الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ریاست کی آمدنی میں شعبہ جاتی ساخت میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔زراعت و اس سے منسلک شعبہ جات ایک وقت میں GDPمیں نمایاں ہوتے تھے لیکن اس میں لگاتار کمی واقع ہوئی ہے۔ پچھلی پانچ دہائیوں میںابتدائی شعبہ (پرائمری سیکٹر)کی مجموعی ریاستی گھریلوپیداوار حصص میں بتدر یج گراوٹ درج کی گئی ہے ۔ سال2011-12میں یہ شرح 17.47فیصد تھی جوکہ سال201-18میں گھٹ کر16.05فیصد پہنچ گئی۔ ثانوی شعبہ یعنی اسکینڈری سیکٹرکے حصص میں بھی کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ سال 2011-12میں یہ 28.09فیصد تھا جوکہ اب سال 2017-18میں27.88فیصد رہ گیاہے۔ابتدائی اور ثانوی شعبہ جات کے برعکس سروسز سیکٹر(خدمات شعبہ)میں غیر متوقع بڑھوتری ہوئی ہے۔ سال 2011-12میں سروس سیکٹر کا مجموعی ریاستی گھریلوپیداواریعنیGSDPمیں شرح 54.44فیصد تھی جوکہ سال2017-18کے دوران 56.07فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ سال 2017-18کے دوران مجموعی ریاستی گھریلو پیدا وار میں زراعت، جنگلات وماہی گیری کا حصہ16.05رہاہے جس میں فصلیں8.79فیصد، مال مویشی 5.40فیصد، جنگلات 1.51فیصد، ماہی گیری وایکوا کلچر0.34فیصد شامل ہے۔ مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار میںکان کنی وکھدائی کا حصص0.63فیصد، مینوفیکچرنگ 9.80فیصد، بجلی، گیس ، پانی سپلائی اور دیگر خدمات 9.71فیصد،تعمیرات7.75فیصد، تجارت، مرمت، ہوٹل وریستوارن9.17فیصد، ٹرانسپورٹ، سٹوریج، کیمونی کیشن ونشریات سے متعلق دیگر خدمات 7.91فیصد، مالیاتی خدمات4.19فیصد،ریل اسٹیٹ ،رہائش گاہ کی ملکیت ودیگر پروفیشنل خدمات کا حصص11.32فیصد، عمومی انتظامیہ اور دفاع 15.25فیصد اور دیگر خدمات 8.23فیصدہے۔ موٹے طور پر زراعت واس سے منسلک شعبہ جات کا مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار میں حصص16.05فیصد، صنعتی شعبہ کا27.88اورسروسز کا56.07رہاہے۔ جس میں مالی سال 2018-19کے دوران بالترتیب16.18فیصد،27.90فیصد اور 55.92فیصد رہنے کی توقع ہے۔
مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار میں خدمات شعبہ کے حصص میں اضافہ ابتدائی پیشہ میں بتدریج گراوٹ :اکنامک سروے
![](https://www.dailyudaan.com/wp-content/uploads/2018/01/Economic_survey_2_356x200_5216_356.jpg)