پنچایتوں اور بلدیاتی اداروں کے کامیاب انعقاد کے بعد
مرکز سے ریاست کو سالانہ 1000کروڑ کے خصوص فنڈز ملیں گے
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//بلدیاتی اداروں اور پنچایتی چناو¿کے کامیاب انعقاد کے بعدجموں وکشمیر ریاست کو سالانہ ترقیاتی سرگرمیوں کے لئے مرکزی سرکار سے 1000کروڑ روپے کے فنڈز ملنا شروع ہوجائیں گے۔ سرکاری ذرائع نے بتایاکہ پنچایتوں اور اربن لوکل باڈیز کے فعال ہونے سے منتخب کارپوریٹروں اور سرپنچوںکوبنیادی گرانٹس کے لئے اضافی پرفارمنس گرانٹس بھی ملے گی۔محکمہ منصوبہ بندی ذرائع کے مطابق 14ویں فائنانس کمیشن (20115-2020)کے تحت مرکزی سرکار نے 4,161کروڑ روپے مختص کئے تھے جنہیں مرکزی وزارت خزانہ نے اس لئے روک رکھا ہے کہ ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی اداروں کے انتخابات نہ ہوئے تھے۔ فائنانس کمیشن نے پنچایتوں کے لئے 3,117.36کروڑ جبکہ اربن لوکل باڈیز کے لئے 1,044.51کروڑ روپے کی تجویز رکھی تھی لیکن یہ فنڈز ملے نہیں۔ سال 2001سے2011تک سرپنچ رہے، دیو راج نے بتایاکہ ”انتخابات کے انعقاد میں تاخیر سے ریاست کو کتنانقصان ہوا ہے، یہ بات کسی بھی گاو¿ں کا دورہ کر نے بخوبی سمجھ میں آسکتی ہے، جہاں فنڈز کی قلت کی وجہ سے سڑکوں، گلی، کوچوں، راستوں کی حالت خستہ ہے، ایک چھوٹے سے کام کے لئے بھی ہمیں ایم ایل اے یا پھر ڈپٹی کمشنر سے رجوع کرنا پڑتا ہے جوکہ کام کی الاٹمنٹ میں ہمیشہ اپنے منظور نظر افراد کو ہی زیادہ ترجیحی دیتے ہیں“۔ انہوں نے کہاکہ پنچایتی اور بلدیاتی اداروں کے فعال ہونے سے گاو¿ں کے عام آدمی کو ایم ایل اے یاکسی افسر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، متعلقہ سرپنچ، پنچ اور کارپوریٹر ہی اس کی تعمیر وترقی سے جڑے مسائل کو حل کرسکیں گے ۔اگر چہ جموں وکشمیر کی دو بڑی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے لیکن ریاست خاص طور سے لداخ اور جموں خطہ میں لوگ اِ ن چناو¿کو لیکر کافی پرجوش ہیں۔جموں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو ان انتخابات سے ایک تازہ زندگی ملی ہے، وہیں کانگریس اور پینتھرز پارٹی کے ورکروں میں کافی بہت زیادہ جوش دیکھنے کو مل رہاہے۔ جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی چیئرمین ہرشدیو سنگھ کا کہنا ہے کہ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر سے ریاست میں جمہوری عمل متاثر ہوا ہے۔ میونسپلٹییوں اور کمیٹیوں کے پاس کوئی فنڈز نہ ہیں، لوگوں کو بڑھ چڑھ کر ان انتخابات میں حصہ لینا چاہئے تاکہ ان کی ترقی ممکن ہوسکے۔جموں اور کشمیر میونسپل کارپوریشنوں سمیت کل1,145وارڈ ہیں جن میں رائے دہندگان کی تعداد16,97,291لاکھ ہے ۔ کل 316پنچایت بلاک اور 4,490پنچایت حلقے ہیں۔35,096پنچ حلقوں کے لئے الیکشن ہوں گے جن میں 58,12,429رائے دہندگان حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ جموں وکشمیر میں کل رائے دہندگان کی تعداد 75,09,720ہے۔سابقہ سرپنچوں وپنچوں کی نمائندہ تنظیم آل جموں وکشمیر پنچایت کانفرنس چیئرمین اور ضلع پونچھ کے پوشانہ علاقہ سے سرپنچ رہے، شفیق میر نے اس حوالہ سے کہاکہ ” جب تک ریاست پنچایتی اور بلدیاتی ادارے فعال نہیں بنتے ، تب تک فنڈز استعمال نہیں کئے جاسکتے۔ منتخب پنچایتیں اور اربن لوکل باڈیز کے نہ ہونے سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے“۔ ان کا کہنا ہے کہ ان انتخابات کا مسئلہ کشمیر یا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں بلکہ یہ محض کیمونٹی ادارے ہیں جن کا خالص مقصد گاو¿ں وقصبہ جات کی تعمیروترقی ہے۔شفیق میر کا کہنا ہے کہ یہ بدقسمت آمیز ہے کہ ان ادارو ں کو سیاست کا شکار بنادیاگیا۔ یادر ہے کہ اربن لوکل باڈیز کے انتخابات آخری مرتبہ سال 2005میں مرحوم مفتی محمد سعید کی قیادت والی پی ڈی پی۔ کانگریس مخلوط حکومت کے دور میں ہوئے تھے، جن کی مدت2010میں مکمل ہوگئی تھی۔ پنچایتی انتخابات سال 2011میں عمر عبداللہ قیادت والی نیشنل کانفرنس اور کانگریس مخلوط حکومت نے کروائے تھے، پنچایتوں کی مدت سال2016میں پوری ہوگئی تھی۔