ڈل جھیل میںہزاروں مچھلیاں مردہ پائی گئیں

لوگوں میں غم و غصہ ،محکمہ نے انکوئری کے احکامات صادر کئے
نیوزڈیسک
سرینگر//سرینگر کی مشہور ڈل جھیل میں ہزاروں مچھلیاں مردہ پائی گئی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بڑے پیمانے پر موت تھرمل اسٹریٹیفکیشن کی وجہ سے ہوئی ہے۔اس دووران خبر منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی لوگوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ذرائع نے بنتایامحکمے نے اس حوالے سے باضابط طور تحقیقات شروع کی ہے۔سرینگر کے شہرہ آفاق جھیل ڈل میں جمعہ کی صبح ہزاروںکی تعداد میں مچھلیوں کو لوگوںمردہ پایا جس سے مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر پھیل گئی اور انہوں نے اس واقعے پع شدید برہمی کا اظہار کیا ہے لوگوں کا کہنا تھا کہ ڈل کی صفائی نہیں کی گئی ہے جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ کرنٹ دی گئی ہے جبکہ الگ الگ لوگ مختلف خیالات کا اظہار اس واقعے پر کر رہے تھے۔تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایک قدرتی واقعہ ہے جو خاص طور پرآلودہ آبی ذخائر میں ہوسکتا ہے۔مقامی لوگ یہ دیکھ کر ششدر رہ گئے جب انہوں نے جھیل ڈل میں ہزاروں کی تعداد میں مچھلیوں کو مردہ پایا۔یہاں موجود کچھ لوگوں نے میڈیا کو بتایا جب وہ صبح یہاں آئے تو انہوں نے مچھلیوں کی ایک بڑی تعداد کو پانی پر تیرتے ہوئے دیکھ زبردست پریشان ہوئے ہیں کیوںکہ یہاں ایسا اسے پہلے نہیں ہوا تھا ۔ایک کشتہ بھان نے بتایا جہاں جہاں پر مردہ مچھلیاں جمع ہوئے تھے وہاں بد بو پھیل گیا تھا دریں اثنامیڈیا رپوٹس کے مطابق شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی شالیمار کے شعبہ فشریز کے ایک ماہر کہا کہ یہ ایک قدرتی واقعہ ہے جو ان آبی ذخائر میں ہوتا ہے جو آلودہ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی میں آکسیجن کی کمی ہونے کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے جو کوئی زیادہ پریشان کن معاملہ نہیں ہے۔انہوں نے کہ ایک طرف موسم ابر آلود ہے اور درج حرارت بھی بڑھ رہا ہے جس کے نتیجے میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے جس سے یہ مسئلہ پیش آیا ہوگا’۔انہوں نے کہا کہ آلودگی اور گھاس پھوس بڑھنے سے جھیل میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی ہے۔بعض ذرائع کے مطابق نگین جھیل میں بھی اس نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا ہے۔ادھر محکمہ ماہی پروری کے عہدیداروں نے بتایا کہ یہ جھیل کی مختلف گہرائیوں میں درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے ہوا ہے، فیروز احمد بٹ، ڈین، فیکلٹی آف فشریز SKUAST-K نے کہا کہ جھیل میں آکسیجن کی کم مقدار کی وجہ سے مچھلی کی موت ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آلودگی اور جڑی بوٹیوں کے بڑھنے سے جھیل میں آکسیجن کی مقدار کم ہو جاتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی نگین جھیل میں ایسا ہوا ہے۔