روہنگیائی پناہ گزینوں کے خلاف کریک ڈاون جموں میں 30 مقامات پر تلاشی

جموں//جموں وکشمیر کی سرمائی راجدھانی جموں میں غیر قانونی طورپر مقیم روہنگیائی شہریوں کے خلاف پولیس نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاون شروع کیا ہے۔ڈی آئی جی جموں کے مطابق 30مقامات پر تلاشی کارروئیوں کے دوران دو درجن سے زائد افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائیں ۔پولیس کو اطلاع موصول ہوئی ہے کہ روہنگیائی پناہ گزینوں نے آدھار ، الیکشن کارڈ اور ڈومیسائل بنائی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پچھلے دو روز سے جاری کریک ڈاون کے دوران پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں لیا۔دریں اثنا ڈی آئی جموں شکتی پاٹھک نے منگل کے روز کہاکہ جموں شہر میں مختلف جگہوں پر لوگوں نے اپنے پلاٹ روہنگیائی شہریوں کو کرایہ پر دئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں جانچ پڑتال شروع کی ہے کہ کن لوگوں نے روہنگیائی پناہ گزینوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے میں بلواسط یا بلاواسط طورپر مدد فراہم کی ہیں۔ایک افسر نے بتایا کہ 21 افراد، جن میں سے سات شادی شدہ جوڑے تھے، کو گرفتار کیا گیا اور بہت سے لوگوں کے خلاف منگل کے روز ایک بڑی پولیس کارروائی میں روہنگیا مہاجرین کو پناہ دینے یا جموں میں غیر قانونی کاغذات کے ساتھ ان کے قیام میں سہولت فراہم کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔افسر نے بتایا کہ گرفتاریاں کشتواڑ، رام بن، پونچھ اور راجوری اضلاع سے کی گئیں، جبکہ 10 روہنگیا اور بنگلہ دیشی شہریوں کے خلاف ڈوڈا میں مقدمہ درج کیا گیا۔جموں کے مختلف تھانوں میں سات ایف آئی آر درج کی گئیں جہاں پولیس پارٹیوں نے دو درجن سے زیادہ مقامات پر روہنگیا کچی آبادیوں پر جھپٹ پڑی اور گھر گھر تلاشی لی۔کچھ مقامی لوگوں نے باہر کے تارکین وطن کو بسانے کے لیے اپنی زمینیں فراہم کی ہیں۔ ہم ان سہولت کاروں کی جانچ کر رہے ہیں اور ان کی شناخت کر رہے ہیں، جو ان کے لیے سرکاری فوائد بھی حاصل کر رہے ہیں۔ان تلاشیوں کے دوران، جو مجسٹریٹس کی موجودگی میں کی گئیں، پولیس نے غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے ہندوستانی دستاویزات جیسے پین اور آدھار کارڈ اور بینک کے دستاویزات ضبط کر لیے۔اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور دیگر تفصیلات بعد میں شیئر کی جائیں گی۔ مستقبل میں ایسے تمام نادہندگان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ روہنگیائی پناہ گزینوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔پولیس ترجمان نے بتایاکہ روہنگیائی شہریوں کو پناہ دینے اور ان کو سرکاری مراعات دالوانے کے الزام میں ملوث افراد کے خلاف 7 تھانوں میں مقدمے درج کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ کے مخلتف علاقوں میں تلاشی کارروائیوں کے بعد یہ مقدمات پولیس اسٹیشن ستواری، تریکوٹہ نگر، باغ بہو، چھنی ہمت، نو آباد،دومانہ اور نگروٹہ میں درج کئے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مقدمے ان لوگوں کے خلاف درج کئے گئے ہیں جن پر غیر ملکی تارکین وطن کو پناہ دینے اور انہیں سرکاری مراعات دلوانے کا الزام ہے۔موصوف ترجمان کا کہنا ہے کہ مجسٹریٹوں کی موجودگی میں تلاشی کارروائیاں ان مقامات پر انجام دی گئیں جہاں روہنگیائی شہری رہائش پذیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ روہنگیائی شہریوں کے سہولت کارروں کے رہائشی مقامات پر بھی تلاشی کارروائیاں انجام دی گئیں۔ان کا کہنا تھا: ‘تلاشی کارروائیوں کے دوران غیر قانونی طور پر حاصل شدہ ہندوستانی دستاویز جیسے پین کارڈ، آدھار کارڈ، بینک دستاویزات سمیت دیگر مجرمانہ مواد بر آمد کیا گیا’۔ترجمان نے کہا کہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات کو بھی شیئر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔بتادیں کہ قبل ازیں ضلع کشتواڑ میں پولیس نے روہنگیائی شہریوں کے خلاف کریک ڈائون کے دوران آدھار کارڈ جیسے غیر قانونی طور پر حاصل کردہ دستاویزات کی باز یابی کے بعد ایک کیس درج کیا تھا۔روہنگیائی میانمار سے تعلق رکھنے والے بنگالی بولی بولنے والی مسلم اقلیت ہیں جو بنگلہ دیش کے راستے سے غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوئے اور جموں کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں پناہ گزیں ہوئے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق روہنگیائی مسلمانوں اور بنگلہ دیشی شہریوں سمیت زائد از 13 ہزار 7 سو غیر ملکی شہری جموں اور جموں وکشمیر کے دیگر اضلاع میں مقیم ہیں۔سرکاری ڈاٹا کے مطابق سال 2008 سے سال 2016 تک ان کی آبادی میں 6 ہزار سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