خطہ پیر پنچال میں منشیات کی وباءناسور بن گئی، نوجوان نسل تباہی کی طر ف گامزن

خطہ پیر پنچال میں منشیات کی وباءناسور بن گئی
نوجوان نسل تباہی کی طر ف گامزن
پولیس بڑے مگر مچھوں پر بھی ہاتھ ڈالے ،جوریموٹ کنٹرول کی طرح کام کر رہے ہیں
نیوزڈیسک
جموں//یوں تو منشیات اسمگلنگ اور نشہ کی لعنت نے ریاست بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے لیکن جس طرح سے سرحدی اضلاع پونچھ اور اجوری جس سے عرف عام میں خطہ پیرپنچال کے نام سے جاناجاتاہے، میں نشہ کی وباءپھیل رہی ہے وہ لمحہ فکریہ ہے۔چند برس قبل تک اس خطہ کے دکاندار وں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو صرف یہ معلوم ہوتا تھاکہ سگرٹ وتمباکونوشی اور شراب وغیرہ ہی نشہ ہوتا ہے لیکن آج جس طرح ہر قسم کے نشے کے نام ہرایک کے زبان زد عام ہیں، وہ ایک تشویش کن امر ہے۔ذرائع کے مطابق ڈرگ مافیا ایک منظم طریقہ سے راجوری اور پونچھ کے اندر سرکاری ملازمین، تاجروں، ٹھیکیداروں، دولت مند اور امیروں کے بچوں کو اپنا شکار بناکر انہیں نشہ کی لت میں دھکیل رہے ہیں۔گانجا، چرس، افہیم، پکی، سمیک، ہیروئن،چٹہ، انجکشن نہ جانے ان گنت قسم کے نشے یہاں کئے جارہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایاجارہاہے۔کئی کالجوں اور اسکولوں سے یہ شکایات ہیں کہ وہاں پر منظم طریقہ سے ڈرگ مافیا کام کر رہاہے، تعلیمی اداروں کے ہوسٹلوں کے اندر نشہ کا کاروبار ہورہاہے۔خطہ پیر پنچال جہاں کے نوجوانوں نے تعلیم، سیاست، انتظامیہ، کھیل کود اور زندگی کے دیگر شعبہ جات میں ریاست وملکی سطح پر اپنا نام بنایاتھا، آج اسی خطہ کے نوجوانوں کا مستقبل نشہ کی وجہ سے تباہ وبرباد ہورہاہے۔پونچھ اور راجوری میں پچھلے چند برسوں سے نشہ کی وجہ سے کئی دلخراش اموات بھی ہوچکی ہیں۔باوثوق ذرائع نے بتایاکہ مینڈھر ڈویڑن میں حدمتارکہ (ایل او سی)کے اس پار سے بھی منشیات اسمگلنگ ہورہی ہے اور اس میں عمل میں چندسیاستدان جن کے نئی دہلی کے اندر اچھے مراسم ہیں ، ان کے بھی ملوث ہیں۔ اب یہ باتیں کہاں تک درست ہیں ، اس کی انتظامیہ ومتعلقہ اداروں کو تحقیقات کرنی چاہئے لیکن اس سب سے جوبڑا نقصان ہورہاہے ، وہ یہ کہ ہماری نوجوان نسل برباد ہورہی ہے۔ نوجوان جن کے کاندھوں پر کل کا مستقبل ہے۔ پچھلے چند برسوں کے دوران سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان جن کی عمریں 16تا22سال کے درمیان تھیں، نشہ کی لت کا شکار ہوکر موت کا نوالہ بن گئے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر چہ پولیس کچھ حد تک متحرک ہوئی ہے لیکن صرف ڈرگ مافیا کے ورکروں سے دس گرام، پانچ سو گرام نشہ برآمد کرنے سے بات بننے والی نہیں بلکہ بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے منشیات کا کاروبار دن دوگنی رات چگنی ترقی کر رہاہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ راجوری پونچھ میں درجنوں بڑے لینڈ مافیا منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں جن کے پولیس، سول انتظامیہ اور سیاستدانوں کے ساتھ اچھے مراسم ہیں، یومیہ بنیادوں پر کروڑوں روپے کی منشیات کاکاروبار ہوتا ہے، بیچ میں کچھ دنوں کے بعداز خود ہی اطلاع دیکر چند ورکروں کو پکڑوا دیتے ہیں۔