سنیئر وکیل بی ایس سلاتھیا کا انتقال، وکلاءبرادری مغموم

سنیئر وکیل بی ایس سلاتھیا کا انتقال، وکلاءبرادری مغموم
غلام نبی آزاد، لیفٹیننٹ گورنرسمیت کئی سیاسی وسماجی شخصیات کا اظہار رنج
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن جموں کے سابق صدر اور سینئر وکیل بھوپندر سنگھ سلاتھیہ ہفتہ کی صبح انتقال کر گئے۔س70سالہ ایڈوکیٹ سلاتھیہ پچھلے چند ہفتوں سے پی جی آئی چندی گڑھ میں زیر علاج تھے ، کچھ ہی عرصہ قبل اُن کی طبیعت اچانک ناسازہوئی جس پر تشخیص میں بلڈکینسرڈائی گنوز ہوا جس کی تھیراپی کی گئی لیکن زیادہ عمر کی وجہ سے صحت یابی نہ ہوسکی اور 27جون بروز ہفتہ صبح 7:15بجے وہ دنیا سے چل بسے۔بی ایس سلاتھیا نے سانبہ کورٹ سے اپنی وکالت شروع کی تھی، سانبہ بار ایسو سی ایشن کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ بعد میں انہوں نے جموں شفٹ کیا اور ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔ وہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے پہلے سیکریٹری اور پھر تین مرتبہ صدر رہے۔ زمانہ طالبعلمی سے ہی وہ سیاسی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتے تھے اور آل انڈیا اسٹوڈنٹس کانگریس سے ایک طویل عرصہ تک منسلک رہے۔ بی ایس سلاتھیا سنیئر سینٹرل گورنمنٹ اسٹینڈنگ کونسل رہنے کے علاوہ ہائی کورٹ جموں میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور پھر سنیئر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے پر بھی فائض رہے۔ہفتہ کو شام دیر گئے اُن کی میت رہائش گاہ واقع 27/Cکرن نگر ، ایکسٹینشن جموں پہنچائی گئی۔ اہل خانہ کے مطابق آخری رسومات 28جون کو بعد سہ پہر3بجے اُن کی رہائش گاہ سے شروع ہوں گیں اور 4بجے جوگی گیٹ شمشان گھاٹ پر انہیں سپردِ آتش کیاجائے گا۔ بی ایس سلاتھیا کا شمار جموں کی نامی گرامی عوامی شخصیات میں ہوتا تھا، وہ سخت گیر نیشنلسٹ نظریہ کے حامی تھے۔ سیاسی، اقتصادی وانتظامی امور پر وہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرتے رہتے۔ بطور جموں وکشمیر بار ایسو سی ایشن صدر انہوں نے جموں کے عوامی مسائل کو لیکر ایجی ٹیشنوں کی قیادت بھی کی، وہ طویل عرصہ تک غلام نبی آزاد کے قریبی رہے وہ پارلیمانی انتخابات کے دوران اُن کے چیف الیکشن ایجنٹ بھی رہے چکے ہیں ۔ سال 2008 میں امرناتھ اراضی تنازعہ معاملے کی ایجی ٹیشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ وہ جموں کی ترقی کے لئے اٹھنے والی تحریکوں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔سال 2018کو رسانہ عصمت دری ایجی ٹیشن کے دوران غلط فہمی کی وجہ سے اُن کی نکتہ چینی بھی ہوئی لیکن بعد میں واضح ہوگیاکہ جس طرح سے صورتحال میڈیا میں پیش کی گئی، ویسی تھی نہیں۔ایڈوکیٹ سلاتھیہ کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔ دریں اثنا سلاتھیہ کے انتقال پر وکیل برادری میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ان کے انتقال پر کئی سیاسی و سماجی جماعتوں نے اظہار غم کرتے ہوئے سوگوران کو تعزیت پیش کی ہے۔راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ جموں کے سرکردہ وکیل بی ایس سلاتھیا کی وفات پر انہیں سخت دکھ پہنچا ہے، وہ اللہ سے دعا گو ہیں کہ سوگوارانِ کنبہ کو یہ ناقابل ِ تلافی نقصان بردداشت کرنے کی ہمت ملے۔لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو نے کل سینئر وکیل اور جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن جموں کے سابق صدر بی ایس سلاتھیہ کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ۔ اپنی تعزیتی پیغام میں لیفٹیننٹ گورنر نے آنجہانی سلاتھیہ کو ایک معروف شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کیلئے اُن کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے آنجہانی کی آتماکی شانتی کیلئے دعا کی اور سوگوار اں کے ساتھ اطہار یگانگت کیا ۔ جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی کی آن لائن ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تعزیتی نشست پروفیسر بھیم سنگھ کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں سلاتھیا کی وفات پر دکھ کا اظہار کیاگیا۔نیشنل کانفرنس صوبائی صدر دویندر سنگھ رانا ودیگر لیڈران، جموں وکشمیر اپنی پارٹی ، کانگریس لیڈر وکرم آدیتہ سنگھ، بھارتیہ جنتا پارٹی،کانگریس لیڈران اور جموں کی کئی دیگر سماجی وتجارتی شخصیات نے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ ہفتہ کی صبح اُن کے انتقال کی خبر ملتے ہی سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا اور خطہ بھر کی وکلاءبرادری میں غم کی لہر دوڑ گئی جواپنے ایک اہم رکن، ساتھی، ہمدرد کے کھوجانے پر غمزدہ ہیں۔ نظریاتی وسیاسی طور کئی امورپر وکلاءکو بی ایس سلاتھیا سے شاہد اختلافات تھے لیکن ذاتی طور وہ وکلاءبرادری کے ہردلعزیز تھے۔ وکلاءکے اہل خانہ میں خوشی ہو یا غمی کی ہر تقریب میں بی ایس سلاتھیا ہر حال میں موجود ہوتے۔صوبہ جموں کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں وہ وکلاءکی شادی بیاہ یا اہل خانہ کی اموات پر اُن کے گھر نہ پہنچے ہوں۔چونکہ جموں وکشمیر میں بار کونسل نہیں، اس لئے اُن کی کوشش رہی کہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشنوں کے ساتھ صوبہ کی دیگر بارایسو سی ایشنوں کو جوڑ کر وکلاءکے اتحاد کو مضبوط تر کیاجائے، جس کے لئے انہوں نے وادی چناب اور پیر پنچال کے بھی کئی بار دورے کئے۔ بحیثیت بار صدر انہوں نے کئی ضلع ومفصل بار ایسو سی ایشنوں کو ضروری بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے میں جموں بار کی طرف سے مالی تعاون بھی پیش کیا۔اپنے صدارتی مدت کے دوران انہوں نے جموں بار کو سرگرم رکھا، آئے روز وہ کوئی نہ کوئی تقریب یا پروگرام ضرورمنعقد کرتے۔ ہمہ وقت مشکل کی گھڑی میں وکلاءبرادری کے ساتھ کھڑے رہنا، اسپتالوں میں اُن کی عیادت اور مالی تعاون، فون پر ہمیشہ مسائل ومشکلات سننے اور فوری اُن کے ازالہ کے لئے متعلقہ حکام سے بات کرنے میں اُن کا کوئی ثانی نہ تھا۔