الطاف حسین جنجوعہ
جموں//مہاراجہ ہری سنگھ کے پوتے وکرم آدتیہ نے پی ڈی پی اور ایم ایل سی کے عہدہ سے مستعفی ہوکر ایک تیر سے کئی نشانے چلائے ہیں۔ موصوف کے استعفیٰ فیصلہ سے بھاجپا خیمہ میں کافی ہلچل ہے ۔ سیاسی مبصرین کے مطابق موصوف نے مستعفی ہونے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر لیا ہے اور وہ جموں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کاسیاسی متبادل تیار کرنے پر غورکر رہے ہیں۔ اس حوالہ سے آنے والے دنوں میں اہم سیاسی پیش رفت بھی ہوسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق وکرم آدتیہ نے جب پی ڈی پی میں شمولیت کی یا اس کے بعد وہ جتنی مدت ایم ایل سی رہے، اس دوران ان (وکرم آد تیہ)کے آس پاس اتنے لوگوں کی تعداد نہیں تھی۔ 22 اکتوبر2017کو استعفیٰ دینے کے بعد سے ان کی رہائش گاہ واقع امرسنگھ محل میں مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی تنظیموں کے لیڈران، سول سوسائٹی ممبران، سماج کے مختلف طبقہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا تانتابندھا ہوا ہے۔ ہر کوئی انہیں جموں کے لوگوں کی قیادت کرنے کامشورہ دے رہاہے۔پی ڈی پی سے مستعفی ہونے کے بعد صوبہ جموں ، بالخصوص جموں، اودھم پور، کٹھوعہ، سانبہ اور ریاسی اضلاع میں لوگوں سے انہیں کافی حمایت مل رہی ہے۔خاص بات یہ بھی ہے کہ امرسنگھ محل میں اپنی رہائش گاہ پر ملاقاتوں کے دوران وکرم آدتیہ کے فرزندرن وجے سنگھ کے علاوہ ان کے والد ڈاکٹر کرن سنگھ بھی موجود رہتے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ وکرم آد تیہ نے اپنی دوسری سیاسی اننگ کھیلنے کے لئے کمر کس لی ہے اور آنے والے دنوں میں وہ ایک ایسا فیصلہ لینے جارہے ہیں جس سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو کافی نقصان ہوسکتا ہے ۔ دہائیوں سے بھارتیہ جنتا پارٹی خود کو جموں کے لوگوں کا مسیحا اور چمپئن قرار دیتی آرہی ہے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد جموں کے لوگوں کو پارٹی سے کافی شکایات ہیں۔ بالخصوص تعمیر وترقی کے معاملہ میں جموں کے ساتھ امتیاز اور نا انصافی کا جو شکوہ رہا ہے، وہ آج بھی بدستور ہے بلکہ اس میں اضافہ ہوا ہے۔ بھاجپا کی اقتدار میں شمولیت کے بعداس کی تین سالہ کارکردگی سے عوامی حلقے خوش نہیں۔ باوثوق ذرائع نے بتایاکہ ڈاکٹر کرن سنگھ سیاست میں اپنے فرزند وکرم آد تیہ کو اپنا جانشین سمجھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ کانگریس میں ان کی جگہ لیں ۔ وکرم آدتیہ اپنے والد ڈاکٹر کرن سنگھ کے زیادہ قریب مانے جاتے ہیں ۔دوسرے فراند اجات شترو سنگھ کی نیشنل کانفرنس اور پھر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت سے ڈاکٹر کرن سنگھ خوش نہیں ۔متعدد سیاسی وسماجی تنظیموں سے وابستہ لیڈران وکرم آد تیہ سنگھ کے استعفیٰ کو جموں وکشمیر کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دیتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کا جموں کے سیاسی منظر نامے پر کافی اثر پڑے گا۔ذرائع کے مطابق وکرم آد تیہ کواستعفیٰ دینے سے کس قدر سیاسی فائدہ ہوا ہے اس کا انداز ہ ان سے ملاقات کرنے والے لوگوںکی بھیڑ کو دیکھ کر باآسانی لگایاجاسکتا ہے۔ مہاراجہ ہری سنگھ خاندان کے ساتھ قریبی رہے لوگ جوکہ آج زندگی کے مختلف شعبہ جات میں نمایاں پوزیشنوں پر ہیں،وکرم آدتیہ کو جموں میں ایک تھرڈ فرنٹ بناکر لوگوں کی قیادت کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں جبکہ ان کے والد کرن سنگھ جوکہ اب سیاست سے کنارہ کش ہونا چاہتے ہیں، کی خواہش ہے وکرم ان کی جگہ کانگریس میں شامل ہوکر سیاسی کیئرئر کو آگے بڑھائیں ۔ وکرم آدتیہ نے جموں میں سرحدی علاقہ جات کے لوگوں کے مسائل کا ازالہکرنے ، روہنگیا مسلمانوں کو جموں سے نکالنے، ڈوگرہ تہذیب وتمدن وثقافت کو فروغ دینے، زمینداروں ، کسان طبقہ جات کی ترقی اور سبھی طبقہ جات کے لوگوں کو ایکساتھ لیکر چلنے کی جوبات کی ہے کہ اس سے عوامی حلقوں میں ان کو کافی پذیرائی مل رہی ہے۔ یاد رہے کہ 22اکتوبر کو پریس کانفرنس میں وکرم آدتیہ نے کہاتھاکہ وہ مستقل کا جوبھی فیصلہ ہوگا ،اہل خانہ کے ساتھ صلاح ومشورہ سے لیں گے۔ اگر والد کی خواہش کو پورا کیاتو پھر ان کی کانگریس میں شمولیت یقینی ہے اور اگر انہوں نے ”ڈُگردیش “اور ”ڈوگرہ تہذیب وتمدن“ کو زیادہ اہمیت دینے والوں کی بات مانی تو پھر بھاجپا کا متبادل سیاسی فرنٹ تشکیل پانا متوقع ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق وکر م آدتیہ کے پاس کانگریس میں شمولیت اور بھاجپا کا جموں میں سیاسی متبادل تیار کرنا دو اہم آپشن ہیں اور ان میں سے وہ ایک کسی کا انتخاب کریں گے۔وہ جو بھی فیصلہ لیں اس سے انہیں فائدہ ہی فائدہ حاصل ہونے والا ہے۔جموں میں ذارئع ابلاغ کی طرف سے وکرم آدتیہ کو بے حد زیادہ کوریج بھی بھاجپا کو متفکر کر رہی ہے ۔
وکرم آدتیہ کی دوسری سیاسی اننگ کھیلنے کی تیاری کانگریس میں شمولیت کریں گے یا بھاجپا کا متبادل تھرڈ فرنٹ بنائیں گے؟

Reading Time: 3 minutes