بہترطبی سہولیات کے دعوے سراب ضلع ہسپتال ڈوڈہ مریضوں کیلئے ذبح خانہ

جہاں دوا نہیں سزا دی جاتی ہے، مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا،ڈاکٹرگویا قصاب ہیں

دانش اقبال
ڈوڈہ// ایک طرف سے جہاں سرکار دور دراز علاقوں میں طبی سہولیات کے بہتر ہونے کے بلند بانگ دعوے کرتے تھکتی نہیں وہیں زمینی سطح پر دیکھا جائے تو دوردراز علاقوں میں طبی نظام انتہائی خستہ حالی کا شکار ہے ، ہسپتال ذبح خانوں کی شکل اختیار کر چکے ہیں ۔ ڈاکٹر جنہیں مسیحا کہا جاتا ہے لیکندرو دراز دیہی علاقوں کے طبی مراکز میں تعینات ڈاکٹروں نے قصابوں کی شکل اختیار کر لی ہے۔ سرکار سے لاکھوں اجرت وصولے کے بعد بھی ڈاکٹر مریضوں سے فیس لیکر تجوریاں بھرنے کا دھندہ بغیر کسی ڈر و خوف کے چلا رہے ہیں۔ غریب اور لاچار مریض جو بغیر کسی سیاسی یا بیروکریسی اپروچ کے ہسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں اُن کا خدا ہی حافظ ہے۔ ڈاکٹر ایسے مریضوں کو طرح طرح کے بہانوں سے رقومات طلب کرتے ہیں یا پھر مختلف بہانے بنا کر انتظار کراتے رہتے ہیں اور یوں آج تک دیہی علاقوں میں ڈاکٹر کی لاچارو بے بس اور غریب مریضوں کے تئیں انتہائی غیر سنجیدگی کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں کی قیمتی جانیں تلف ہو چکی ہیں۔ڈاکٹر کی مریضوں کے تئیں لاپرواہی اور بے رخی کی ایک مثال چند روز قبل ضلع ہسپتال ڈوڈہ میں دیکھنی کو ملی جب حنیفہ بیگم نامی ایک خاتون مریضہ کو راکیش کمار نامی ایک ڈاکٹر نے رات کے دس بجے تھیٹر میں لیکر دوسرے روز پانچ بجے تک صرف اس لئے انتظار کرایا کہ آپ کے پاس پیسے کم ہیں اس لئے ہم آپ کا آپریشن نہیں کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر راکیش کی مریض کے تئیں لاپرواہی کا یہ عالم دیکھ کر انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے اور ڈاکٹری جیسے مقدس پیشہ پر دھبہ لگ جاتا ہے کہ مریضہ حنیفہ بیگم کے وارثین کو ڈاکٹر راکیش نے آپریشن کرنے کے لئے جتنی رقم کا انتظام کرنے کو کہا انہیں نے بڑی مشکل سے اُس رقم کا انتظام کیا لیکن جب مریضہ کوآپریشن میں پہنچایا گیا تو ڈاکٹر نے مزید رقم مانگنا شروع کی اور یوںمریضہ کو 18گھنٹے تک انتظار کرایا۔ ظاہر ہی بات ہے کہ اتنی دیر میں مریضہ کی حالت کیا ہوئی ہوگی۔مریضہ کے ورثاء میں سے جعفر حسین نامی شخص نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کو چاہیے کہ وہ ایسے رہزن نما ڈاکٹروں پر اِس مقدس پیشہ سے جبری برخاست کریں جو اِس مقدس پیشہ کو بدنام کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک ہسپتال کی حالت ہے خطہ چناب کے دیگر ہسپتالوں کی حالت بھی کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ بہتر طبی سہولیات کے دعوئوں کی پول کھولنے کیلئے ایسے ڈاکٹر وں کی بھر مار ہے جو ہسپتالوں میں بیٹھ کر قصابوں کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ایسے طبی نظام کے ہوتے ہوئے غریب لوگ ہسپتالوں میں علاج کرانے سے کتراتے ہیں کیونکہ ایک تو ہسپتالوں میں علاج نہیں ہوتا اور پھر مریضوں کو بجائے راحت کے لئے شدید تکلیف کا سامنا رہتا ہے۔ مریض ہسپتالوں میں علاج کرانے کے بجائے اب موت کو ہی ترجیح دینے پر مجبور ہیں۔