کسان تحریک کے کارکنوںکاسرینگر میں احتجاج زبردستی زمینوںکوچھیننے کی کارروائی روکنے کاانتظامیہ سے پُرزورمطالبہ

SRINAGAR, FEB 2 (UNI):- Kissan tehreek association staged a protest at press enclave against state land eviction drive in the J&K, in Srinagar on Thursday. UNI PHOTO-19U

نیوزڈیسک
سرینگر//جموں وکشمیر انتظامیہ کی انسداد تجاوزات مہم کوبے زمین کنبوں اور چھوٹے کسانوں کیساتھ سراسرناانصافی قرار دیتے ہوئے جموں وکشمیر کسان تحریک کے کارکنوں نے جمعرات کو پریس انکلیو سری نگر میں جمع ہوکر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور گھنٹہ گھر لال چوک تک ایک ریلی نکالی۔ریلی میں شامل کارکنوںنے انتظامیہ کی طرف سے جموں و کشمیر میں غریب کسانوں کی زبردستی زمین سے بے دخلی کے خلاف نعرے لگائے۔کسان تحریک کے جنرل سکریٹری ظہور احمد راتھر نے جموں و کشمیر بھر میں ریونیو ریکارڈ میں مختلف عنوانات کے تحت درج اراضی سے لوگوں کو محروم کرنے کے انتظامیہ کے اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کئی دہائیوں سے کسانوں کی ان کی ملکیتی زرعی زمینوں سے بے دخلی، یہاں تک کہ 1890 سے درج زمینوں کیخلاف مہم من مانی، غیر معقول اور مختلف موجودہ قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔انہوںنے الزام لگایاکہ انتظامیہ دیہی غریبوں کا ذریعہ معاش تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے،اوریہ بقول موصوف انتظامیہ جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہی ہے کہ زمین ترقیاتی مقاصد کیلئے حاصل کی جا رہی ہے لیکن حقائق اس کے دعوؤں کے برعکس ہیں۔اس موقعہ پرکسان تحریک کے صدر غلام محمد شاہ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ انتظامیہ نے کاہچرائی، شاملات وغیرہ کے نام سے رجسٹرڈ اراضی سے غریبوں کوبے دخل کرنے کیلئے اپنی تمام مشینری کو متحرک کر دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ اقدام نہ صرف ہزاروں لوگوں کو چھت سے محروم کرنے کا ہتھکنڈا ہے بلکہ کسانوںکوزمینوںکی کاشت کے حقوق سے بھی بے دخل کر دے گا۔غلام محمد شاہ نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے ہمیشہ بے زمین، چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کے فائدے کے لئے قوانین بنائے تاکہ زیادہ سے زیادہ خوراک اُگائی جا سکے لیکن موجودہ نظام غریب عوام بالخصوص کسانوں کو کچلنے پر تلا ہوا ہے۔انہوںنے کہاکہ کسان تحریک اس حکم کی مخالفت کرتی ہے اور ہزاروں بے زمین، چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو جڑ سے اکھاڑنے سے بچانے کیلئے زبردستی زمین کے حصول کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