طارق خان+جمشید ملک+پرتپال سنگھ
مینڈھر//پونچھ //راجوری //جموں و کشمیر کے پونچھ اور راجوری اضلاع میں لائن آف کنٹرول پر جمعرات کو ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان شدید گولہ باری کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک جبکہ دیگر دو افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں ایک آف ڈیوٹی فوجی اہلکار بھی شامل ہے۔ دفاعی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی طرف سے منکوٹ، کرشنا گھاٹی، سندربنی، کھاری کرمارا اور دگوار سیکٹروں میں بھارتی فوج کی چوکیوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بناکر مارٹر گولے داغے گئے اور ہلکے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج نے سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کا موثر اور منہ توڑ جواب دیا۔تاہم دفاعی ذرائع کے مطابق منکوٹ سیکٹر میں شدید گولہ باری کی وجہ سے ایک 32 سالہ خاتون ہلاک جبکہ دیگر دو افراد زخمی ہوئے۔ مہلوک خاتون کی شناخت چھجلہ مینڈھر کی رہنے والی 32 سالہ آمینہ اختر دختر محدم صادق کے طور پر ہوئی ہے۔ زخمیوں کی شناخت ذاکر حسین ولد عبدالحمید ساکنہ بلنوائی اور نسیمہ اختر ساکنہ نار منکوٹ کے طور پر ہوئی ہے۔زخمیوں میں سے ذاکر حسین فوج میں لانس نائیک ہے۔ وہ چھٹی پر اپنے گھر آیا ہوا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک مارٹر شیل ذاکر حسین کے مکان کے صحن میں گرآیا جس کے نتیجے میں وہ شدید طور پر زخمی ہوئے۔ انہیں فوری طور پر سب ضلع اسپتال مینڈھر لے جایا گیا۔دفاعی ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی طرف سے سہ پہر قریب تین بجے پونچھ اور راجوری اضلاع میں ایل او سی کے منکوٹ، سندر بنی، کھاری کراما اور دگوار سیکٹروں کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج نے پاکستانی فائرنگ کا موثر اور منہ توڑ جواب دیا۔دفاعی ترجمان کے مطابق ضلع پونچھ میں کرشنا گھاٹی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول پر جمعرات کی صبح قریب چھ بجے پاکستانی فوج نے بلا اشتعال ہندوستان کی چوکیوں پر شدید گولہ باری اور چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کی۔انہوں نے بتایا کہ ہندوستانی فوج نے بھی بھرپور اور موثر جوابی کارروائی کی اور طرفین کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔دفاعی ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے دوپہر ایک بجے پھر اسی سیکٹر میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی اور مارٹر گولے داغنے کے علاوہ ہلکے ہتھیاروں سے بھارتی فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔وزارت دفاع کے مطابق یہ واقعہ کرشنا گھاٹی علاقے میں پیش آیا جہاں پاکستان نے صبح چھ بجے ”بلا جواز” فائرنگ کرکے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان گولیوں کا تبادلہ سات بجے تک جاری رہا۔ذرائع کے مطابق پونچھ اور راجوری میں ایل او سی پر گولہ باری سے متاثر ہونے والے سرحدی علاقوں میں لوگوں کا محفوظ مقامات کی جانب منتقلی کا سلسلہ جاری ہے۔نقل مکانی کرنے والے افراد نے بتایا کہ گولہ باری کا سلسلہ گذشتہ کئی روز سے جاری ہے اور اس کے نتیجے میں متعدد رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔مینڈھر میں ایل او سی کے نزدیک رہائش پزیر ایک شخص نے بتایا ‘ایل او سی پر فائرنگ ہوتی ہے تو ایک بڑا رہائشی علاقہ متاثر ہوجاتا ہے۔ مارٹر گولے داغے جاتے ہیں تو اس کے آہنی ریزے ہر طرف بکھر جاتے ہیں۔ ہم گذشتہ کئی روز سے گولہ باری کی خوفناک آوازیں سن رہے ہیں’۔پونچھ اور راجوری میں ایل او سی کے نزدیک رہائش پذیر لوگوں میں خوف ودہشت طاری ہے اور بازاروں میں سناٹا چھایا ہوا ہے جبکہ تما م تعلیمی ادارے مقفل ہیں۔راجوری کے ضلع مجسٹریٹ محمد اعجاز نے کہا کہ حالات کا باریک بینی سے مشاہدہ کیا جارہا ہیاور ضرورت پڑنے پر لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان سرحد پر گذشتہ کئی دنوں سے گھمسان کا رن جاری ہے۔ مینڈھرسب ڈویژن میں منکوٹ اور بالاکوٹ کے سرحدی علاقوں کی شکایت ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے محفوظ مقامات پر ان کی رہائش کے کوئی انتظامات نہ کئے گئے۔ ایک مقامی شہری نے ضلع انتظامیہ پونچھ پر متعصبانہ رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ پونچھ ضلع میں ایل او سی کے قریبی علاقہ جات سے مخصوص طبقہ کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی کے لئے پونچھ ہیڈکوارٹرز پر عارضی کیمپ قائم کئے گئے ہیں جبکہ منکوٹ، بالاکوٹ میں ایسا کوئی انتظام نہ کیاگیا ۔ انہوں نے بتایاکہ اگر کسی افسر سے مدد کے لئے رابطہ بھی کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ اس فائرنگ میں ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ اگیاہے۔پونچھ کے سرحدی علاقوںکھڑی کرماڑہ دیگوار کے علاقہ کو نشانہ بنایا گیا۔جس کے بعد ہندوستانی فوجیوں کی طرف سے بھی گولیوں کا تبادلہ جاری رہا۔ذرائع کے مطابق علاقہ دیگوار میں پاکستان کی جانب سے صبح سے ہی چھوٹے و بڑے ہتھیاروں سے بھارتی فوجیوں کی چوکیوں کو نشانا بنایا گیا۔جس کے جواب میں ہندوستانی افواج کی جانب سے گولیوں کا تبادلہ ہواتاہم اس دوران کسی بھی جانی و مالی نقصان کی خبر موصول نہیں ہوئی۔غلامرسول نامی مقامی باشندے نے بتایا کہ یہاں کی عوام میںخوف ودہشت کا ماحول ہے۔ ضلع مجسٹریٹ پونچھ نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر ایل او سی سے 0-5کلومیٹر تک دائرہ میں آنے والے سبھی سرکاری ونجی اسکولوں میں تعطیلات کا اعلان کیاہے۔ادھر ضلع راجوری کے نوشہرہ کے کلال اور با باکھوڑی میں جمعرات کی دوپہر کو ایک بار پھر دونوں ممالک کی افواج کے درمیاں گولے باری کا تبادلہ ہوا جس میں ببلی دیوی اور کیلاش دیوی نامی دو خواتین کے زخمی کی اطلاعات ہیں۔ حالات کو مدنظررکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے 0سے 5کلو میٹر والے لائن آف کنٹرول کے نزدیکی تعلیمی اداروںکوجمعرات کو بھی بند کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے تاہم جس طرح حدمتارکہ پرحالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں ۔ضلع ترقیاتی کمشنر محمد اعجاز اسد نے منجاکوٹ سیکٹر میں حدمتارکہ پر متعدد اگلے علاقوں کا دورہ کر کے مقامی آبادی کو درپیش مشکلات ومسائل کا جائزہ لیا، ایس ایس پی یوگل منہاس اور دیگر انتظامیہ کے افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔ڈی سی نے فوری بنکروں کی تعمیر اور متاثرہ علاقوں کی مناسب منتقلی کے احکامات بھی صادر کئے۔انہوں نے افسران سے کہاکہ وہ لوگوں کی مشکلات کا بروقت ازالہ کریں۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث جموں کے سرحدی علاقوں میں جمعرات کو تمام تعلیمی اداروں کو بند رکھا گیا جبکہ مختلف جماعتوں کے امتحانات کو بھی ملتوی کیا گیا۔ ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ جموں میں بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول سے پانچ کلومیٹر کے اندر اندر آنے والے علاقوں میں تمام تعلیمی اداروں کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے پیش نظر احتیاطی طور بند رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ جمعرات کی شام کو لیں گے۔انہوں نے کہا کہ آٹھویں اور نویں جماعت کے امتحانات کو ملتوی کیا گیا ہے جبکہ یکم اور دوم مارچ کو ہونے والے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات بھی تا حکم ثانی ملتوی کئے گئے ہیں۔محکمہ تعلیم کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ امتحانات منعقد کرنے کی نئی تاریخوں کا اعلان بہت جلد کیا جائے گا۔دریں اثنا پولیس حکام نے بے بنیاد افواہیں پھیلانے والوں اور غیر مصدق رپورٹوں کا شکار نہ بننے کے لئے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔
حدمتارکہ اور بین الاقوامی سرحد پر کشیدگی برقرار خاتون جاں بحق، 3زخمی ،نقل مکانی جاری
![](https://www.dailyudaan.com/wp-content/uploads/2019/03/3.jpg)