بار ایسو سی ایشن جموںکی اعتمادیت، افادیت اور اہمیت پر سوالیہ!
چھ ماہ سے غیر جمہوری طور پر عہدادران کرسی پر براجمان، وکلاءبرادری میں سخت ناراضگی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں صوبہ میں وکلاءبرادری کی سب سے بڑی تنظیم ’جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جموں‘کے انتخابات منعقد کرنے میں کی جارہی غیر ضروری تاخیر بار کے کئی سنیئر اور جونیئر ممبران میں کافی ناراضگی پائی جارہی ہے۔بار ایسو سی ایشن کی ایک سالہ مدت کے لئے 12اپریل2017کو منعقد ہوئے تھے اور اس کی مدت اپریل 2018میں ختم ہوگئی تھی۔ تب سے لیکر آج تک بار ایسو سی ایشن عہداداران غیر جمہوری طور قبضہ جمائے دفتر میں بیٹھے ہیں۔پچھلے چند ہفتوں سے بار ایسو سی ایشن سے وابستہ سنیئر وکلاءحضرات اس معاملہ پر کافی فکر مندی ظاہر کر رہے ہیں ۔ان دنوں بار میں یہ معاملہ کافی موضوعِ بحث بناہوا ہے۔سنیئر وکلاءحضرات کا ماننا ہے کہ غیر جمہوری طریقہ سے اس وقاری تنظیم پر قبضہ جمائے رکھنا افسوس کن ہے او ر ایسا کرنے سے بار ایسو سی ایشن کی اہمیت، افادیت اور اعتمادیت متاثر ہوئی ہے۔ بار آئین کے تحت جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے موجودہ صدربھوپندر سنگھ سلاتھیا آئندہ انتخابات کے لئے ریٹرنگ افسر ہیں،اور یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ جلد سے جلد انتخابات کرانے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کریں مگراس حوالہ سے ان کی طرف سے کوئی پہل نہیں کی جارہی۔ وکلاءکا کہنا ہے کہ یہ وہی بار ہے جس کو جنک لال سہگل، لال سداگر مال، اندر داس گرور، ٹھاکر دیوی داس، آر پی سیٹھی، روپ لال نندا، شبیر احمد سلاریہ اور جی این گونی جیسے قدر آور وکلاءپیدا کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ ایسی شخصیات کی فہرست بہت طویل ہے جن میں تنظیم کے بہادر صدر رہے آر ایس مہتا بھی شامل ہیں جنہوں نے حال ہی میں آخری سانس لی ہے۔ یہ وہ شخصیات ہیں جنہوں نے اپنے پیشہ اور اس تنظیم کے معیار، عزت ووقار سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا تھالیکن جس طریقہ سے موجودہ بار ٹیم جبری طور پر قابض ہے، وہ ایسو سی ایشن سے جڑے نوجوان وکلاءکے لئے اچھا پیغام نہیں ۔ بار ایسو سی ایشن جموں کے سنیئر ممبر ایڈووکیٹ شیخ شکیل نے کہاکہ ایک سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد غیر جمہوری طور پر ایسو سی ایشن کے عہدوں پر قابض رہنا افسوس کن ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جموں ججوں کے لئے الودااعی تقریبات/استقبالیہ پارٹیاں منعقد کرنے کے لئے بنکٹ ہال میں تبدیل ہوکر رہ گئی ہے جوکہ بار ایسو سی ایشن کی روایت نہیں رہی ہے۔ بار ایسو سی ایشن ہمیشہ انتظامیہ کے خلاف رہی ہے اور ہمیشہ انصاف کے لئے کھڑی ہوئی ہے کبھی ’گلدستے پیش کرنے والی سیاست نہیں کی ہے۔انہوںنے سوالیہ انداز میں کہاکہ ”ہمارے نوجوان وکلاءموجودہ بے شرم بار ٹیم سے کیا سکھیں گے جوکہ اپنی مدت کار پوری کرنے کے باوجود عہدوں پر براجمان ہے“۔ایڈووکیٹ شیخ شکیل نے کہاکہ عدلیہ میں اعلیٰ عہدوں پر تعیناتیاں عمل میں لاتے وقت وقت ایس آر او43کے استعمال سے پہلے ہی نوجوان وکلاءمیں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اس معاملہ کو لیکر سوشل میڈیا پر بھی زبردست بحث ومباحثہ جاری ہے اور موجودہ بار ٹیم کی چوطرفہ تنقید کی جارہی ہے۔ سابقہ بار صدراے کے سہنی کا کہنا ہے کہ بار ایسو سی ایشن کے انتخابات میں غیر ضروری تاخیر مضحکہ خیز ہے۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ انتخابات نہ کرانے میں کیا مفادات پوشیدہ ہیں، موجودہ ٹیم عوام کی نظر میں ایک مذاق ہے۔ سنیئر ایڈووکیٹ اور جموں بار ایسو سی ایشن کے سابقہ صدر ایڈووکیٹ اے وی گپتا کا کہنا ہے کہ انتخابات بلاکسی تاخیر کرائے جانے چاہئے ، الیکشن کرانے میں تاخیر سے ذاتی مفادات کی بو آرہی ہے۔چند وکلاءکا کہنا ہے کہ ریٹرنگ افسر موجودہ صدر نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اگر کوئی اور ریٹرنگ افسر ہوتا تو نوٹیفکیشن جاری کر دیاگیاہوتا۔سابقہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل احسان مرزا نے کہاکہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جموں خطہ میں ایک اہم ’Pressure Group‘ماناجاتاہے، اس بار کی عوام میں کافی اعتمادیت اور اہمیت ہے لیکن اس طرح کا غیر جمہوری رویہ اختیار کرنے سے مجموعی طور اس تنظیم کی افادیت متاثر ہوئی ہے۔ حقیر مفادات کی خاطر اتنی بڑی تنظیم کی شبہہ کوجونقصان پہنچایاجارہاہے وہ افسوس کن ہے۔ایڈووکیٹ دیپکا بندرال کا کہنا ہے کہ” اب کوئی انکو منہ پر نہیں بولتا تو ان کو خود شرم ہونی چاہئے، ایسے بھی کچھ مثبت موجودہ بار ٹیم نے نہیں کیا“۔ یاد رہے کہ اپریل ماہ میں ہی روہنگیا کو جموں بدر کرنے اور رسانہ معاملہ کی سی بی آئی انکوائر ی کے لئے بار ایسو سی ایشن نے احتجاجی راستہ اختیار کیاتھا جس کی وجہ سے بار کی ملکی سطح پر غلط بیانی کے لئے بدنامی بھی ہوئی۔