اُڑان نیوز
نئی دلی //کشمیر معاملے پر مرکز ی حکومت کے باہمی مکالمہ کی خاطر نامزد سابق انٹلی جنس بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما 6نومبر سے وادی کے چہار روزہ اولین دورے پر سرینگر وارد ہورہے ہیں ،جہاں وہ سماج کے مختلف طبقوں سے وابستگی رکھنے والے افراد اور گروپوں سے مذاکرات کا باضابطہ آغاز کریں گے۔نئی دلی میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سرینگرمیں قیام کاانحصاراس بات پرہوگاکہ وہاں میری کیامصروفیت رہے گی ۔مذاکرات کار نے مزید کہاکہ وہ سرینگرپہنچنے کے بعدہی یہ کہہ سکیں گے کہ کس کس سے مکالمہ ہوگا۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگرمیں 4روزہ قیام کے دوران کشمیری عوام کے ساتھ باہمی گفتگو کے لئے نامزد نمائندہ مختلف سیاسی اورغیرسیاسی وفودکے ساتھ ملاقات کرکے کشمیروادی کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں ابتدائی جانکاری حاصل کریں گے جبکہ اس دوران دنیشورشرماریاستی گورنراین این ووہرااوروزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کیساتھ بھی علیحدہ علیحدہ تبادلہ خیال کررہے ہیں ۔سرینگرمیں مکالمے کی بنیادڈالنے کے بعدموصوف جموں روانہ ہوں گے جہاں وہ 2روزتک قیام کے دوران مختلف وفودکے ساتھ ملاقاتیں کرکے قیام امن اوردیگراقدامات ومعاملات کے بارے میں آگاہی حاصل کریں گے ۔خیال رہے کچھ ہفتے قبل مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے جموں وکشمیرکیلئے مرکزکی طرف سے مذکرات کی پیش کش کرتے ہوئے انٹلی جنس بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما کی نامزدگی کا اعلان کیا تھا۔پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے یہ واضح کردیاتھاکہ دنیشورشرماکشمیرمیں سبھی متعلقین کے ساتھ بات چیت کریں گے اوریہ کہ نمائندہ خوداس بات کافیصلہ لیں گے کہ وہ کس سے ملیں گے اورکس سے نہیں ۔راجناتھ سنگھ نے یہ بھی کہاتھاکہ موصوف نمائندہ کشمیری عوام کی خواہشات کااحاطہ کریں گے ۔یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ کشمیرسے متعلق نامزدمذاکرات کار اورکئی مرکزی وزراءکے بیانات سامنے آنے کے بعدمشترکہ مزاحمتی قیادت نے چندروزقبل مرکزی قاصدکے ساتھ ملاقات یامذاکرات کے تئیں سردمہری ظاہرکرتے ہوئے سوالیہ اندازمیں کہاکہ جولوگ اندرونی خودمختاری کی بات برداشت نہیں کرپاتے ہیں ،اُن سے مسئلہ کشمیر کے حل کی اُمیدرکھناخیال عبث ہے۔نئی دہلی اورکشمیر کے درمیان کئی برسوں سے تعطل کے شکارباہمی یادوطرفہ مذاکرات کے عمل کوسرنوشروع کرنے کیلئے دنیشورشرمارواں ماہ کی 6تاریخ کواپنا6روزہ دورہ جموں اورکشمیر شروع کررہے ہیں ۔معلوم ہواکہ 6نومبرسوموارکومرکزکے مقررکردہ نمائندہ پہلے مرحلے میں 4روزہ دورے پرسرینگرپہنچیں گے ،اوریہاں قیام کے دوران موصوف کشمیری عوام کی خواہشات اورتوقعات نیزوادی کی تازہ ترین صورتحال کااحاطہ کرنے کیلئے مختلف سیاسی اورغیرسیاسی وفودکے ساتھ ملاقات کریں گے ۔