اڑان نیوز
جموں//ریاست میں اقلیتی طبقے کو غیر محفوط قرار یتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سنیئر لیڈر اور سابق وزیر میاں الطاف احمد الزام ائد کیا کہ حکومت میں کچھ لوگ صورتحال کو مخدوش بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جموں میں جاری اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران ممبر اسمبلی کنگن میاں الطاف احمد نے کہا کہ اقلیتی طبقے سے وابستہ لوگ بالخصوص گجر طبقہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط سرکار کی پالیسیوں سے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں کچھ لوگ ایسے بھی موجود ہیں،جو جموں کشمیر میںصورتحال کو تشویشناک بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ گجر،ان لوگں کی حکومت میں موجودگی سے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔میاں الطاف نے کہا کہ اقلیتی طبقے سے وابستہ لوگ اس لئے خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں،کیونکہ حکومت نے انکو(بی جے پی کے کچھ لوگوں‘‘ کو صورتحال خراب کرنے کی کھلی چھوٹ دی ہے،اور اس پر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی سربراہی والی حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کی ہے،اور کوئی بھی ردعمل پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔ کھٹوعہ میں حالیہ دنوں میں8سالہ معصوم بچی کی ہلاکت پر میاں الطاف احمد نے کہاکہ حکومت اس معاملے سے نپٹنے میں ناکام ہوگئی۔انہوں نے کہا’’حکومت اس معاملے میں صرف متصاد بیانات دیں رہی ہے،اور خود بجی تذبذب کی شکار ہے‘‘۔انہوں نے حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے سرکار نے کہا کہ پولیس ،کیس کی تحقیقات کر رہی ہے،پھر اس بات کا اعلان کیا کہ اس واقعے ی مجسٹریل تحقیقات کی جائے گی،اور اب یہ کیس کرائم برانچ کے سپرد کیا گیا۔انہوں نے سوالیہ انداز میںکہا کہ اس قدر تذبذب کیوں ہیں،اور مجرموں کوسزاکیوں نہیں دی جا رہی ہے۔اس دوران انہوںنے کہا کہ اپوزیشن جماعت نے ایوان اسمبلی میں ہر ایک مسئلہ کو اٹھایا،تاہم سرکار ہمارے سوالات کا جواب دینے میں ناکام ہوگئی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت میں فی الوقت کوئی بھی جوابداہی نہیں ہے۔انہوں نے سرکار کو مشورہ دیا کہ وہ ممبران اسمبلی کی ایک ٹیم تشکیل دیں،جو کھٹوعہ کا دورہ کریں گی۔ان کا کہنا تھا کہ سرکار نے سرحدوںکے نزدیک رہنے والے لوگوں کو خدا کے بھروسے چھورڑکھا ہیں،اور حکومت اس معاملے میں سنجیدگی کا اظہار نہیں کر رہی ہے۔جموں میں گجر بکروالوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافے کا الزام وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پر عائد کرتے ہوئے ،کہا کہ ان کے پاس ہی وزارد داخلہ کا قلمدان بھی ہے ۔