصی گرام سبھا کے انعقاد کی تاریخ، وقت اور مقام کی اطلاع ایک ہفتہ پہلے دے گا اور گرام سبھا کے اراکین کو شرکت کے لیے ترغیب دینے کے لیے عوامی بیداری مہم چلائے گا۔