راجہ نذر بونیاری کی پہاڑی تصنیف’نِمل‘کی رسم رونمائی

راجہ نذر بونیاری کی پہاڑی تصنیف’نِمل‘کی رسم رونمائی
پہاڑی طبقہ کو عصرحاضر کے تقاضوں کے عین مطابق تعلیم کے زیور سے آراہستہ ہوناوقت کی ضرورت:ظفر منہاس
سرحدی دوریوں اور نفرتوں کو مٹانے میں قلمکاروں، فنکاروں وموسیقار کا اہم رول:راجہ منظور خان
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//”زندہ قوموں کی نظر افراد اور شخصیات سے زیادہ مقاصد پر ہوتی ہے اور مقاصد کی تکمیل کے لئے اداروں کو مضبوط کیاجاتاہے،پہاڑ ی زبان بولنے والے طبقہ جات کو متحد کرنے ، انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے اور ’ناں‘کو ’ہاں‘میں بدلنے میں ، انتہائی مشکلات کے باوجود زبان وادب کو فروغ دینے کے لئے ادبا، شعراء، دانشوروں، سماجی کارکنان اور دیگر معزز شخصیات نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر اپنی جوخدمات انجام دی ہیں، جوپیڑ لگایا ہے اس کی آبیاری کے لئے آج نوجواں نسل وپیڑی کو سنجیدہ ، خلوص نیت، دیانتداری سے کوششیں کرنی ہوں گیں“۔ ان خیالات کا اظہار ریاستی اکیڈمی برائے فن وتمدن اور لسانیات کے نائب صدر، پہاڑی زبان وادب کے نامور شاعر وادیب ، مفکرِ قوم اور ایم ایل سی ظفر اقبال منہاس نے ریاستی پہاڑی مشاورتی بورڈ کے کانفرنس ہال میں منعقدہ پہاڑی تصنیف ’نِمل‘کی رسم رونمائی تقریب کے دوران اپنے صدارتی خطبہ میں کیا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ وقت میں پہاڑی زبان وادب کو فروغ دینے کے ساتھ پہاڑی طبقہ کی سیاسی، اقتصادی ، تعلیمی اور انتظامی طو ر بااختیار بنانے کی ضرورت ہے جس کے لئے ایسی تعلیم حاصل کرنا ہے جس سے وہ روزگارسے جڑے مختلف شعبہ جات، انتظامیہ میں جگہ پاسکیں۔ظفر اقبال منہاس نے راجہ نذر بونیاری کو مبارک پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان کی یہ کتاب پہاڑی زبان و ادب ، تاریخ میں ایک حوالہ کے طور استعمال کی جائے گی اور اس سے پہاڑی زبان میں لکھنے والوں کو کافی کچھ سیکھ ملے گی۔اس تقریب میں پہاڑی طبقہ کی زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات شامل تھیں۔ تقریب میں رکن اسمبلی کرناہ راجہ منظور خان ، مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور میں وہ ایجوکیشن اینڈ وومین ویلفیئر کمیٹی کی چیئرپرسن اور مولانا آزاد نیشنل ایجوکیشن فاو¿نڈیشن کی ممبرڈاکٹر درخشاں اندرابی اورسابقہ ایم ایل سی سعید رفیق حسین شاہ بھی بطور خاص موجود تھے۔مہمان خصوصی راجہ منظور خان نے کہاکہ سال 1947کو جموں وکشمیر ریاست کے لوگ جس تقسیم کے عظیم سانحہ سے دوچار ہوئے، جن نفرتوں نے جنم لیا،جو دوریاں پیدا ہوئیں، انہیں مٹانے اور ختم کرنے میں قلمکاروں ، موسیقاروں، فنکاروںکا اہم رول رہاہے۔انہوں نے کہاکہ پہاڑی ادیب، فنکاروں، شعرا حضرات نے بھی سرحدی پابندیوں کو مٹانے میں اہم رول ادا کیاہے۔ ڈاکٹر جہانگیر دانش نے راجہ نذر بونیاری کی پہاڑی تصنیف’نِمل‘کا تنقیدی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ کتاب میں کچھ خامیاں ہیں کیونکہ اس میں شامل مضامین ستریا اسی کی دہائی میں مصنف نے لکھے ہیں، جنہیں شاملِ کتاب کیاگیاہے جنہیں موجودہ پسِ منظر میں دیکھاجائے تو ترمیم کی گنجائش تھی، ان پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ پہاڑی ادب میں یہ کتاب ایک اہم اضافہ کی اہمیت رکھتی ہے جس کو زبان وادب اور تاریخ میں نمایاں مقام ملے گا۔ جموں وکشمیر پہاڑی ویلفیئرسوسائٹی کے زیر اہتمام شمس بری پبلی کیشنز سرینگر کی طرف سے شائع راجہ عبدالقیوم خان المعروف ’راجہ نذر بونیاری کے تحقیقی اور تنقیدی مقالے(پہاڑی)نِمل (صاف آسمان)کا افتتاح کی ترتیب وانتخاب اور کمپوزنگ عبدالواحد منہاس نے انجام دی ہے۔ 220صفحات پر مشتمل کتاب کا پیش لفظ کلچرل اکیڈمی کے موجودہ نائب صدر اور ایم ایل سی ظفر اقبال منہاس نے لکھا ہے۔ اس کتاب میں کل 12مضامین ہیں جن میں پہاڑی زبان اور اس کی ہم پلہ بولیوں کے مشترکہ مسائل، پہاڑی زبان کو درپیش مسائل اور ان کاحال، پہاڑی لوک وراثت :ایک جائزہ، برصغیر میں پہاڑی زبان و ادب کی مختصر تاریخ، پہاڑی زبان کی ترقی میں ابلاغ عامہ کا رول ، پہاڑی زبان کا معیاری نثری ادب:ایک جائزہ۔ پہاڑی زبان کی جامعیت، پہاڑی ثقافتی وراثت کہاں کھوگئی، پہاڑی زبان وادب کی ترقی میں کلچرل اکیڈمی کا رول، پہاڑی مختصر افسانہ:ایک نظر، پہاڑی زبان :ماضی حال اور مستقبل اور حضرت میاں محمد بخشؒ: سوانحی مطالعہ شامل ہیں۔راجہ نذیر بونیاری نے اپنے خطاب میں اعتراف کیاکہ ڈاکٹر جہانگیر دانش نے جن کمیوں وخامیوں کو اجاگر کیا، وہ واقعی ہیں، اور ان کی کوشش رہے گی کہ ان کی آنے والی کتاب میں ان سب خامیوں، کمیوں کو دور کیاجائے۔ انہوں نے کتاب کی اشاعت کے لئے پہاڑی ویلفیئرسوسائٹی کا شکریہ ادا کیا۔ڈاکٹردرخشاں اندرابی نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیا۔نظامت کے فرائض کلچرل اکیڈمی میں شعبہ پہاڑی کے مدیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق انور مرزا نے انجام دیئے جبکہ شکریہ تحریک پہاڑی زبان کے نامور شاعر وادیب اور SIEمیں ریسرچ افسر انورخان نے ادا کیا۔ تقریب میں روزنامہ اڑان کے مدیر اعلیٰ سید اقبال حسین شاہ کاظمی، پہاڑی مشاورتی بورڈ کے سیکریٹری ڈاکٹرزاکر حسین فراز،پروفیسر ٹی آر رینہ ،ڈاکٹر اکرم ملک، تنویر اقبال ملک، سوامی انتر نیرو، جماعت علی شاہ، سجاد پونچھی، ایڈووکیٹ مظہر علی خان، ایڈووکیٹ وجاہت کاظمی، ایڈووکیٹ راجہ محمود خان، ریاض آتش ، شیخ ظہور احمد ظہور، مرتضی خواجہ، عبدالوحید منہا س وغیرہ بھی تقریب میں موجود تھے۔یاد رہے کہ 2جنوری 1949میں کوترکانجن بارہمولہ میں پیدا ہوئے راجہ نذر بونیاری اردو زبان کے اعلیٰ پایہ کے ادیب وشاعر ہیں۔ موصوف عرصہ دراز تک ماہنامہ عقاب، روزنامہ پولیٹیکل ٹائمز، روزنامہ چنار وغیرہ کے اداراتی بورڈ کا حصہ رہے ۔ کئی اخبارات میں ان کے لگاتار مضامین بھی شائع ہوتے رہے ہیں۔ محقق، تنقیدنگار کے طور مشہور راجہ نذیر ونیاری کی اس سے پہلے پہاڑی میں دو کتابیں کلچرل اکیڈمی کے پہاڑی شعبہ نے شائع کی ہیں جس میں شبلی نعمانی کے ’سیر ت النعمان‘کا پہاڑی ترجہ اور حضرت میاں محمد بخشؒ پر مبنی ’لالاں دے بنجارے‘شامل ہیں۔