کرنٹ لگنے سے اپاہج ہوئی خاتون کو 11سال بعد ملا انصاف

Justice Sindhu Sharma

عدالت عالیہ نے محکمہ بجلی کو ٹھہرایا قصور وار،8.73ؒٓلاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم صادر
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے محکمہ بجلی حکومت ِ جموں وکشمیر کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے کرنٹ لگنے کی وجہ سے اپاہج ہوئی خاتون کو معاوضہ دینے کا حکم صادر کیا ہے۔ عدالت عالیہ نے کہاکہ محکمہ بجلی حکام کیخلاف دائر ایف آئی آر اُن کی لاپرواہی کا ثبوت ہے جس وجہ سے 50سالہ خاتون 40فیصد معذور ہوئی۔ یہ فیصلہ جسٹس محمد اکرم چودھری نے ریاست بہار سے تعلق رکھنے والی سونیا نامی خاتون کی طرف سے آئین ِ ہند کی دفعہ 226کے تحت دائر پٹیشن پر صادرکیا جس میں مدعی نے محکمہ بجلی کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے معاوضہ کی استدعا کی تھی۔ مدعی جوکہ جموں میں بطور مزدور کام کرتی تھی، 16جنوری2011کو دکان پر جاتے وقت چٹھہ مِل مین روڈ جموں میں اچانک بجلی کی ایچ ٹی تار اُس پر گرگئی نتیجہ کے طور وہ شدیدزخمی ہوکر گر گئی، فوری میڈیکل کالج جموں داخل کرایاگیا جہاں وہ ایک ماہ کے زائد عرصہ تک زیر علاج رہی۔ اُس کی ہاتھ کی انگلیاں کاٹنی بھی پڑیں۔معاملہ کی نسبت متعلقہ پولیس تھانہ میں مقدمہ بھی درج کیاگیا اور تحقیقات مکمل کر کے متعلقہ جونیئر انجینئر اور لائن مین کو ملزم ٹھہراتے ہوئے عدالت مجاز میں چالان بھی پیش کیاگیا۔ مدعی کے وکیل نے دوران ِ بحث کہاکہ محکمہ کی لاپرواہی کی وجہ سے مدعی 40فیصد معذور ہوئی ۔آئین ِ ہند کی دفعہ21کے تحت مدعی کی حفاظت یقینی بنانے میں ناکام رہی ، لہٰذا اُس کو قصور وار ٹھہراکر مدعی کے حق میں12لاکھ روپے معاوضہ منظور کیاجائے کیونکہ وہ اب ہاتھ سے کوئی چیز پکڑ نہیں سکتی اور نہ ہی اب کام کرسکتی ہے۔ سرکار کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی دلیل تھی کہ محکمہ کے ملازمین کی کوئی غلطی نہیں جبکہ مدعی اپنی لاپرواہی کی وجہ سے زخمی ہوئی۔ انہوں نے مزید کہاکہ جموں وکشمیر حکومت کی پالیسی ہے جس میں بجلی کرنٹ لگنے والے معاملات میں موت یا شدید طور مضروب ہونے پر 3لاکھ روپے تک ایکس گریشیا ریلیف دی جاتی ہے جبکہ مدعی نے اِس معاوضہ کے لئے کبھی رجوع نہیں کیا۔عدالت عالیہ نے دونوں وکلاءکی دلائل سنُا۔ وکیل ِ مدعی کی طرف سے پیش عدالت عظمیٰ کے فیصلے اور دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے مدعی کے حق میں 4,16,000روپے بشمول 10فیصد سالانہ سودسمیت دینے کا حکم صادر کیا اور مجموعی طور یہ رقم 8,73,000/-سے زائد بنتی ہے جس کی مدعی حقدار ہوگی۔ عدالت نے حکومت ِ جموں وکشمیر کو ہدایت کی کہ چھ ہفتوں کے اندر رقم مدعی کو ادا کی جائے۔