ڈی سی پونچھ کاایل بی 6اور ایس 432کے تحت انتقالات منسوخی کاحکم نامہ کالعدم ڈپٹی کمشنر کے پاس از خود انتقالات کی منسوخی کا اختیار نہیں:عدالت عالیہ

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ ضلع ترقیاتی کمشنر کے پاس جموں وکشمیر لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت از خود زمین کے کسی بھی انتقال کو منسوخ کرنے کا اختیار نہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے پاس تحصیلدار کی طرف سے پاس آرڈر کی نظرثانی کا تجدید کا اختیار نہیں اور نہ Revisionalاختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کوئی ریکارڈ منگواسکتا ہے یا کسی زیر التوا معاملہ پر فیصلہ صادر کرسکتا ہے۔ یہ آبزرویشن جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے جسٹس سنجیو کمار شکلا نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ کی طرف سے LB-6/C /1958اورگورنمنٹ آرڈرS-432/166کے تحت انتقالات کو سرے سے خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے دیں۔پونچھ ضلع سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد نے ڈپٹی کمشنر کی طرف سے 25اکتوبر2021کو پاس حکم نامہDCP/SQ/2021/1100-1103کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیاتھا جس میں ڈی سی نے 27نومبر1988کو LB-6/C of 1958کے تحت ہوئے انتقال نمبر301اور 11جون1989کو S-432/1966کے تحت ہوئے انتقال نمبر344کو سرے سے خارج قرار دیاتھا۔ 5صفحات پر مشتمل فیصلے میں ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر پونچھ کایہ یکطرفہ فیصلہ قانون کی نظر میں غلط ہے ۔اول ڈپٹی کمشنر کے پاس انتقالات منسوخ کے اختیارات نہیں۔دوم یہ کہ متاثرہ افراد کو سنے بغیر یہ آرڈر پاس کیاگیا۔ تحصیلدار حویلی نے مدعیان(پٹیشنرز)کے ابا واجداد کے حق میں انتقال پاس کیا اور مدعیان جائز وارث ہونے کے ناطے اِس اراضی کے مالک ٹھہرے اور وہ اِس اراضی پر مسلسل قابض چلے آرہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے کئی کنال اراضی پر مشتمل جس رقبہ کا انتقالات از خود منسوخ کئے وہ محکمہ مال میں قسم زمین’غیر ممکن دریا‘کے طور درج ہے۔ جموں وکشمیر لینڈ ریونیو ایکٹ کی دفعہ13اور15کے تحت ڈپٹی کمشنر کوکوئی نظرثانی اختیارحاصل نہ ہے۔ ڈپٹی کمشنر از خود ’suo motu‘اختیارت اپیلانٹ اتھارٹی از خود استعمال نہیں کرسکتی۔ ڈپٹی کمشنر پونچھ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کورٹ نے کہاکہ لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت مجاز اتھارٹی پٹینشرز کو مناسب موقع فراہم کرنے کے بعد ضابطہ مناسب آرڈر پاس کرسکتی ہے۔