این سی ممبران اسمبلی کا جموں ضلع ترقیاتی بورڈ میٹنگ سے واک آئوٹ رانا کا تعمیراتی جمود اور کورپشن کا الزام، فنڈز کے استعمال کا مرکزی سطحی پینل سے تحقیقات کا مطالبہ

Reading Time: 3 minutes

اڑان نیوز
جموں // نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر اور ممبر اسمبلی نگروٹہ دویندر سنگھ رانا نے مرکزی سیکریٹری سطح کے پینل کے ذریعے فنڈز کے استعمال ، بالخصوص مرکز ی سکیموں کے تحت ہونے والے اخراجات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ ا ن کے مطابق لوگ یہ محسوس کر رہے ہیں کہ بی جے پی کی شراکت والی حکومت میں بد انتظامی اور کورپشن عروج پر ہے ۔رانا نے الزام لگایا ہے کہ ’’ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ‘‘ کی بجائے پارٹی ’’ اپنا ساتھ ، اپنا وکاس ‘‘ میں ملوث ہو رہی ہے ۔ منگل وار کو ضلع ترقیاتی بورڈ کی جائزہ میٹنگ کے دوران نائب وزیر اعلیٰ داکٹر نر مل سنگھ پر حزبِ اختلاف کی آواز کو دبانے کا الزام لگا کر ایم ایل اے بشناہ کمل اروڑہ کے ہمراہ واک آئوٹ کرنے کے بعدیہاں پارٹی شیر کشمیر بھون میں بعد دوپہر ایک عجلت سے بلائی گئی پریس کانفرنس میں رانا نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جموں ے لوگ برگشتگی اور محرومیت اور ریاستی مخلوط حکومت میں شامل بھاجپا وزرا کی طرف سے ٹھگی کے احساس میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو حق حاصل ہے کہ وہ جان سکیں کہ مرکز کی طرف سے بھاری رقوم کہاں خرچ کی جا رہی ہیں ۔ رانا نے الزام لگایا کہ ریاست میں بھاجپا وزرا اتنے دیدہ دلیر اور مغرور ہو چکے ہیں کہ وہ حزبِ اختلاف کے تئیں عدمِ برداشت کے رجحان میں مبتلا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انتظامی امور میں نا تجربہ کار ہونے کے باعث وزرا لوگوں کا اعتماد کھو چکے ہیں ۔انہوںکہا کہ خصوصی مرکزی احتساب سے یہ واضح ہو جائے گا کہ آیا مرکزی رقوم متعلقہ سکیموں پر خرچ ہو رہی ہیں یا ارباب ِ اقتدار کی جیبوں میں جا رہی ہیں ۔ راناکا کہنا تھا ’’ اچھے دن تو اب کورپشن کے دنوں میں بدل گئے ہیں ‘‘۔ ایم ایل اے نگروٹہ نے بالخصوص نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے ہیں جبکہ ان کے ساتھی وزرا نے جموں خطہ کے لوگوں کو مایوس کیا ہے ۔ ضلع ترقیاتی بورڈ جموں کی جائزہ میٹنگ میں پیش آئے واقعہ کا احوال بتاتے ہوئے رانا نے کہا کہ انہوں نے نائب وزیر اعلیٰ کی طرف سے انجینئروں کو اپنی رہائش گاہ کے باہر وی آئی پی روڈ پر میکڈم بچھانے کی کھلم کھلا ہدایت پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے اس پر اعتراض کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعلیٰ نے جموں ضلع کی 50فیصد سڑکوں کو پختہ بنانے سے باہر رکھنے پر کوئی پرواہ نہ کی حالانکہ اس کے لئے مطلوب درجہ حرارت کے محض 15روز رہ گئے ہیں ۔ انہوں کہا کہ ان کی طرف سے کئے گئے اعتراض پر نائب وزیر اعلیٰ نے آپا کھو دیا اور ان پر اس معاملے میں سیاست کرنے کا الزام لگا دیا ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھاجپا وزرا حزبِ اختلاف کی طرف سے کسی طرح کے سوال پوچھنے کے روادار نہیں کیونکہ اس سے کچھ نا خوشگوار معاملات سامنے آسکتے ہیں جس سے ان کے لئے پریشانی ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے علاوہ کچھ بھی دکھانے کو نہیں ہے ۔ انہوں سمارٹ سٹی پروجیکٹ پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑا گھوٹالا ہے کیونکہ جس طرح سے اس کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ، اس سے تمام رقومات نہ صرف جائع ہوں گی بلکہ کورپشن کے دروازے وا ہو جائیں گے ۔ ماضی میں بورڈ میٹنگوں میں لئے گئے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے این سی صوبائی صدر نے اپنے حلقہ انتخاب سے متعلق کئی معاملات اٹھائے اور کہا کہ گزشتہ 6ماہ کے دورانان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے ۔انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے اپنے حلقہ انتخاب میں کئی محکموں ، بالخصوص محکمہ تعلیم کی غیر محفوظ عمارتوں سے متعلق واضح ہدایات مانگیں۔ رانا نے بھاجپا کی طرف سے جموں کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے پر پارٹی کی سخت تنقید کی اور کہا کہ نیشنل کانفرنس اس کے خلاف با ضابطہ تحریک شروع کرے گی ۔ انہوں بیوروکریسی کو بھی مشورہ دیا کہ وہ حکمران بی جے پی کے ممبران کا سا طرز عمل اختیار نہ کریں ۔