مذاکراتی پہل لاحاصل عمل مسئلے سے توجہ ہٹانے اور وقت گذاری کے سوا کچھ نہیںـ:ڈاکٹر فاروق

Reading Time: 3 minutes

 

اڑان نیوز
ٹنگڈار//سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرفاروق نے مرکزی کی مذاکراتی پہل کوایک لاحاصل عمل سے تعبیرکرتے ہوئے پھرواضح کردیاکہ پاکستان اورحریت کیساتھ مذاکرات کے بغیرکشمیرمسئلے کوحل نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے موجودہ مخلوط سرکارکی چُٹکی لیتے ہوئے سوالیہ اندازمیں کہاکہ افسپااوربجلی پروجیکٹوں کی واپسی کے وعدے کہاں گئے ۔وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کوہداف تنقیدبناتے ہوئے ڈاکٹرفاروق کاکہناتھاکہ سرحدی راستے کھولنے کی وکالت کرنے والے سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کوحفاظت تک فراہم نہیں کرسکے ہیں ۔ نمائندے کے مطابق سنیچرکے روزٹیٹوال علاقہ کادورہ کرنے کے بعدنیشنل کانفرنس کے صدراورسابق وزیراعلیٰڈاکٹرفاروق عبداللہ نے اتوارکے روزڈاک بنگلہ ٹنگڈارمیں ایک عوامی جلسے سے خطاب کیاجبکہ اس موقعہ پراین سی کے کئی سینئرلیڈران بھی موجودتھے ،۔فاروق عبداللہ نے مرکزی سرکارکی مذاکراتی پہل کوایک آزمودہ لاحاصل عمل قراردیتے ہوئے کہاکہ نامزدمذاکراتکارکویہ تک نہیں پتہ کہ اُسے کون ملنے والاہے یاکہ وہ کن لوگوں سے ملے گا۔انہوں نے کہاکہ ایسے کئی مذاکرات کارکشمیرآئے اورگئے ۔انہوں نے اپنی مرتب کردہ سفارشات پرمبنی رپورٹیں بھی دلی والوں کوپیش کیں لیکن کسی ایک بھی رپورٹ کوخاطرمیں نہیں لایاگیا۔فاروق عبداللہ کاکہناتھاکہ پچھلے سال مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ بھی یہاں ایک اعلیٰ سطحی وفدلیکرآئے اورانہوں نے سرینگرمیں سیاسی اورغیرسیاسی وفوداوراشخاص کیساتھ بات چیت بھی کی لیکن پھرکیاہوا۔راجناتھ نے بات سنی اورچلے گئے ،اُسی طرح جیسے ماضی میں دہلی سے لوگ آئے ،اورسرینگرمیں لوگوں سے زمینی حقائق سننے کے بعدچلے گئے ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مرکز کی طرف سے ماضی میں جموں و کشمیر کیلئے مقررہ کردہ گروپوں کی سفارشات کا کیا ہوا؟ ان پر آج تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟۔جسٹس صغیر کمیٹی، وزیر اعظم ورکنگ گروپ اور مصالح کار وں کی رپورٹیں اور سفارشات مرکزی سرکار کے مختلف دفاتر میں دھول چاٹ رہی ہیں۔ اگر موجودہ مرکزی سرکار کشمیر کے تئیں پُرخلوص اور سنجیدہ ہے تو وہ ان کمیٹیوں کی رپورٹوں اور سفارشات پرنظر ثانی کرکے عملدرآمد کرے۔ نئے مذاکرات کار کی نامزدگی کو بے سود قرار دیتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ یہ سب کچھ اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے اور وقت گذاری کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے مرکز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو اپنے آئینی اور جمہوری حقوق کی بحالی عمل میں لائی جائے اور ریاست کی اندرونی خودمختاری (اٹانومی) بحال کی جائے جو یہاں کے عوام سے جبری طور پر چھین لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاست جموں وکشمیر کی اٹانومی کی بحالی تک اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھے گی۔انہوں نے پھرواضح کردیاکہ پاکستان اورحریت کیساتھ مذاکرات کے بغیرکشمیرمسئلے کوحل نہیں کیاجاسکتا۔ ہندوستان اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر آکر مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب معاملات حل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ دہائیوں کی دشمنی، رنجشوں، دوریوں، جنگوں ،الفاظی جنگوں، سرحدوں پر تنائو سے آج تک نہ کچھ حاصل ہو اور نہ مستقبل میں ہونے والا ہے۔ اس وقت دونوں ممالک کی سیاسی اور فوجی قیادت کو بالغ النظری کا مظاہرہ کرکے دوستانہ تعلقات بحال کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دوستی میں نہ ہی سب کا فائدہ ہے اور دوستانہ ماحول میں ہی مسائل کا حل ڈھونڈ نکالنا آسان ہوجائے گا۔سابق وزیراعلیٰ نے ریاست میں برسراقتدارمخلوط سرکارپرعوام سے دھوکہ اوروعدہ خلافیاں کرنے کاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ نہ افسپاہی ہٹایاگیااورنہ کوئی بجلی پروجیکٹ ہی واپس لایاگیا۔انہوں نے کہاکہ ایجنڈاآف الائنس کی دہائی دینے والے سب بھول گئے کہ انہوں نے ریاستی عوام کے سامنے کیاوعدے کئے تھے ۔وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کوہداف تنقیدبناتے ہوئے ڈاکٹرفاروق کاکہناتھاکہ سرحدی راستے کھولنے کی وکالت کرنے والے سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کوحفاظت تک فراہم نہیں کرسکے ہیں ۔صارفین کی راشن کٹوتی کاذکرکرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کے دورمیں لوگ بوریاں بھرکرچاول اورآٹاگھرلیاکرتے تھے لیکن اب چھوٹی سی تھیلی میں اتناچاول دیاجاتاہے کہ ایک کنبے کوایک ہفتے کی غذاء تک نہیں مل سکتی۔ اس موقعے پر پارٹی کے سینئر نائب صدر چودھری محمد رمضان، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، ضلع صدر قیصر جمشید لون(ایم ایل سی) اور سینئر لیڈر کفیل الرحمن نے بھی خطاب کیا۔