پلوامہ حملہ: جموں۔کشمیر بھیجی گئیں سیکورٹی فورسز کی 100 کمپنیاں، حراست میں لئے گئے یاسین ملک

سرینگر//جموں۔کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک کو جمعہ کی دیر رات مائسوما میں واقع رہائش گاہ سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس انہیں پکڑ کر کوٹھی باغ تھانے لے گئی۔ کہا جارہا رہا ہے کہ آرٹیکل 35۔اے پر 26 فروری کے آس پاس سماعت متوقع ہے۔ اسی وجہ سے احتیاطا انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس درمیان وادی میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے نیم فوجی دستوں کی 100 کمپنیوں کو جموں۔کشمیر بھیجا ہے۔ اس میں سی آر پی ایف کی 35، بی ایس ایف کی 35، ایس ایس بی کی 10 اور آئی ٹی بی پی کی 10 کمپنیاں شامل ہیں۔پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر خوفناک دہشت گردانہ حملے کے 8دن بعد یہ کارروائی سامنے آئی ہے۔ اس حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان شہید ہو گئے تھے۔بتا دیں کہ گزشتہ دنوں حکومت نے یاسین ملک اور علیحدگی پسند حریت کانفرنس کے کچھ لیڈران کی سکیورٹی واپس لے لی تھی۔ بعد میں ملک نے کہا تھا کہ انہیں ریاست سے کبھی کوئی سیکورٹی نہیں ملی۔ ملک نے کہا تھا، ‘ میرے پاس گزشتہ 30 سالوں سے کوئی سکیورٹی نہیں ہے۔ ایسے میں جب سکیورٹی ملی ہی نہیں تو وہ کس سیکورٹی واپسی کی بات کر رہے ہیں۔ یہ حکومت کی جانب سے بالکل بے ایمانی ہے’۔ یاسین ملک نے متعلقہ سرکاری اطلاع کو جھوٹ قرار دیا۔ حکومت نے بدھ کو کہا تھا کہ ملک اور گیلانی سمیت 18 علیحدگی پسند لیڈران کی سکیورٹی واپس لی گئی ہے۔بتا دیں کہ پلوامہ حملے کے بعد بین الاقوامی برادری کی ناراضگی جھیل رہے پاکستان میں گہما گہمی بڑھ گئی ہے۔ اسی کے مدنظر پاکستان نے دہشت گرد تنظیموں پر کارروائی بھی کی ہے۔پاکستان نے ہندوستان کی کسی کارروائی کے خوف میں یہ قدم اٹھایا ہے۔ وہیں پاکستانی میڈیا کے مطابق جنرل باجوہ نے کنٹرول لائن کے پاس پاکستانی پوسٹ کا دورہ کیا۔ جمعرات کو حافظ سعید کی تنظیموں پر پابندی لگانے کے بعد جمعہ کو پاکستان نے مسعود اظہر کی دہشت گرد تنظیم جیش محمد پر کنٹرول حاصل کر لیا۔