حاجیوں پر جان لیواحملہ اور قابل اعتراض نعرے لگانا قابل مذمت ،مرکزی مجلس شوریٰ

شرپسند مسلمانوں کے صبر کا اور زیادہ امتحان نہ لیں۔
کشتواڑ/ مرکزی مجلس شوریٰ کا ہنگامی اجلاس شوریٰ دفتر میں منعقد ہوا جس میں ریاست داجستھان میں شرپسندں کے ذریعے حج پر جانے والے افراد اور انکے اہل خانہ اور معصوم بچوں کے ساتھ بس سے اتار کر مارپیٹ اور قابل اعتراض نعرے لگوانے کی کوشش کا سخت نوٹس لیا گیا اور اس بات پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا کہ بھارت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ شرپسند بے لگام ہوتے جارہے ہیں اور مختلف طریقوں سے مسلمانان کو حراساں کیا جاتا ہے اور ہمارے دینی معاملات میں کھلے عام مداخلت ہورہی ہے اور اب حالات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ حج بیت اللہ پر جانے والوں کو بھی نھی بخشا جارہا ہے راجستھان میں حج کیلئے روانہ ہونے والے حجاج کرام اور ان کے ساتھ ایرپورٹ کی طرف جانیوالے کمسن بچوں اور خواتین کے ساتھ مارپیٹ اور غیراسلامی نعرے لگوانے کی کوشش کی گئی شرپسندوں کی کھلی چھوٹ دی جارہی ہے ایسا لگ رہا ہے کہ دانستہ طور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ماحول بنایا جارہا ہے اور منظم طور مسلم مخالف ماحول کھڑاکر کے کسی بڑے قتل عام کو دہرانے کی کوشش ہو رہی ہے مگر ایسے عناصر کو یاد رکھنا چاہئے کہ مسلمانوں کے صبر کا اور زیادہ امتحان نہ لیا جائے۔ ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ مجلس نے کہا کہ اس طرح کا عمل غیر انسانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف سخت کاروائی کئے جانے اور ان کو پھانسی کی سزا دی جانے کی مانگ کی ۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے امیر فاروق کچلو صاحب نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی حرکت سے اقوام عالم کے مسلمانوں کے دل مجروح ہوئے ہیں اور بھارت سرکار کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ بھارت سرکار فوری طور پر شرپسندوں کی گرفتاری عمل میں لائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرے ، اب پورے اقوام عالم کی اندر زوردار احتجاج کیا جا رہا ہے اور سرکار کو یہ بتایا جا رہا ہے کی سرکار فوری طور پر شر پسندوں کی گرفتاری عمل میں لائے ۔،مجلس نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام دنیا کے مسلمانوں کے دل اس حرکت سے مجروح ہوئے ہیں۔