بتایاجاتاہے کہ جوسیاسی اورغیرسیاسی وفودممکنہ طورپردنیشورشرماکیساتھ ملاقات اورتبادلہ خیال کررہے ہیں ،اُن کی فہرستوں وناموں کوحتمی شکل دی جارہی ہے ،اوراس مقصدکیلئے یہاں ایک ذمہ دارکی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے ۔بتایاجاتاہے کہ جووفودسری نگرمیں مرکزکے نمائندے ساتھ ملاقات کرنے والے ہیں ،اُنہوں نے اس بارے میں ریاستی سرکارکی جانب سے تعینات کردہ ذمہ دارافسرکواپنی جانب سے مطلع کردیاہے ۔معلوم ہواکہ دنیشورشرماسرینگرمیں قیام کے دوران سیاسی وغیرسیاسی وفدکے ساتھ ساتھ تاجروں ،صنعت کاروں ،ہاﺅس بوٹ مالکان ،شکارہ یونین کے ذمہ داروں کے علاوہ نوجوانوں اورزیرتعلیم طلباءکے نمائندوں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کررہے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیشورشرماریاستی گورنراین این ووہرااوروزیراعلیٰ محبوبہ مفتی سے بھی علیحدہ علیحدہ تبادلہ خیال کرکے جموں وکشمیربالخصوص وادی کی تازہ صورتحال کے بارے میں جانکاری لیں گے ۔تاہم دنیشورشرمانے نئی دہلی سے سرینگر میں خبروں کی ترسیل کرنے والی ایک مقامی ایجنسی کشمیر نیوز سرو س کو فون پربات کرتے ہوئے یہ واضح کیاکہ سرینگرمیں قیام کاانحصاراس بات پرہوگاکہ وہاں میری کیامصروفیت رہے گی ۔انہوں نے کہاکہ میرے سرینگرمیں ٹھہرنے کادارومداراس بات پرہوگاکہ کتنے وفودمیرے ساتھ ملاقات کریں گے ۔مزاحمتی قیادت کیساتھ مذاکرات یاملاقات کے بارے میں پوچھے گئےگئے مذاکراتکاروں یامصالحت کاروں کی پیش کردہ سفارشات پرمبنی رپورٹوں پرمرکز نے کوئی عملدرآمدنہیں کیا،دنیشورشرمانے کہاکہ وہ اس بارے میں کوئی رائے زنی نہیں کرسکتے۔ذرائع سے معلوم ہواکہ مرکزکی طرف سے مکالماتی سلسلے کے لئے نامزد شخص سے سرینگرمیں ممکنہ طورملاقی ہونے والے وفودمیں مین اسٹریم جماعتوں کے لیڈران بھی شامل ہوں گے تاہم ابھی تک نیشنل کانفرنس اورکانگریس سمیت کسی بھی اپوزیشن جماعت نے مرکزی نمائندے سے ملاقات کرنے یانہ کرنے کاکوئی فیصلہ نہیں لیاہے جبکہ سیدعلی گیلانی ،میرواعظ عمرفاروق اورمحمدیاسین ملک پرمشتمل مشترکہ مزاحمتی لیڈرشپ یہ واضح کرچکی ہے کہ وہ حکومت ہندکے نامزدمذاکرات کار کے ساتھ ملاقات نہیں کریں گے ۔ سرینگرمیں پہلے مرحلے کی بات چیت کاعمل مکمل کرنے کے بعددنیشورشرماجموں روانہ ہوں گے جہاں وہ 2روزتک قیام کے دوران سیاسی وغیرسیاسی وفدکے ساتھ ساتھ تاجروں ،صنعت کاروں ، نوجوانوں اور طلباءکے نمائندوںسے بھی تبادلہ خیال کررہے ہیں ۔ پہلے مرحلے میں دنیشورشرماسرینگراورجموں میں قیام کے دوران مختلف وفودکے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے اوراگلے مرحلے میں موصوف لداخ خطے کادورہ کریں گے ،اوراس مجوزہ دورے کی تاریخوں کااعلان بعدازاں کیاجائے گا۔
کشمیر دنیشور کا محور 6نومبر کو سرینگر آمد، باضابطہ مذاکرات کا آغاز متوقع مکالمہ کس کس سے ہوگا ،سرینگر پہنچ کر ہی کہہ سکتا ہوں :شرما

Reading Time: 3 minutes