جموں// جموں میں بین الاقوامی سرحد پر پاکستانی فوج کی طرف سے دوران شب کی گئی فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں بی ایس ایف کا ایک اہلکار اور ایک مقامی خاتوں زخمی ہوئی جبکہ سرحد کے نزدیک رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونا پڑا۔بی ایس ایف کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جموں کے ارینہ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر پاکستانی رینجروں نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب شدید فائرنگ اور گولہ باری کی جس کے نتیجے میں ایک بی ایس ایف اہلکار اور ایک مقامی خاتون زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ شلنگ کے نتیجے میں بسوراج نامی بی ایس ایف اہلکار کے دونوں ہاتھ زخمی ہوگئے جبکہ رجنی دیوی ساکن ارینہ نامی ایک مقامی خاتون بھی معمولی زخمی ہوگئی۔ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو علاج و معالجے کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت مستحکم ہے۔موصوف ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج کی طرف سے فائرنگ کا سلسلہ قریب سات گھنٹوں تک جاری رہا جو 8 بجے شام سے شروع ہو کر صبح قریب 3 بجے تک جاری تھا۔انہوں نے کہا کہ وہاں تعینات جوانوں نے پاکستان کی بلا اشتعال فائرنگ کا بھر پور جواب دیا۔ان کا کہنا تھا کہ بی ایس ایف سرحد پر صورتحال پر باریک بینی سے نظر رکھے ہوئے ہے اور جوان سرحد اور لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مستعد ہیں۔اطلاعات کے مطابق پاکستانی رینجروں کی فائرنگ سے کئی لوگ اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ جگہوں میں پناہ گزیں ہوئے ہیں۔تاہم فائرنگ بند ہونے کے بعد یہ لوگ جمعہ کی صبح واپس اپنے گھر آنے لگے۔مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستانی فوج نے شام 8 بجے فائرنگ شروع کی اور ارینہ سکٹر میں قریب نصف درجن دیہات کو نشانہ بنایا گیا جس سے مکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے سوچیت گڑھ میں بھی فائرنگ کی۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا یہ سلسلہ قریب گیارہ بجے رات تک جاری رہا جس کی وجہ سے ہم رات بھر سو نہیں سکے خاص طور پر بچے خوف زدہ ہوئے۔دریں اثنا پاکستانی فوج کی فائرنگ سے سرحدی علاقوں کے لوگوں میں ایک بار پھر خوف و یراس پھیل گیا ہے۔یاد رہے کہ 17 اکتوبر کو اسی سیکٹر میں پاکستانی رینجروں کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں بی ایس ایف کے دو اہلکار زخمی ہوئے تھے۔قابل ذکر ہے کہ 25 فروری 2021 کو بھارت اور پاکستان کے ڈی جی ایم اوز کی جانب سے سرحدوں اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی پاسداری پر دستخط ہوئے تھے جس کے بعد جموں کشمیر کے سرحدی علاقوں میں رہائش پزیر عوام نے راحت کی سانس لی تھی۔قبل ازیں دونوں مملک کے درمیان سال 2003 میں جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔جموں وکشمیر کے سرحدوں پر طرفین کے درمیان گولہ باری کے تبادلے کے نتیجے میں دو نوں طرف بے تحاشا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔یو این آئی