الطاف حسین جنجوعہ
جموں//کٹھوعہ کی تحصیل ہیرا نگر کے پٹہ رسانہ گاو¿ں میں8سالہ معصوم بچی کی اغواکاری،عصمت ریزی اور سفاکانہ قتل کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے قانون ساز اسمبلی میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ملزم کی فوری گرفتاری اور متعلقہ پولیس افسران کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔جمعرات کے روز صبح10بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس ایم ایل اے وقار رسوال وانی، غلام محمد سروڑی اور نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف احمد نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر اسپیکرکی توجہ اپنی طرف مبذول کراتے ہوئے کہاکہ کٹھوعہ میں ایک 8سالہ بچی کو اغواکار کر کے اس کی عزت تار تار کی گئی اور پھر اس کا قتل کر دیاگیا۔ پی ڈی پی ایف کے حکیم محمد یسیٰن، سی پی آئی ایم کے محمد یوسف تاریگامی کے علاوہ کانگریس کے چوہدری محمد اکرم،عثمان مجید وباقی سبھی اپوزیشن ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور اس حوالہ سے اخبارات لہراتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ آٹھ روز قبل بچی اغواکی گئی، پولیس نے کچھ نہیں کیا اور کل بچی کی نعش ملی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف ہم” بیٹی بچاو¿ ، بیٹی پڑھاو¿ “کی بات کر رہے ہیں اور دوسری طور بچیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں سرکار مکمل طور ناکام ہورہی ہے۔ آصفہ نامی مذکورہ بچی دس روز قبل پر اسرار حالات میں لاپتہ ہوئی اور جمعرات کو اس کی نعش ہیرا نگر کے ایک نزدیکی جنگل سے برآمد ہوئی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے قتل کرنے سے قبل جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ اس کی لاش پر بھی زخموں کے نشانات موجود ہیں۔ حکومت جموں صوبے میں بچوں کے خلاف جنسی جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے۔اس واقعہ میں ملوث شخص کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے تاکہ مستقبل میں کوئی ایسا کرنے کی ہمت نہ کرسکے۔اس دوران عبدالرحمن ویری نے اس واقعہ بارے بیان دیا۔ انہوں نے ایوان کو بتایا8سالہ آصفہ رواں ماہ کی8تاریخ کو لاپتہ ہوئی تھی ، اس کے والد نے پولیس تھانہ ہیرا نگر میں رپورٹ درج کرائی اور اس کی بیٹی کو اغوا کئے جانے کا خدشہ ظاہر کیا۔وزیر موصوف نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایف آئی آر زیر نمبر10/2018زیر دفعہ360آر پی سی درج کرکے ملزم کی تلاش کرنے کےلئے ایک نوٹس بھی جاری کی گئی، تاہم اس دوران جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے ایک جنگل سے بچی کی لاش برآمد کی گئی جس کے نتیجے میں بکروالوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔انہوں نے نے ایوان کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی تیز رفتاری کے ساتھ تحقیقات کی جارہی ہے ۔ایس ڈی پی او چڑوال کی قیادت میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم(SIT)تشکیل دی گئی ہے،ملوثین کو عنقریب قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔میاں الطاف اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہاکہ ہمیں بتادیں کہ اس کی رپورٹ کب آئے گی۔ ایسا کوئی واقعہ سامنے آتا ہے تو آپ SITتشکیل دے دیتے ہیں لیکن نہ رپورٹ آتی ہے اور نہ ہی کوئی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ حکمران حکامت پی ڈی پی کے ممبرچوہدری قمر حسین نے بھی احتجاج میں اور حکومت سے ایک دن کے اندر اندر رپورٹ پیش کرنے پر زور دیا۔سبھی ممبران دوبارہ اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ گوجر بکروال طبقہ پر ظلم وستم ہورہاہے، سروڑی نے سوال کیاکہ پچھلے آٹھ دنوں سے پولیس کیا کر رہی تھی، ’پولیس گزشتہ8دنوں سے لاپتہ بچی کو ڈھونڈ تلاش کرنے میں ناکام کیوں ہوئی، یہ لوگ کیا کررہے تھے ؟متعلقہ پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے‘۔ ممبران نے مطالبہ کیاکہ فوری طور پر متعلقہ ایس ایچ ای، ڈی ایس پی کو معطل کیاجائے اور چوبیس گھنٹوں کے اندر رپورٹ پیش کی جائے۔ اپوزیشن ممبران وزیر کے اس جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور ’نکمی سرکار ہائے ہائے، نالائق سرکار ہائے ہائے“، ناکام سرکار کے نعرے لگاتے ایوان سے تمام اپوزیشن ممبران کے ساتھ ساتھ حکمران ممبر چوہدری قمر حسین نے بھی احتجاج کے بطور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔اس صورتحال کی وجہ سے ایوان میں ہنگامہ آرائی کے باعث کچھ دیر کےلئے معمول کی کارروائی ممکن نہیں ہوسکی۔بعد ازاں وقار رسول وانی نے قانون و انصاف محکمہ جات کے مطالباتِ زر پر بحث کے دوران یہ معاملہ پھر اٹھاتے ہوئے کہاکہ انہیں جو اطلاعات ملی ہیں، اس کے مطابق بانو، پرتاپ نامی غنڈہ، دریندہ جوہیرا نگر کا رہنے والا ہے، اس نے اس بچی کو مارا ہے، جس کو حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے، فوری طور اس کو گرفتار کیاجانا چاہئے۔ایوانِ زیرٰ کے باہر اسمبلی ہال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے این سی ممبرمبارک گل نے کہا کہ جموں میں گوجر بکروال طبقہ کوہراساں کیا جا رہا ہے اور جو واقعہ معصوم بچی کے ساتھ پیش آیا ہے وہ شرمناک ہے ۔جی ایم سڑوڑی نے بھی اس واقعہ کو افسوس ناک قرار دے کر کہا کہ اگر اس کی تحقیقات 24گھنٹوں میں مکمل نہیں کی گئی تو ہم تہلکہ مچا کر رکھ دیں گے ۔ممبر اسمبلی بانہال وقار رسول نے کہا کہ کٹھوعہ کے اندر 8سالہ بچی کا نعش ملا جو اغواہ کی گئی تھی اُس کے اوپر طرح طرح کے ظلم کئے گے ہیں اور کل سے وہاں کافی احتجاج بھی ہو رہا ہے لوگوں نے سڑکوں کو بند کیا تھا لیکن اُن لوگوں کی کوئی بھی سن نہیں رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب سے یہ سرکار آئی ہے کٹھوعہ اور سانبہ کے اندر گوجر بکروال طبقہ کے ساتھ بہت زیادہ ظلم ہو رہے ہیں جس طرح پچھلے سال سانبہ میں ایک گوجر طبقہ سے وابستہ شہری کو مارا گیا اُس کے بعد اُن کو گھروں سے بے دخل کیا گیا اور سرکار نے گھنڈے کھلے چھوڑے ہوئے ہیں ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ جس بیچے کا قتل ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ ایس ایچ او اور ایس پی کو معطل کیا جائے ۔
کٹھوعہ میں8صالہ آصفہ کا اغوا ، عصمت ریزی اور سفاکانہ قتل اسمبلی میں حزب اختلاف ممبران کا شدید احتجاج، نعرہ بازی اور واک آوٹ خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے ، ملزمین کو گرفتار کر نے کے لئے کارروائی جاری: حکومت
![](https://www.dailyudaan.com/wp-content/uploads/2018/01/18JMU06.jpg)