جموںوکشمیر کی تمام سیاسی پارٹیاںسوائے بھارتیہ جنتا پارٹی جموںوکشمیر میںاسمبلی و لوکل باڈیز و پنچائتی چنائو کرانے پر زور دیتی رہتی ہیں،اپوزیشن لیڈران کا ایک وفد دہلی جا کر الیکشن کمیشن سے بھی ملاقی ہوا تھا جس میںوفد نے جموںوکشمیر میںاسمبلی چنائو کرانے پر زور دیا تھا ۔ادھر جموںوکشمیر کے عوام بھی اسمبلی چنائو کرانے پر متفق ہیں۔کیونکہ عوامی سرکار نہ ہونے سے ان کو بھاری پریشانیوںکا سامناکرنا پڑ رہا ہے ،کیونکہ یوٹی انتظامیہ اور عوام کے درمیان خلیج کافی بڑھ گئی ہے ،جس کی وجہ سے عوام کے بڑے مسائل تو دور کی بات ہے ،چھوٹے مسائل کا ازالہ بھی مشکل ہو رہا ہے ۔جموںوکشمیر کے عوام کو عوامی سرکار ملے اب پانچ سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے ،موجودہ صورت حال سے ایسا لگتا ہے کہ مستقبل قریب میںاسمبلی چنائوہونے کا کوئی امکان نہیںہے ۔اس کیلئے اپوزیشن بھارتیہ جنتاپارٹی کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔اپوزیشن کا الزام ہے کہ بھاجپا کے حوصلے پست ہیںاور ان کے پائوںتلے زمین کھسک گئی ہے اس لئے وہ اسمبلی چنائو کے ساتھ لوکل باڈیز و پنچائتی چنائو سے بھاگ رہی ہے جبکہ اس بات کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران بھی تسلیم کرتے ہیںکہ عوامی سرکار کا کوئی نعم البدل ہو نہیںسکتا ہے ،تو دوسری جانب جموںوکشمیر میںحالات میںبھاری سدھار ہونے کے اعلانات روزانہ ہی کئے جاتے ہیں،تو اسمبلی چنائو کرانے میںکوئی حرج نہیںہو نا چاہئے ۔اپوزیشن کا الزام ہے کہ گذرے ساڑھے چار سال کے دوران جموںوکشمیر کے عوام کو کسی قسم کی راحت پہنچانے کے لئے کوئی کام نہ کیا گیا بلکہ اس کے الٹ عوام کو حراساںکرنے میںکوئی کسر نہ رکھی گئی ،اپوزیشن لیڈران کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ٹول پلازہ کا قیام ،مہنگائی کا آسمان سے چھونا ،بے روزگاری کی شرح ملک میںسب سے زیادہ ہو نا ،ساٹھ ہزار عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کا وعدہ بھلا دینا ،شہر جموںو دوسرے علاقہ جات میںعوام کی منشاء کے بر خلاف شراب کی دکانیںکھولنا اور سالانہ دربار موو بند کر کے جموںکے تاجروںکی لائف لائن کو کاٹنا ،سمارٹ میٹر ز کی تنصیب و بجلی و پانی کی فیس میںاضافہ اوراب پراپرٹی ٹیکس لگائے جانے کی تیاری سے جموںوکشمیر کی جنتا بھاجپا سے بھاری خفا ہے جس کا بر ملا اظہار جموںکے لوگوںنے سڑکوںپر کھلے عام کیا ،ادھر کرگل ہل ٖڈیولپمنٹ کونسل کے چنائو نتائج بھی اس بات کا مظہر ہیںکہ کانگرس اور نیشنل کانفرنس اتحادکی کتنی اہمیت ہے ۔اس چنائو نتائج کے بعد اپوزیشن بھاجپا پر زیادہ حملہ آور ہو ئی ہے ،اپوزیشن کو عوام کے اعتماد پر بھروسہ ہے ،لیکن بھاجپا لاکھ ادھر اُدھر کی بات کرے کوئی اس بات کو ماننے کو تیار نہیںہے ،عوام کا ماننا ہے کہ بھاجپا جان بوجھ کو اپنی ممکنہ شکست سے بچنے کے لئے چنائو سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے ۔جس کا نقصان بھاجپا کو ہی ہو گا کیونکہ جتنا وقت چنائو میںلگے گا اتنا عوام بھاجپا سے دور ہو تی جائے گی ۔