نوٹ بندی تباہ کن اقتصادی پالیسی :منموہن سنگھ

Reading Time: 2 minutes

 

نیوز ڈیسک
نئی دہلی//سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے نوٹ بندی کو ایک تباہ کن اقتصادی پالیسی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے عدم مساوات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ اب تک بھارت جیسے متنوع ملک میں سب سے بڑی سماجی آفت ثابت ہوگی۔ڈاکٹر من موہن سنگھ نے مودی سے کہا کہ قبول کریں یہ بڑی غلطی ہے اور معیشت کی سمت میں عام اتفاق کے ساتھ کام کرنے کی صلا ح دی۔سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ایک انٹرویو میں کہا”نوٹ بندی ایک تباہ کن اقتصادی پالیسی ثابت ہونے جا رہی ہے۔“ان کا کہناتھا کہ س کے نتیجے میں متعدد قسم کے معاشی، سماجی، ماحولیاتی اور ادارتی نقصان ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کا زوال اقتصادی نقصان کا ایک اشارہ ہے جبکہ اس سے ہمارے معاشرے کے غریب طبقوں اور کاروبار پر جو اثر ہوا ہے وہ کسی بھی اقتصادی اشارے سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا’نوٹ بندی کا اثر فوری طور پر ملازمتوں پر پڑا ہے،ہمارے ملک کے تین چوتھائی غیر زرعی ملازمت چھوٹے اور درمیانی درجے کے میدان میں ہیں، نوٹ بندی نے اس علاقے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، نوکریاں تو چلی گئیں لیکن نئی ملازمتیں نہیں بنائی گئیں‘۔انہوں نے کہا،”میں نوٹ بندی کے طویل مدتی اثر کے بارے میں فکر مند ہوں۔“ڈاکٹر من موہن سنگھ کا کہناتھا کہ تاہم، حالیہ کمی کے بعد جی ڈی پی میں بہتری نظر آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی عدم مساوات ہماری اقتصادی ترقی کی نوعیت کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے، نوٹ بندی اس میں اضافہ کرسکتی ہے، جسے مستقبل میں بہتر بنانا مشکل ہوگا۔یاد رہے کہ وزیراعظم مودی نے گزشتہ سال8 نومبر کو پابندی کا اعلان کیا اور کہا کہ اس سے سیاہ پیسہ، جعلی کرنسی، بدعنوانی اور دہشت گردوں کی مالی امداد روک لگے گی۔ تاہم، بعد میں انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد نقدی ٹرانزیکشنز کو کم کرنے اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کی طرف معیشت کو راغب کرنا ہے۔منموہن سنگھ نے کہا کہ یہ مقصد قابل تعریف ہے لیکن حکومتی اقتصادی ترجیحات کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ غیرنقد ی معیشت کا مقصد صرف چھوٹے صنعت کو بڑا بنانے میں کامیاب ہوگا ہی جبکہ یہ ہماری ترجیح ہونی چاہئے۔