کشیدہ حالات کے بعد جموں کی رونق میں کمی،بازار، شاپنگ مال و سیاحتی مقامات پھیکے پھیکے! افوائوں کے بعد پھیلی سراسمیگی ،گورنر انتظامیہ کی وضاحت سے لوگوں نے لی قدرے راحت کی سانس

دانش وانی
جموں// پلوامہ حملہ کے بعد ریاست میں پیدہ شدہ کشیدگی کے ماحول کے بعد ریاست میں سیاحت اور دیگر کاروبار متاثر دکھائی دے رہا ہے ۔ اس کشیدہ ماحول کی وجہ سے جموں شہر میں سیاحت اور کاوربار پر براہ راست اثر پڑا دکھائی دے رہا ہے ۔ فروری مارچ کے مہینے میں جموں میںبہتر موسم اور اسے سرمائی راجدھانی کا درجہ حاصل ہونے سے یہاں پر ریاستی اور غیر ریاستی سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کی خاصی بھیڑجموں میں موجود رہتی تھی ۔حالیہ پیدہ شدہ کشیدگی کے بعد جموں سے کشمیری اور ریاست کے دیگر حصوں کے علاوہ غیر ریاستی سیاحوں و بیشتر عام لوگوں نے واپس اپنے گھروں کی راہ لی ہے ۔سیزن سے قبل جموں میں سردیوں کے یام گذرانے والے مسافروں کی روانگی سے جموں کے بازاروں کے علاوہ مال ،شاپنگ کمپلکسز خالی خالی سے پڑے نظر آ رہے ہیں ۔ شہر کے مین بازاروں میں اس سیزن میں رش نہ ہونے کی وجہ سے کاروباری طبقہ متاثر دکھائی دے رہا ہے ۔جموں کے مشہور گاندھی نگر مارکیٹ ، ویو مال ، وشال میگاماٹ ، بگ بازار جیسے شاپنگ کمپلکسز کے علاوہ رگھو ناتھ مندر سے لیکر پکا ڈنگہ تک لوگوں کا وہ رش نہیں دیکھنے کو مل رہا ہے جو کہ اس سیزن میں حسب معمول دیکھا جاتا تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں وقت سے قبل لوگوں کی جموں سے گھروں کی واپسی نے جموں کی مختلف چلنڈرن پارکوں ، ہری سنگھ پارک ، بھہوفورٹ، مانسر جھیل کے علاوہ جموں میں قائم چڑیا گھر میں بھی بہت کم لوگ دکھائی دے رہے ہیں اور اس وجہ سے سیاحتی شعبہ بھی متاثر دکھائی دے رہا ہے ۔ ہوٹل مالکان اورعام دوکانداروں کے علاوہ عام ریڑی والے بھی اس حالت کی وجہ سے پریشان دکھائی دے رہے ہیں ۔ جموں شہر کے ریذیڈنسی روڈ پر ایک چلتے پھرتے ریڑی پر کیلے بیچنے والے کا کہنا ہے کہ اُس کے مقام میں پچاس فیصدی کی کمی آئی ہے اُنہوں نے کہا کہ اس سیزن میں دس قبل جو وہ دن کو کمائی کرتے تھے آج اُنہیں تقریباً اس میں پچاس فیصدی کی کمی ہو رہی ہے ۔اس کے علاوہ عام ہوٹل مالکان ،آٹووالوں ،میٹاڈاروں میں بھی مسافروں کا وہ رش نہیں ہے جو کہ اس موسم میں دس روز قبل دیکھنے کو مل رہا تھا۔ کشیدہ حلات کے چلتے جہاں ایک طرف سے یہاں قیام کر نے آئے لوگوں کو وقت سے قبل بنا شاپنگ کے واپس لوٹنا پڑا ہے وہیں اس کشیدہ حلات کے چلتے جموں شہر کے تمام بازاروں میں مارکیٹ پھیکی پھیکی دیکھائی دے رہی ہے ۔ جموں شہر میں سونے کی خرایداری کے لئے مشہورلکھدیتا بازار یا(صراف بازار) میں بھی دوکاندار گاہک وقت سے قبل نکل جانے سے پریشان دکھائی دے رہے ہیں ۔ حالات کی کشید گی کی وجہ سے جموں کا عام کاروبار متاثر ہے وہیں اس کا اثر کشمیر کے کاروبار پر بھی براہ راست پڑا ہے ۔ ریاست میں حالات کی کشیدگی اور گذشتہ دنوں سے مختلف قیاس آرئیائوں اور مختلف افوائوں کی وجہ سے ریاست میںغیر یقینی کی کیفیت تاری ہو ئی ہے ۔ وادی میں اضافی سلامی دستوں کی روانگی،اور کشمہیر میں انتظامیہ کی طرف سے تحصیل سپلائی آفسروں کو فوری راشن اُٹھانے، ہسپتالوں میںادویات کوسٹور کر نے اور اعلیٰ انتظامی اور ضلع آفسران کی ہنگامی میٹنگوں کے بعد ریاستی عوام میں خوف وہراس پیدا ہو گیا ہے ۔اضافی سلامی دستوں کو وادی کی طرف روانگی، سوشل میڈیا کی افوائوں پر قدلگانے اور سوشل میڈیا گرپوں کی رجسٹریشن کے علاوہ انتظامیہ کی طرف سے جاری کئے گئے مختلف فوری حکم ناموں اور سرحدوں پر تنائو کی وجہ سے لوگوں میں تشویش کی لہردوڑ گئی تھی اور رات بھر لوگ سوشل میڈیا پر خبروں کو چیک کر رہے تھے ۔کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹوں میں لکھا ہے کہ ریاست میں بنے اس قسم کے حالات دیکھ کر عام لوگ تشویش میں ہیں اور رات بیشتر لوگ سو نہیں پائے ہیں حالانکہ انتظامیہ کی طرف سے ان تمام حکم ناموں کو حسب روایت کہلانے اور غلط افوائوں کے خلاف کاروائی کر نے کے اعلان کے باوجود عام لوگوں میں تشویش دیکھنے کو ملی ہے ۔ اس کے علاوہ یر شامریاستی گونر ستہ پال ملک کی طرف سے میڈیا پر لوگوں سے افوائوں پر کان نہ دھر نے نہ اپیل کر نے اور اطمینان سے رہنے کی بات کہنے کے بعد لوگوں نے قدرے راحت کی سانس لی ہے ۔ مرکزی سرکار اور انتظامیہ کی طرف سے اُٹھائے گئے اقدامات اور مختلف افوائوں کی وجہ سے سراسمیگی ماحول پوری ریاست میں دیکھنے کو ملرہا تھا ۔ لوگ وں اپنی گاڑیوں میں تیل ڈالنے ،رسوئی گیس اور دیگر سامان کی خرایدرای کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا تھاتاہم اتوار کو اس میں قدرے راحت دیکھنے کو ملی ہے ۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ،پی ڈی پی لیڈر نعیم اختر ، شاہ فیصل اورمحمد یوسف تارگامی کے علاوہ مختلف سیاسی لیڈران نے بھی انتظامیہ سے سوالیہ انداز میں اپنے بیانوں میں پوچھا ہے کہ کوئی کچھ بتائے کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے ۔