الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سرحدی علاقوں میں 90کی دہائی یا اس کے فوراًبعد سیکورٹی وجوہات کی بناپرگھر سے بے گھر ہوئے افراد کی با زآبادکاری کا معاملہ قانون ساز کونسل میں چھایارہا۔ اس معاملہ پر ممبران کی طرف تشویش ظاہر کئے جانے کے بعد باز آبادکاری کے وزیر جاوید مصطفی میر نے اعتراف کیاکہ واقعی یہ سنگین معاملہ ہے جس پر ہمدردانہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اعلان کیاکہ حفاظتی وجوہات کی بنا پر گھر بار چھوڑنے والے افراد کی بازآبادکاری کے لئے جامع منصوبہ مرتب کیاجائے گا۔ قانون سازیہ کے ایوان بالاءمیں وقفہ سوالات کے دوران ایم ایل سی جاوید احمد مرچال نے نوے کی دہائی میں بورکیرن کی آبادی کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر گھروں سے بے دخل کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ تین دہائیوں سے ان کی بازآبادکاری کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور2001تک ایسے افراد جوراشن فراہم کیاجاتاتھا جس کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر روک دیاگیاہے۔ جاوید مرچال کے سوال کے جواب میں وزیر نے بتایاکہ ان کنبہ جات کے اندراج کا معاملہ سکریننگ کمیٹی کی 29جنوری2018کو منعقد ہوئی میٹنگ میں زیر بحث لایاگیا جس میں یہ فیصلہ کیاگیاکہ ان کنبہ جات کی مجموعی صورتحال میں روزگار، موجودہ رہائش گاہ، غیر منقولہ جائیدادکی صورتحال بارے مکمل تفصیل ضلع ترقیاتی کمشنر کپواڑہ سے طلب کی گئی ہے تاکہ کسی منطقی انجام تک پہنچا جاسکے۔یہ پوچھے جانے پر کہ آیا بور کیرن کے ان متاثر ہ کنبہ جات کو مائیگرینٹوں کو ملنے والے تمام فوئید دیئے جارہے ہیں، کے جواب میں وزیر موصوف نے بتایاکہ 13اکتوبر1992کو منعقدہوئی 8ویں سٹیٹ کیلامٹی فنڈ میٹنگ کی سفارشات کی بنا پر11جنوری 1993کو ایک آرڈرزیر نمبر Rev (ER)/113/1993کے تحت متاثرین کے حق میں ریلیف پیکیج منظور کیاگیا۔اس کے تحت ماہانہ 10روپے فی نفراور زیادہ سے زیادہ 1000روپے تک۔ ماہانہ9کلوگرام راشن فی نفر، 2کلوگرام فی نفر ماہانہ آٹا اور 1کلوگرام چینی فی کنبہ ، ہوسٹل کی طرح رہائش/، کیمپوں میں مفت طبی اور شہری سہولیات، مفت بجلی پینے کا صاف پانی، لیو سیلری وغیرہ کے فائیدے دیے گئے تاہم انہوں نے اعتراف کیاکہ یہ سہولیات مئی2001تک فراہم کی گئیں۔ انہوں نے بتایاکہ 8جولائی 2008کو فائنانشل کمشنر(ریونیو)جموں وکشمیرکے فیصلہ کے مطابق 9کنبہ جات کے حق میںیکمشت ریلیف منظور کی گئی۔ اس میں تین کنبوں میں حق میں1لاکھ 30ہزار فی کس اور باقی چھ کے حق میں لاکھ لاکھ روپے منظو رہوئے۔ضمنی سوال میں جاوید احمد مرچال نے کہاکہ یہ 19کنبہ جات ہیں لیکن سرکار نے فی کنبہ9افراد کو ایک ایک لاکھ روپیہ فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بور علاقہ سے 1990کو نکالے گئے، ان کنبہ جات کا نہ صرف مالی نقصان ہوا بلکہ مال مویشی اور مکانات سے بھی ہاتھ دھونا پڑتا۔ لیکن ایسے میں ایک لاکھ روپے سے ان کنبہ جات کو نقصانات کی بھرپائی نہیں کی جاسکتی ہے اور سرکار کو اس کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئے۔ اس کے جواب میں وزیر نے کہاکہ انہوں نے جب یہ فائل دیکھی، انہیں بھی اچھا نہیں لگا اور وہ از سرنواس کا جائزہ لیں گے ۔ایسے افراد کی بازآبادکاری کے لئے دوبارہ اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے یقین دلایاکہ وہ جائزہ میٹنگ لیں گے، حکومت متاثرین سے انصاف کرے گی۔ اس دوران پی ڈی پی ایم ایل سی ظفر اقبال منہاس نے کہاکہ سرحدی علاقوں جن میں راجوری پونچھ، کرناہ، کپواڑہ، اوڑی اور دیگر علاقے شامل ہیں، میں سیکورٹی وجوہات کی بنا پر گھروں سے بے گھر ہوئے افراد کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ ایسے افراد بھی ہیں جن کے سرپر چھت نہیں ہے ، ان کی طرف دھیان دینے کی ضرورت ۔ انہوں نے اس محکمہ کا رویہ ایسے افراد کے لئے امتیازانہ رہاہے۔ انہوں نے کپواڑہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہاں بہت سارے لوگ بے گھر ہیں اور ان کے لئے سرکاری کواٹرز تعمیر کئے جائیں۔ ظفر اقبال منہاس نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ وزیر نے کہا”یہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے اور ان کی بات کو میں سمجھ بھی چکا ہوں اور ان مطالبات کا جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیاجائے۔ اس دوران رکن کونسل ایڈوکیٹ سیف الدین بھٹ نے خانصاحب میں 140کنبوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔
سیکورٹی وجوہات سے بے گھر ہوئے افراد کی بازآبادکاری زیر غور:جاوید مصطفی میر راجوری پونچھ، کرناہ، کپواڑہ، اوڑی اور دیگر علاقوں میں ایسے متاثرین کو سرکاری کوارٹر دیئے جائیں:ظفر اقبال منہاس
![](https://www.dailyudaan.com/wp-content/uploads/2018/02/ww.jpg)