پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے متعلق بیان دہلی ہائی کورٹ نے مفادِ عامہ کی عرضی سمارت کے لئے منظور کر لی

 

نیو ز ڈیسک
نئی دہلی // دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے روز نیشنل کانفرنس صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف پاکستانی زیر انتظامن کشمیر بارے بیان پر دائر مفادِ عامہ کی ایک عرضی سماعت کے لئے منظور کر لی ۔کارگزار چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ہری شنکر نے عرضی دہندہ کی طرف سے معاملہ کی فوری سماعت کی استدعا کے بعد کیس کل یعنی منگل وار کے لئے لسٹ کرنے کی ہدایت دی ۔اس سے قبل بنچ نے معاملہ کی آج ہی سماعت کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی کہ کوئی بحرانی یا ہنگامی صورتحال نہیں ہے ۔ بنچ نے درخواست دہندہ سے کہا ” آج ایسا نہیں ہو سکتا ۔ کل یا پرسوں کا انتظار کیوں نہیں ہو سکتا ؟ “۔ یہ درخواست دہلی کے مولانا انصار رضا نے دائر کی ہے جس نے اپنے آپ کو سماجی کارکن بتایا ہے ۔ درخواست میں اس نے سرینگر حلقہ سے ممبر پارلیمنٹ کے خلاف فوری تحقیقات اور انہیں گرفتار کرنے کی استدعا کی ہے کیونکہ بقول مولانا کے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پاکستان کی حمایت اور بھارت کی ”توہین “ کی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ اس طرح کے متنازعہ بیان دیتے رہتے ہیں جس سے ملک کے لوگ شرم محسوس کر تے ہیں کہ اس طرح کے لوگ بھارت کے شہری ہیں ۔ایڈوکیٹ نول کشور جھا کے ذریعے دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کانفرنس صدر کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ چلایا جائے نیز نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے ) اور انٹیلی جنس بیو رو کو معاملہ کی تحقیقات کا حکم دیا جائے ۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گزشتہ 11نو مبر کو کہا تھا کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور دونوں ممالک جتنی بھی جنگیں لڑ لیں ، یہ صورتحال نہیں بدلے گی ۔ ان کے اس بیان پر ابھی ہنگامی تھما بھی نہیں تھا کہ دو روز قبل جموں میں بھی انہوں نے اپنے اس بیان کو دوہرایا ۔