ماسٹر ہارون الرشید کٹوچ پوگلی
بھوج پتر انتہائی بلند برفانی علاقوں میں پایا جانے والا ایک خود رو اور اپنی نوعیت کا ایک عجیب، منفرد اور کار آمد جنگلی درخت ہے جس کی چھال تحریر کے لئے کام آتی رہیں۔ کاغذ کی ایجادسے پہلے بھوج پتروں پر ہی لکھا جاتا تھا۔ اس کو انگریزی میں بریچ اور پوگلی میں( برُجاکُل) کہتے ہیں۔
بچپن میں جس کاغد کو اپنی کتابوں میں اپنا نام لکھ کر رکھتا تھا وہ اتنا مفید ہے وہ تب پتا چلا ۔جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی صاحب نےمن کی بات والےایک پروگرام میں کہا کہ جھارکھنڈ کے ماوں اوربہینوں کا میں شکریہ کرتا ہوں جنہوں نے مجھے بھوج کے کاغذوں پر کچھ ارٹ بنا کے بھیجا اور مجھے بہت پسند آیا۔ اورانہوں نےکہا کہ بھوج پتر سےاتراکھنڈ میں خواتین کی معاشی حالت بہتر ہو رہی ہے اور یہ ثقافت اور روایت کو بچانے کے ساتھ ترقی کا راستہ بن رہا ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی صاحب کی یہ بات سن کر مجھے بھی خیال آیا کہ بچپن میں ہم بھی یہ کاغذ دوستوں سے لیتے تھے جو ان جگہوں میں جایا کرتے تھے جہاں پر یہ درخت تھے اور وہ کاغذ کھیلنے کے لئے لایا کرتے تھے۔یہ درخت ہمارے پوگل پرستان کے سب سے اونچے پہاڑ ہنس راج ٹاپ کے آس پاس پاہے جاتے ہیں جن کی تعداد اب بہت کم رہ گئی ہے۔آج تک اس درخت کے فوائد کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔اب جب اس درخت کی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ اس کے بہت فائدے ہیں۔اس کی چھال سے طرح طرح کی ادویات تیار کی جاتی ہیں۔اس درخت کی چھال اتاری جائے تو تہہ در تہہ کاغذ نکلتا ہے جو بہت عمدہ اور ملائم ہوتا ہے۔ اس کاغذ کی یہ خاصیت ہے کہ پانی میں پڑا رہے تو خراب نہیں ہوتا ہے۔اس کے پتوں میں کشر مقدار میں وتامن سی پایا جاتا ہے۔16ویں صدی کے آخر تک لکھی تمام کتابیں ہمالیائی برچ کی چھال پر لکھی گئی تھیں .کیونکہ تب تک کاغذ کو متعارف نہیں کیا گیا تھا۔اس درخت کی چھال کو بہت سے لوگ متبرک بھی مانتے ہیں۔بھوج کی چھال سے نکالا جانے والا تیل تھرمو پلاسٹک اور واٹر پروف ہے۔ یہ ایک گوند کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی چھال اور پتوں سے طرح طرح کے ادویات اور کیی چیزیں تیار کی جاتی ہیں۔اگر اس درخت کا تحفظ کیا جائے تو یہ معاشی ترقی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موبیل نمبر803123745 :
بوجھ پتر درخت جس کا چھال ماضی میں کاغذ کا کام دیتا تھا
![](https://www.dailyudaan.com/wp-content/uploads/2023/08/Udaan-News.png)