یو ا ین آئی
سری نگر// جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں پیر کی صبح فوج کی احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان شدید زخمی ہوگیا ۔ فوج کی طرف سے فائرنگ کا یہ واقعہ ضلع کولگام کے ہاوورہ ریڈونی میں پیش آیا ہے۔ شوپیان فائرنگ واقعہ کے ایک ہفتے بعد پیش آنے والے اس واقعہ میں زخمی ہونے والے نوجوان کی شناخت عارف احمد لون ولد عبدالرشید لون ساکنہ ہاوورہ کے طور کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پیر کی صبح جب فوج کی فرسٹ راشٹریہ رائفلز (آر آر) کی ایک پارٹی کا ہاوورہ سے گذر ہوا تو کچھ نوجوانوں نے اس پر پتھراو¿ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فوجی اہلکاروں نے احتجاجیوں پر اپنی بندوقوں کے دہانے کھول دیئے جس کے نتیجے میں عارف احمد لون نامی نوجوان زخمی ہوا۔ ذرائع نے بتایا ’زخمی عارف کو فوری طور پر سب ضلع اسپتال قیموہ پہنچایا گیا جہاں سے ڈاکٹروں کے کہنے پر اسے ضلع اسپتال اننت ناگ منتقل کیا گیا‘۔ انہوں نے بتایا کہ شدید طور پر زخمی ہونے والے عارف کو ضلع اسپتال اننت ناگ سے سری نگر منتقل کیا گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق فوج کی طرف سے چلائی گئی گولی عارف کے منہ پر لگی ہے اور اس کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق فوجیوں نے احتجاجیوں پر فائرنگ کرنے کے علاوہ متعدد رہائشی مکانات کی توڑ پھوڑ کی اور مکینوں کی مارپیٹ کی۔ فوج کی مبینہ مارپیٹ کی شکار ایک خاتون کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ سرینگر میںفوجی ترجمان نے کہاکہ وہ واقعہ کی نسبت تفصیلات حاصل کررہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ضلع شوپیان کے گنوپورہ میں 27 جنوری کو فوج نے احتجاجی نوجوانوں پر اپنی بندوقوں کے دھانے کھول کر دو جواں سال نوجوانوں کو موقع پر ہی ہلاک جبکہ 9 دیگر کو زخمی کردیا۔شدید زخمیوں میں سے ایک نوجوان 31 جنوری کو شیر کشمیر انسٹی چیوٹ میں دم توڑ گیا۔ مہلوک نوجوانوں جاوید احمد بٹ ، سہیل جاوید لون اور رئیس احمد گنائی کی عمر 20 سے 25 برس کے درمیان تھی۔ دفاعی ترجمان کا کہنا ہے کہ فوجی اہلکاروں نے سیلف ڈیفنس یعنی اپنے دفاع میں گولیاں چلائی تھیں۔ جموں وکشمیر پولیس نے فائرنگ کے اس واقعہ کے سلسلے میں ایک فوجی یونٹ کے خلاف 302 (قتل)، 307 (قتل کی کوشش) اور 336 (زندگی کو خطرے میں ڈالنے)کی دفعات کے تحت پولیس تھانہ شوپیان میں ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ مذکورہ ایف آئی آر میں فوج کی 10 گڑوال کے میجر ادتیہ اور ان کے یونٹ کو نامزد کیا گیا ہے۔ ریاستی مخلوط حکومت کی اکائی بی جے پی کے شدید احتجاج کے باوجود وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے تحقیقات 20 دنوں کے اندر اندر مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ محبوبہ مفتی نے 29 جنوری کو قانون ساز اسمبلی میں شوپیان فائرنگ واقعہ کو سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کو مقررہ مدت کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ یو اےن آئی
کولگام میں فوج کی فائرنگ ،نوجوان زخمی
![](https://www.dailyudaan.com/wp-content/uploads/2017/12/militant-attack.jpg)