ہمیں خود ناخدا بننا پڑے گا اپنی کشتی کا!
ایم شفیع میر
7780918848
جموں وکشمیر کو جہاں دیگرمعاملات و مسائل میںالجھا ہوا ہےوہیں اب منشیات فروشی کا دھندہ پروان چڑھ رہا ہے اور منشیات فروشی کا یہ خوفناک اور جان لیوا نیٹ ورک آئے روز پھلتا پھولتا جا رہا ہے ، منشیات فروش اپنے جال کو وسیع کر رہے ہیں اور ملک و جموں و کشمیر کے نوجوان اِس جال میںبری طرح سے پھنستے ہی جا رہے ہیں ۔منشیات فروشی کے اِس انسان اور نوجوان دشمن نیٹ ورک نے جب ایک طوفانی شکل اختیار کر لی تو جموں و کشمیر پولیس کی شکل میں امید کی ایک کرن نظر آنے لگی،جموں و کشمیر پولیس نے منشیات فروشی کے اِس تباہ کن صورتحال کو قابو میں لینے کیلئے جس قدر ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے نشہ فروشوں کو دبوچ کر کئی گرہوں کو بے نقاب کر کے ایک قابل ستائش کام کیا ہے وہ ملک بھر بالخصوص جموںو کشمیر کیلئےخوش آئند ہے ۔
جموں و کشمیر پولیس کی نشہ مخالف کارروائیوں میں سنجیدگی اور فکر مندی کی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔ تازہ مثال کے طور پر چند روز قبل ایس ایس پی موہتا شرماکی قیادت میںاور اسٹیشن ہاؤس آفیسر انسپکٹر محمد افصل وانی کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے ایک نجی گاڑی سے کروڑوں روپے مالیت کی 30کلو ہیروین برآمد کی۔اِس دوران پولیس نے دو مشتبہ نشہ فروشوں کو گرفتار کر کے اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کر دی اور فی الحال تفتیش رواں ہے ۔پولیس نے جس برُدباری اور فکر مندی کیساتھ نشہ خوروں کو دبوچنے کی مہم شروع کر دی ہے وہ جہاں باعثِ اطمنان ہے لیکن وہیں پولیس کی نشہ خوروں کے خلاف جنگ میں عوامی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔سماج کے ہر فرد، مرد وزن اور بالخصوص نوجوان طبقہ پر یہ ذمہ داری عائد ہے کہ وہ پولیس کی اِس نشہ مخالف جنگ میں جٹ جائیں اور اِس جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے اُسی طرح دن رات محنت کریں جس طرح پولیس نشہ خوروں کو گرفت میں لینے کیلئے دن رات ایک کر رہی ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ منشیات فروشی کے اِس خوفناک نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے سماج کے ہر فرد،خواہ وہ مرد ہوں، خواتین ہوں، بزرگ ہوں، نوجوان ہوں،بچے ہوں،اساتذہ ہوں،طالبعلم ہوں، طبیب ہوں، خطیب ہوں، ،ادیب ہوں، ،امیر ہوں ، غریب ہوں ،پیر ہوں ، مرید ہوں ،پنڈت ہوں، آفیسر ہوں، مزدور ہوں، تاجر ہوں، ڈرائیور ہوں سبھی کو اِس نشہ مخالف جنگ میں ایک مجاہد کی طرح کام کرناچاہیے ۔
یاد رہے اگر پولیس کی جانب سے شروع کی گئی اِس نشہ مخالف جنگ میں سماج کے عام انسان بالخصوص سماج کے ذمہ دار طبقے نے مجرمانہ خاموشی حسب ِ روایت برقرار رکھی تو پھر نشہ مکت جموں و کشمیر کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ہے ۔ہمارے خواب ادھورے رہیں اور ہمارا مستقبل تباہی و بربادی کی جانب دوڑتا چلا جائے گا ۔
قبل ِذکر ہے کہ بہت ساری فلاحی تنظیمیں اور این جی اوز نشہ کے نقصانات اور برے اثرات سے متعلق آئے روز سمینار کر رہے ہیں پولیس کو چاہیے کہ وہ اِن’’ این جی اوز‘‘ اور فلاحی تنظیم سے تعاون حاصل کریں تاکہ نشہ خوروں کے خلاف جو اعلان جنگ پولیس نے شروع کیا ہے اُس کو آسانی کیساتھ منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
یہ وقت خاموش رہنے یا منہ پھیر لینے کا ہرگزنہیں ہے،منشیات فروشی کے اِس دھندے نے نوجوانوں کی زندگیوں پر گہرا اثر ڈال دیا ہے اور پولیس نوجوان نسل کو اِن خوفناک اثرات سے بچانے کیلئے ثابت قدم ہےاور بڑھتے ہوئے خطرے سے بچانے کے لیے پرعزم ،لہٰذا سماج کا ہر فرد پولیس کی اِس مہم میں جٹ جائے۔جموں و کشمیر پولیس کی انتھک محنت نے پورے نارکو ٹیرر نیٹ ورک کو بے نقاب کیاہے جس کی حوصلہ افزائی کرنا ہر اُس فرد پر فرض ہے جو فرد سماج میں اِس بری لعنت کو جڑ سے ختم ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے ۔پولیس کے مطابق جن نشہ خوروں کو گرفت میں لیا ہے اُن سے دریافت کر نے پر حیران کن یہ انکشاف سامنے آئے نشہ خوروں کےیہ روابط حالیہ نہیں تھے بلکہ ان کی جڑیں کئی دہائیوں پرانی تھیں۔ یہ افراد اپنی مذموم سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کے لیے سرحد سے اپنی قربت کا فائدہ اٹھا رہے تھے، ایک مہم کے تحت اِس دھندے کو جموں و کشمیر میں فروغ دینے کاناپاک کام کر رہے تھے۔
گوکہ اِس مہم میں متعدد گاڑیوں کا سراغ لگانا اور متعدد سم کارڈز کی پیچیدہ ٹریسنگ کافی چیلنجنگ تھا لیکن پولیس نے ہر برتری کی تفصیل پر بڑی محنت سے توجہ دی اور اس گورکھ دھندے کو بڑے حد تک بے نقاب کر کے دم لیا۔اس پیچیدہ عمل میں اپنا کردار ادا کرنے والا ہر ایک پولیس اہلکار نہ صرف تعریف کا مستحق ہے بلکہ ہمارے تہہ دل سے شکریہ کا بھی مستحق ہے۔ پولیس کی اجتماعی کوششوں نے نوجوانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں اہم کام کیا ہے ۔ اِس لئے سماج کے ہر فرد سے مخلصانہ و مودبانہ گزارش ہے کہ قوم کے مستقبل کو نشے میں ڈوبنے سے بچائیں،منشیات فروشوں کے خلاف پولیس کی اِس جنگ میں حصہ لیں، سچ کہیں، سچ بولیں،سچ سنیں اور ایمانداری کیساتھ منشیات مخالف مہم کا ساتھ دیں۔