جموں کی تجارتی انجمنوں میں کھلا تضاد ’لکھن پور ٹول ٹیکس ریاستی صنعتی شعبہ کا محافظ ‘ بڑی براہمناں انڈسٹریز ایسو سی ایشن کا موّقف، کہا منسوخی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی،جموں ’بند کال‘کے بائیکاٹ کا اعلان

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سیاسی جماعتوں کی طر ح اب جموں کی تجارتی تنظیموں میں بھی کئی اہم معاملات پر اختلافات کھل کر سامنے آنے لگے ہیں۔جہاں ایک طرف چیمبرآف ٹریڈرز فیڈریشن، چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریزلکھن پور سے ٹول ٹیکس ہٹانے کا مطالبہ کر رہی ہیں تو دوسری طرف بڑی براہمناں انڈسٹریز ایسو سی ایشن نے لکھن پور ٹول ٹیکس کی حمایت کرتے ہوئے اس کو جموں وکشمیر کے صنعتی شعبہ کا محافظ قرار دیاہے۔ایسوسی ایشن نےچیمبر آف ٹریڈرز فیڈریشن کی طورف سے دی گئی مجوزہ’بند کال ‘کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہوئے تمام صنعتی اکائیوں کے مالکان سے اپیل کی ہے کہ اس کال کو مسترد کریں۔ذرائع کے مطابق چیمبر آف ٹریڈرز فیڈریشن کی طرف سے 6نومبر کو ٹول ٹیکس ختم کرنے کے حق میں دی گئی جموں بند کال کے پیش نظربڑی برہمنان انڈسٹریز ایسو سی ایشن نے ایگزیکٹیو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ تنظیم کے صدر للت مہاجن کی صدارات میں منعقدہ اس اجلاس میں سنیئر نائب صدرصدرسریش مہاجن، جنرل سیکریٹری اجے لنگر، سیکریٹری وویک سنگھل، خزانچی ویراج ملہوترہ اور دیگر ممبران نے شرکت کی۔ میٹنگ میں لکھن پور ٹو ل ٹیکس جاری رکھنے کے لئے حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ریاست میں صنعتی شعبہ کا تحفظ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹول ٹیکس چند مفاد پرست عناصر کی طرف سے ان گنت اشیاءکی ریاست میںدرآمد پر روک لگانے میں ایک ’ہتھیار‘ کے طور کام کر رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ لکھن پور ٹول ٹیکس جموں وکشمیر کے صنعتی شعبہ کے لئے نہ صرف تحفظ ہے بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے غیر مساوی سامان، خلافِ قانون اور دیگر ممنوعہ اشیاءکی درآمد اور برآمد پر نظر رکھنے کا ایک موثر ترین آلہ ہے۔ اگر ریاستی سرکار لکھن پور چیک پوسٹ پر ٹول ٹیکس لینا بند کر دے گی تو ریاست میں غیر مساوی اشیاءاور دیگر سازوسامان کی بھرمار ہوگی جوکہ ریاست کے صنعتی شعبہ کے لئے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا اور جموں وکشمیر کی صنعت بہت زیادہ متاثر ہوگی۔ میٹنگ میں ایسو سی ایشن ممبران نے یک زبان ہوکر اس بات پرزور دیاکہ لکھن پور ٹول ٹیکس نہ ہٹایاجائے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے تحت ٹول استثنیٰ موجودہ اور نئے صنعتی مراکز پر رائج رہے تاکہ خام مال اور مکمل سازوسامان پر اضافی ٹرانسپورٹیشن قیمت کا نقصان پورا ہوسکے۔ میٹنگ میںجی ایس ٹی کے تحت مراعاتی پیکیج کو کمزور کرنے سے صنعتکاروں کے ذہنوں میں غیر یقینی صورتحال رہے گی ۔نتیجے میں بیرونی سپلائرز سے سخت مقابلہ ہوسکتا ہے اور اگر ٹول پوسٹ ہٹا دیا جاتا ہے تو، سب سے زیادہ نقصان ریاست کے صنعتی شعبے میں ہوگا۔ایسو سی ایشن ممبران نے ریاستی سرکار کو مشورہ دیاکہ ٹول ٹیکس رسید اجرائیگی کے لئے سافٹ ویئر تیار کیاجائے جس میں درآمدات کرنے والے افراد کے GSTنمبر کی تفصیل ہو۔ اس میں کمرشیل ٹیکس پورٹ کی تصدیقی مقصد کے لئے ٹول ٹیکس رسید کی اضافی نقل بنانے کی بھی گنجائش ہو اور غیر مساوی سازوسامان کے ریاست میں داخلہ پر روک لگائی جاسکے۔ذرائع کے مطابق میٹنگ میں ایسو سی ایشن ممبران نے ’بند کال‘دیئے جا نے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ کچھ مفاد پرست عناصر جموں وکشمیر کے صنعتی شعبہ کو تباہ کرنے پر تلے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لکھن پور پر ٹو ل ٹیکس کو ہٹانے کے لئے آواز بلند کرنے والوں کے مذموم ارادے ہیں جوغیرمساوی اور ممنوعہ سازوسامان کی جموں وکشمیر میں درآمدوبرآمد کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے ریاستی خزانہ عامرہ کو بھاری مالی نقصان ہوگا۔ ساتھ ہی جموں وکشمیر کے صنعتی شعبہ کو بیرون ریاست کے مینوفیکچررز/تاجروں کے ساتھ ترین مقابلہ ہوگا۔ انہوں نے ریاست کے صنعتی مراکز کے مالکان سے اپیل کی کہ وہ بند کال کو مسترد کریں۔ایسو سی ایشن نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو اور صنعت وحرفت کے وزیر چندر پرکاش گنگا سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو ہر حال میں یقینی بنائیں کہ لکھن پور ٹول ٹیکس قائم ودائم رہے جوکہ ہمارے لئے ایک اہم تحفظ ہے۔