’’ ہماری قوم اور اس کی تہذیب ہمیشہ علم پر مرکوز رہی ہے ‘‘ : وزیر اعظم مودی

SYDNEY, AUSTRALIA - MAY 24: Indian Prime Minister Narendra Modi speaks at a joint news conference with Australian Prime Minister Anthony Albanese (R) at Admiralty House on May 24, 2023 in Sydney, Australia. Modi is visiting Australia on the heels of his and Albanese's participation in the G7 summit in Japan. (Photo by Saeed Khan-Pool/Getty Images)

تروچراپلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے آج تمل ناڈو کے تروچیراپلی میں بھارتی داسن یونیورسٹی کے 38ویں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کیا اور انہوں نے یونیورسٹی کے ہونہار طلباء کو ایوارڈزسے بھی نوازا۔اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارتی داسن یونیورسٹی کی 38ویں کانووکیشن تقریب انتہائی خاص ہے کیونکہ نئے سال 2024 میں عوام کے ساتھ یہ ان کا پہلا رابطہ ہے۔ انہوں نے تمل ناڈو کی خوبصورت ریاست میں اور نوجوانوں کے درمیان موجود ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم مودی نے بھارتی داسن یونیورسٹی میں کانووکیشن کی تقریب میں شرکت کرنے والے پہلے وزیر اعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہونے پر مسرت کا اظہار کیا اور انہوں نے اس موقع پر فارغ التحصیل طلباء￿ ، ان کے اساتذہ اور والدین کو دلی مبارکباد پیش کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ یونیورسٹی کا قیام عام طور پر ایک قانون سازی کا عمل ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ نئے کالجوں کا اس سے الحاق ہوتا ہے اور یونیورسٹی ترقی کرتی ہے۔ تاہم، بھارتی داسن یونیورسٹی کو مختلف طریقے سے بنایا گیا تھا کیونکہ بہت سے موجودہ نامور کالجوں کو ایک ساتھ لایا گیا تھا تاکہ یونیورسٹی کی تشکیل کی جا سکے اور ایک مضبوط اورباوقار یونیورسٹی فراہم کی جا سکے۔ ایک پختہ بنیا د یونیورسٹی کو بہت سے ڈومین میں مؤثر بناتی ہے۔مسٹر مودی نے نالندہ اور تکشیلا کی قدیم یونیورسٹیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ’’ ہماری قوم اور اس کی تہذیب ہمیشہ علم کے گرد مرکوز رہی ہے‘‘۔ انہوں نے کانچی پورم، گنگائی کونڈہ چولاپورم اور مدورائی میں عظیم یونیورسٹیوں کی شاندار کارکردگیوں کا بھی تذکرہ کیا جہاں دنیا بھر سے طلباء￿ کثرت سے آتے تھے۔تقسیم اسنادکی تقریب کے قدیم ہونے کے تصور کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تمل سنگمم کی مثال دی جہاں شاعروں اور دانشوروں نے تجزیہ کے لیے شاعری اور ادب پیش کیا ،جس کی وجہ سے ان کاموں کو ایک بڑے سماج نے تسلیم کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ منطق آج بھی تعلیمی شعبوں اور اعلیٰ تعلیم میں استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘نوجوان طلباء￿ علم کی ایک عظیم تاریخی روایت کا حصہ ہیں’’۔ملک کو سمت دینے میں یونیورسٹیوں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کس طرح متحرک یونیورسٹیوں کی وجہ سے قوم اور تہذیب دونوں متحرک تھیں۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ملک کے علمی نظام کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب ملک حملہ کی زد میں تھا۔ مہاتما گاندھی، پنڈت مدن موہن مالویہ اور سر انامالائی چیٹیار کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے 20ویں صدی کے اوائل میں یونیورسٹیاں شروع کیں جو آزادی کی جدوجہد کے دوران علم اور قوم پرستی کا مرکز بن گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے عروج کے پیچھے پوشیدہ عوامل میں سے ایک اس کی یونیورسٹیوں کا عروج ہے۔ اقتصادی ترقی میں ہندوستان کے ریکارڈ قائم کرنے، پانچویں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت بننے اور ہندوستانی یونیورسٹیوں نے ریکارڈ تعداد میں عالمی درجہ بندی میں اپنی جگہ بنانے کا بھی وزیراعظم نے ذکر کیا۔مسٹر مودی نے نوجوان اسکالرز سے کہا کہ وہ تعلیم کے مقصد کے بارے میں گہرائی سے سوچیں اور یہ کہ معاشرہ اساتذہ کو کس نظر سے دیکھتا ہے اس کا بھی خیال رکھا جائے۔ انہوں نے گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور کا حوالہ دتے ہوئے کہا تعلیم کس طرح ہمیں تمام وجود کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہنا سکھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلباء￿ کو تعلیمی اداروں تک لانے میں پورے معاشرے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے علم کے ذریعے ایک بہتر معاشرہ اور تعمیری ملک بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’ اس طرح سے یہاں کا ہر گریجویٹ سال 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے میں اہم رول ادا کر سکتا ہے‘‘۔وزیراعظم نے 2047 تک کے سال کو قوم کی تاریخ کا اہم ترین سال بنانے کے لیے نوجوانوں کی صلاحیت پر اپنے اعتماد کا اعادہ کیا۔ یونیورسٹی کے نصب العین کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا ‘آئیے ہم ایک بہادر نئی دنیا بنائیں’۔مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستانی نوجوان پہلے ہی ایسی دنیا بنا رہے ہیں۔ انہوں نے وبائی امراض کے دوران ویکسین بنانے میں نوجوان ہندوستانیوں کے تعاون چندریان ، اور پیٹنٹ کی تعداد 2014 میں 4000 سے بڑھ کر اب تقریباً 50,000 ہونے کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ہندوستان کے ہیومینیٹیز اسکالرز ہندوستان کی کہانی کو اس طرح پیش کررہے ہیں جیسا کہ پہلے کبھی نہیں تھا۔ انہوں نے کھلاڑیوں، موسیقاروں، فنکاروں کی کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘آپ اس دنیا میں داخل ہو رہے ہیں جہاں ہر کوئی آپ کو ہر شعبے میں نئی امید کے ساتھ دیکھ رہا ہے’’۔طلبا کو یہ بتاتے ہوئے کہ یونیورسٹی کا ان کا سفر آج اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، وزیر اعظم نے زوردیکرکہا کہ سیکھنے کے سفر کی کوئی انتہا نہیں ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا ’’ زندگی اب آپ کی استاد بن جائے گی‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلسل سیکھنے کے جذبے ، دوبارہ ہنر مند بنانے پر فعال طور پر کام کرنا ضروری ہے۔اس موقع پر تمل ناڈو کے گورنر اور بھارتی داسن یونیورسٹی کے چانسلر آر این روی، تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن، وائس چانسلر، ڈاکٹر ایم سیلوم اور پرو چانسلر آر ایس راجکنپن موجود تھے۔