سرینگر//وادی کشمیر میں بجز ضلع کولگام کے، یک روزہ ہڑتال کے بعد سوموار کے روز معمولات زندگی بحال ہوئے۔ واضح رہے کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے وادی کے طول وعرض میں حریت ومختلف مذہبی جماعتوں کے سرگرم کارکنوں کی گرفتاری اور دفعہ 35 اے کے ساتھ مبینہ چھیڑ خانی کے خلاف یک روزہ ہرتال کال کے پیش نظر وادی میں معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے تھے۔ یو این آئی کو موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے شہر سری نگر کے تمام علاقوں بشمول تجارتی مرکز لال چوک میں سوموار کی صبح کو ہی بازاروں میں معمول کی گہماگہمی بحال ہوئی۔ دکانیں کھل گئیں، سرکاری وغیر سرکاری دفاتر و تجارتی اداروں میں کام کاج حسب معمول شروع ہوا اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل جاری رہی۔ دریں اثنا حکام نے اتوار کے روز شہر خاص کے حساس علاقوں میں امکانی ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لئے عائد کی گئی پابندیوں کو بھی سوموار کے روز ہٹایا اور مختلف حساس علاقوں میں سڑکوں پر قائم کی گئی عارضی رکاوٹوں کو بھی ہٹایا گیا۔ شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں واقع حریت (ع) کے چیر مین میر واعظ عمر فاروق کا گڑھ مانے جانے والے اور بے شمار لوگوں کے لئے روحانی مرکز کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد کے دروازے بھی سوموار کے روز عقیدت مندوں کے لئے کھلے رہے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے بغیر وادی کے تمام اضلاع وقصبہ جات میں بھی یک روزہ ہڑتال کے بعد معمولات زندگی بحال ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم کولگام ضلع میں اتوار کے روز سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان تصادم آرائی میں جاں بحق ہوئے جیش محمد سے وابستہ تین جنگجوؤں کے خلاف مکمل ہڑتال رہی۔ ضلع میں تمام کاروباری سرگرمیاں بند اورٹرانسپورٹ کی نقل وحمل معطل رہی۔ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے قصبہ سوپور میں سوموار کے روز تین دنوں کے مسلسل ہڑتال کے بعد معمولات زندگی بحال ہوئے۔ قابل ذکر ہے کہ سوپور کے وار پورہ علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے مابین تصادم آرائی کے دوران دو نامعلوم جنگجو ہلاک ہوئے تھے جس کے خلاف قصبہ میں تین دنوں تک مکمل ہڑتال رہی تھی۔