صوبہ جموں میں لاک ڈاون کا 22واں دن

صوبہ جموں میں لاک ڈاون کا 22واں دن!
سرمائی راجدھانی سمیت متعد دقصبہ جات میں سماجی دوری کی دھجیاں اُڑائی گئیں
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//بدھ کے روز کورونا مخالف لاک ڈاون کے دوسرے مرحلہ کے تحت صوبہ جموں میں اگر چہ انتظامیہ کی طرف سے مسلسل پابندیاں اور بندشیں عائد کی گئی تھیں لیکن سرمائی راجدھانی جموں سمیت متعدد قصبہ جات میں سماجی دوری کی دھجیاں اُڑائی گئیں۔ شہر جموں کے تالاب کھٹیکاں، پیرمٹھا، دلپتیاں محلہ، استاد محلہ، جانی پور، بیلی چرانہ، گوجر نگر، بٹھنڈی، سنجواں، نروال، گورکھا نگر، قاسم نگر، راجیور نگر ، ملک مارکیٹ، چھنی وغیرہ میں معمول کے مطابق 22ویں روز بھی بندشیں رہیں البتہ جموں سٹی کے اندر بڑی تعداد میں گاڑیوں کی نقل وحمل دیکھی گئی۔ بی سی روڈ۔ امپھلا روڈ، کنال روڈ، جیول چوک، بکرم چوک ، بن تالاب ، تالاب تلو علاقوں میں بڑی تعداد میں چھوٹی بڑی گاڑیاں سڑکوں پر دوڑتی دکھائی دیں اور کئی جگہوں پر رش بھی دیکھاگیا۔ اس پر کئی لوگوں نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اِس لاپرواہی کو خودکشی کے مترادف قرار دیا۔سوشل میڈیا پر بھی شہر جموں میں گاڑیوں کی بلاخلل نقل وحمل کی تصاویر وائرل ہوئیں جس پر ذی شعور افراد نے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ سنجے دھر نے کہاکہ حیرانگی کا مقام ہے کہ پوری دنیا اِس وباءسے پریشان ہے جموں میں لوگ ابھی بھی اِس وائرس کے اثر سے بے خبر ہیں۔ نشنت ایس بڈیال نے کہاکہ پولیس خاموشی سے کھڑی سارا منظردیکھ رہی تھی۔کورونا وائرس کے اثرات سے بخوبی واقف لوگوں کا کہنا ہے” ہم دنیا کے عجیب وغریب لوگ ہیں‘ ہم خود کو بہادر ثابت کرنے کے لیے گلیوں میں کھڑے ہو کر کرونا کو آوازیں دے رہے ہیں‘ ہم ایسے لوگ ہیں ہمیں اگر بتایا جائے حکومت باہر نکلنے والوں کو گولی مار دے گی تو ہم یہ چیک کرنے کے لیے کہ کیا واقعی حکومت گولی مار دیتی ہے باہر نکل جائیں گے‘ یہ ہماری ذہنی حالت ہے اور اس ذہنی حالت میں انتظامی سطح پر زرا بھر نرمی بھی حالات کو سنگین کر سکتی ہے لہٰذا پولیس کو بلالحاظ ہر خطہ اور علاقہ میں سختی برتنی ہوگی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاسی، کٹھوعہ، سانبہ، اودھم پور کے علاوہ خطہ پیر پنچال اور چناب کے بعض مقامات پر بھی ایسے مناظر دیکھنے کو ملے۔ذرائع کے مطابق خطہ پیر پنچال میں کسی نے یہ افواہ پھیلائی تھی کہ جن دھن کھاتوں اور پردھان منتری کسا ن یوجنہ کے تحت کھاتوں میں جو پیسے ڈالے گئے ہیں، انہیں جلدی نکال لیا جائے نہیں تو وہ خود بخود واپس ہوجائیں گے، اِس خوف سے بڑی تعداد میں لوگ پیسے نکلوانے بنک پہنچے۔