پہاڑی بولنے والوں کو اسناد کی اجرائیگی میں غیر ضروری تاخیر نہ کی جائے:اپنی پارٹی

Zaferiqbal Manhas, Raja Manzoor

پہاڑی بولنے والوں کو اسناد کی اجرائیگی میں غیر ضروری تاخیرقابلِ تشویش
غیر قانونی پیشگی شرائط سے پہاڑی طبقہ کی مزید حوصلہ شکنی نہ کی جائے:اپنی پارٹی
نیوزڈیسک

Zaferiqbal Manhas, Raja Manzoor

سرینگر//جموں وکشمیر اپنی پارٹی نے حکومت پرزور دیا ہے کہ پہاڑی بولنے والے طبقہ سے وابستہ افراد کو پی ایس پی سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں غیر ضروری تاخیر نہ کی جائے بصورت دیگر وہ تازہ بھرتی عمل میں ریزرویشن فوائید حاصل کرنے سے محروم ہوجائیں گے۔ یہاں جاری ایک مشترکہ بیان میں اپنی پارٹی لیڈران وسابقہ اراکین قانون سازیہ ظفر اقبال منہاس، راجہ منظور ، جاوید بیگ اور جاوید احمد مرچال نے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو پرزور دیا ہے کہ انتظامیہ خاص طور سے محکمہ مال کو ضروری ہدایات جاری کریں کہ پہاڑی طبقہ کے افراد کو سرٹیفکیٹ جاری کی جائے جنہیں اپریل 2020کو ریزرویشن زمرہ میں لایاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ متعلقہ مال افسران پہاڑی طبقہ کے افراد بہانہ بنا کر ریزرویشن سرٹیفکیٹ جاری نہیں کررہے ہیں کہ حکومت سرٹیفکیٹ اجرا کرنے کیلئے انکم سلیب کا اطلاق پیشگی شرائط کے طور کرسکتی ہے ۔سرٹیفکیٹ کی حصولی کے لئے ایسا کوئی پیرا میٹرموجود نہیں مگر انتظامیہ جان بوجھ کر اس طبقہ کو قانون کے تحت دی گئی مراعات سے محروم کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ سرٹیفکیٹ کی اجرائیگی میں کی جارہی غیر ضروری تاخیر سے ہزاروں اُمیدواروں کو نقصان اُٹھانا پڑے گا جنہیں پی ایس پی سرٹیفکیٹ کی عدم موجودگی میں تازہ بھرتی مہم میں حصہ لینے کا موقع نہیں مل پائے گا۔ اپنی پارٹی لیڈران نے مطالبہ کیاکہ چونکہ پہاڑی بولنے والے افراد (پی ایس پی) کو ریاستی ریزرویشن قواعد کے تحت آر بی اے کی طرح ’سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات‘کے ساتھ کلب کیا گیا ہے ،جس وجہ سے پی ایس پی امیدواروں کے لئے انکم سلیب نافذ کرنے کے لئے کچھ حلقوں سے آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔ لہٰذا انتظامیہ کواِس معاملہ کی وضاحت کرنی چاہئے اورپائی جارہی الجھن کو دور کیاجانا چاہئے۔ان کے مطابق آمدنی بار کے نفاذ سے اس اقلیتی برادری کی شناخت کمزور ہوگی اور اسی سے پہاڑی برادری کی جامع ترقی اور ایس ٹی درجہ حاصل کرنے کے لئے جدوجہد میں رکاوٹ آئے گی۔انکم بار جیسی کسی بھی غیر قانونی پیشگی شرائط آر بی اے کی طرح پی ایس پی سرٹیفکیٹ کی کچھ عرصہ بعد سرنوتوثیق کی وجہ بنے گی۔ اگرچہ آر بی اے کے زمرے میں کبھی بھی نئے علاقوں کو شامل کرنے / خارج کرنے ، ترقیاتی انڈیکس ، مائی گریشن وغیرہ جیسے پیرامیٹرز تبدیل ہوتے رہتے ہیں ، دوسری طرف پی ایس پی ریزرویشن ایس سی اور ایس ٹی کی طرح طبقہ پر مبنی ریزرویشن ہے جو ایک جیسی ہی رہے گی۔ لہٰذا اس طرح کے سرٹیفکیٹ کو دوبارہ سے منسوخ کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔اپنی پارٹی لیڈران کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو پہاڑی طبقہ کا ممبر ہونے کی سندایک مرتبہ مل گئی تو وہ پھر تاحیات پہاڑی ہی رہے گا تو پھر ایسے سرٹیفکیٹ یافتہ افراد کی وقتاًفوقتاً تصدیق وتوثیق کی کیا ضرورت ہے۔ایسی پیشگی شرائط غیر معقول ہیں اور حکومت کو انتظامیہ میں اس طرح کے تصورات کو ختم کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ 20اپریل 2020کو حکومت کی طرف سے جاری آرڈر میں پی ایس پی سرٹیفکیٹ کی اجرائیگی کے لئے اہلیت واضح کی گئی ہے جس کے مطابق پہاڑی بولنے والے طبقے کے زمرے کے تحت 4فیصدریزرویشن فوائد حاصل کرنے کے لئے مذکورہ شخص پہاڑی طبقے سے وابستہ ہونا چاہیئے اور ا±س کی مادری زبان پہاڑی ہونی چاہئے۔اس کے پاس قابل قبول آدھار کارڈ یا اقامتی سند ہونی چاہیئے۔ اس سلسلے میں درخواست دہندہ کی درخواست قبول کرنے کا اختیار متعلقہ تحصیل دار کے پاس ہوگا۔اس میں کہیں بھی انکم اور کریمی لیئر کا زکر نہ ہے۔ مجاز اتھارٹیز کی طرف سے غیر ضروری کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس کو جلد دور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پہاڑی امیدوار بھی طبقہ کے لئے مخصوص چار فیصد نشستوں کے لئے اپلائی کرسکیں۔لیڈران نے پہاڑی بولنے والے امیدواروں کو سرحدی علاقہ جات میں رہنے کے باوجود اے ایل سی اور اقتصادی طور کمزورطبقہ جات زمرہ کے تحت ریزرویشن فوائید سے محروم رکھنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہاکہ عمومی انتظامی محکمہ(GAD)کے ایک حالیہ آرڈر کے تحت پی ایس پی اُمیدواروں کو ریاستی حکومت کی بھرتیوں میں اقتصادی طور کمزور طبقہ جات (EWS)زمرہ میںریزرویشن کا فائدہ اُٹھانے سے منع کردیا گیا ہے جو اِن کے ساتھ بہت بڑا امتیازی سلوک ہے۔ اب پی ایس پی سرٹیفکیٹ کی اجرائیگی میں کوئی بھی غیر ضروری پیشگی شرائط سے اس پسماندہ طبقہ کی مزید حوصلہ شکنی ہوگی۔