پچھلے ایک ہفتہ کے دوران مینڈھر، سرنکوٹ، منڈی اور پونچھ میں متعدد مقامات پر پولیس نے درجنوں نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔ اس کے علاوہ مینڈھر میں بین الاقوامی منشیات اسمگلنگ کے گروہ کا پردہ بھی فاش ہوا ہے ۔ منگل کے روز ایس ایس پی رومیش انگرال کی ہدایت پر ایس ڈی پی او مینڈھر نیرج پڈیار کی زیر نگرانی پولیس تھانہ مینڈھر سے سجاد میر ایچ او کی قیادت میں ٹیم نے سنگالہ چوک میں ناکہ لگاکر چیکنگ شروع کی اس دوران ایک گاڑی زیر نمبرJK21A-4907سے 500گرام چرس برآمد ہوئی ہے۔ پولیس نے موقع پر ہی رضا احمد ولد عبدالحمید ساکنہ ملک پورگوہلد کو گرفتار کیا، اس کے خلاف پولیس تھانہ مینڈھر میں ایف آئی آر زیر نمبر99/2019زیر دفعات8/15/21این ڈی پی ایس ایکٹ مقدمہ درج کر کے مزید تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔اس حوالہ سے متعدد افراد نے بتایاکہ پچھلے چند ہفتوں سے پولیس نے جس طرح کارروائی شروع کی ہے وہ قابل ِ ستائش ہے لیکن یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پولیس جتنی منشیات پکڑتی ہے ، وہ ظاہر نہیں کی جاتی، اس کی مقدار کم بتائی جاتی ہے اور بھرپور گنجائش چھوڑی جاتی ہے کہ ملزمین عدالت سے ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ کیمسٹ دکانوں سے بھی نشہ کا کاروبار ہورہاہے۔ پونچھ اور راجوری کے اندر موجود دکانوں پر اگر ایمانداری کے ساتھ چھاپہ ماری کی جائے تو خود ہی حقیقت سامنے آجائے گی۔ضلع، تحصیل، بلاک، پنچایت، گاو¿ں اور محلہ سطح تک ڈرگ مافیا نے اپنا ایک نیٹ ورک بچھارکھا ہے اور چن چن کر نوجوانوں کو اپناشکار بنایاجارہاہے۔ انہیں پہلے مفت نشہ دیکر اس کی لت لگائی جاتی ہے پھر وہ خو د ہی نشہ لینے کے عادی ہوجاتے ہیں اور اس قدر عادی ہوتے ہیں کہ سب کچھ فروخت کرنا بھی گواراہ نہیں کرتے۔پولیس وسول انتظامیہ، غیر سرکاری تنظیموں کو چاہئے کہ صرف نمائش کے لئے لیکچربازی، ریلیاں نکالنے کے بجائے ، اس وباءکا قلع قمع کرنے کے لئے اس کی جڑھ تلاش کی جائے، ان ڈرگ مافیا کے گلوں پر ہاتھ ڈالا جائے جوکہ ریموٹ کنٹرول پر کام کروارہاہے ہیں، جب تلک ایسا نہیں کیاجاتا، اس وباءپر قابوپانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ا±ڑتا پنجاب کی طرح ایک دن ’ا±ڑتا پیرپنچال‘فلم بھی بنے گی۔ ایسی بھی شکایات ہیں کہ منظم طریقہ سے اسکولوں، کالجوں میں منشیات اسمگلنگ اور اس کے استعمال کے کئی واقعات رونما ہورہے ہیں۔تاریخی مغل شاہراہ پر آمدورفت سے جہاں پونچھ اور راجوری میں تعمیر وترقی کے نئے ادوار کھلے، وادی گلپوش جنتِ بے نظیر سے براہ راست رابطہ یقینی بناوہیں اس مغل شاہراہ کے ذریعہ تیزی کے ساتھ خطہ میں نشہ کی وباءبھی پھیلی ہے۔