نیوزڈیسک
اسلام آباد//پاکستان کے وزیرا عظم عمران خان نے بھارت کی حکومت کو پیش کش کی ہے کہ وہ پلوامہ حملے کی آزادانہ تحقیقات کرائے اور اگر اس کے پاس پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہے تو وہ اسلام آباد کو دے جس پر کارروائی کی جائے گی۔منگل کو پلوامہ حملے پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیقات کے پلوامہ کے واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور یہ بھی نہیں سوچا کہ اس میں پاکستان کا کیا فائدہ ہے۔گزشتہ ہفتے ضلع پلوامہ میں سیکورٹی فورسز کے ایک قافلے پر خود کش حملے میں بھارت کی وفاقی پولیس کے لگ بھگ 50 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔بھارتی حکومت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے جس کی پاکستان تردید کرچکا ہے۔ واقعے کے بعد سے خطے کی صورتِ حال کشیدہ ہے۔منگل کو حملے پر اپنے پہلے باضابطہ ردِ عمل میں عمران خان نے کہا کہ بھارت کی حکومت نے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے سے پہلے یہ بھی نہیں سوچا کہ وہاں استحکام آ رہا ہے اور معاملات بہتر ہو رہے ہیں تو ایسے وقت میں وہ کیوں کسی تنازع میں الجھنا چاہے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے پاس کوئی ‘ایکشن ایبل انٹیلی جنس’ ہے تو وہ پاکستان کو دے جس پر کارروائی کی جائے گی۔عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی پورے خطے کا بڑا مسئلہ ہے اور پاکستان کی قیادت اس مسئلے پر بھارت سے بات کرنے کو تیار ہے۔لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے گا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ فوراً جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ شروع کرنا تو انسان کے اختیار میں ہوتا ہے لیکن ختم کرنے اس کے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔منگل کی دوپہر ملک کے ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے اپنے ریکارڈ شدہ بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ یہ بیان بھارت کی قیادت کے لیے دے رہے ہیں جس نے بغیر سوچے سمجھے اور کسی ثبوت کے بغیر واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کی قیادت کو بھی سوچنا چاہیے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور کشمیر کے نوجوان موت سے بے خوف کیوں ہوگئے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ افغان تنازع کی طرح کشمیر کا مسئلہ بھی مذاکرات سے حل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کی قیادت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا آپ ہمیشہ ماضی میں ہی پھنسے رہنا چاہتے ہیں؟عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ واقعے کے فوری بعد ہی اس پر ردِ عمل دینا چاہتے تھے لیکن پاکستان کی حکومت کی ساری توجہ سعودی ولی عہد کے دورے پر مبذول تھی۔انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان کے لیے انتہائی اہم تھا اور بھارت کو خود سوچنا چاہیے کہ پاکستان اتنے اہم موقع پر کوئی ایسا واقعہ کیوں کرے گا۔پلوامہ حملے کے بعد سے بھارت میں کئی حلقے پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سمیت کئی اہم ذمے دار پاکستان کو واقعے کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے اس کے خلاف اقدامات کا عندیہ دے چکے ہیں۔پاکستانی قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے بتایا کہ پاکستان نے 15سال تک دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے جس میں 70ہزار سے زائد پاکستانی شہری مارے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے بہت کچھ کھویا ہے، ہماری قربانیوں کے نتیجے میں ہی دہشت گردی کا گراف بہت نیچے آگیا ۔
پلوامہ حملے کی آزادنہ تحقیقات کی پیش کش ’قابل مواخذہ ثبوت ہیں توپیش کرو‘ پاکستان کو مؤرد الزام ٹھہرانا صحیح نہیں،بھارت نے حملہ کیا تو بھر پور جواب دیں گے
![](https://www.dailyudaan.com/wp-content/uploads/2019/02/imran_khan_0.jpeg)