جموں کا کاروبار وینٹی لیٹر پر

جموں کو آزاد سیاحتی مرکزکے طور ترقی دینے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت
جموں کا کاروبار وینٹی لیٹر پر:پون گپتا
دریا توی پرمصنوعی جھیل، روپے وے پروجیکٹ اور سابرمتی منصوبے غیر ضروری تعطل کا شکار
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں کے ہوٹل و ریستواروں کی انجمن ’آل جموں ہوٹل اینڈ لاجز ایسو سی ایشن ‘نے جموں میں سیاحت سے وابستہ کاروبار متاثر ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایسو سی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جموں کوآزاد سیاحتی مرکز بنانے کے لئے عملی طور ٹھوس اقدام اٹھائے جائیں تاکہ وادی کشمیر میں خراب حالات اور کٹرہ تک ریلوے لائن کی توسیع سے جموں کے کاروبار کوہورہے نقصان کی بھرپائی ہو۔ایسو سی ایشن نے انکشاف کیا ہے کہ وادی کشمیر کے ناسازگارحالات کا راست اثر جموں کے کاروبار بھی پڑ رہاہے۔ یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ایسو سی ایشن صدر پون گپتا نے کہاکہ کٹرہ تک ریلوے لائن کی توسیع سے پہلے ہی جموں کی سیاحت کو بھاری مالی دھچکالگا ہے ۔ سرکار نے جموں کے تاجروں کے لئے کوئی سرکاری مراعات نہ دی ۔وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیاتھاکہ جموں کو ایک اور پٹھانکوٹ نہیں بننے دیاجائے گا لیکن عملی طور کچھ نہیں ہورہا۔گپتا نے کہاکہ سال 2016کوجنگجوو¿ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد پوری وادی کشمیر میں حالات خراب رہے ، جس کے نتیجہ میں امرناتھ یاترا اچھی طرح نہ چلی ۔ اس سے جموں کی سیاحت وینٹی لیٹر پر رہی۔وقت کی ایک ضرورت ہے جموں کو آزاد سیاحتی مرکز بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ جموں کے جتنے بھی سیاحتی پروجیکٹ ہیں ان پر یاتو کام رکا پڑا ہے یا پھر کچھوے کی چال سے چل رہاہے جن میں سرعت لاکر انہیں جلد سے جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ پیرکھو۔مہامہیہ۔باغ بہو جموں روپ وے پروجیکٹ کو 30ماہ میں مکمل ہونا تھا لیکن نام تبدیلی تنازعہ سے پروجیکٹ غیر ضروری تعطل کا شکار ہوگیا۔ موسم برسات کے پیش نظر دریا توی میں جو پلر تعمیر کئے گئے ہیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ضرورت ہے، نہیں تو وہ بہہ جائیں گے۔ اسی طرح دریاتوی پر بنائی جانے والی مصنوعی جھیل کو سال2014میں مکمل ہونا تھا لیکن سالہا سال اس کی تاریخوں میں توسیع ہورہی ہے۔ اس بلند خواہشاتی پرورجیکٹ پر قریب70کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں، ماسوائے ڈائی ورژن چینل کی تعمیر کے، 90فیصدی کام مکمل ہے ۔انہوں نے مانگ کی کہ اس پروجیکٹ کو جلد سے جلد شروع کیاجانا چاہئے۔ توی دریاکے کناروں کو خوبصورت بنانے کے لئے سابر متی پروجیکٹ کو منصوعی جھیل پروجیکٹ کے ساتھ نہ ملایاجائے بلکہ اس پر اعلیحدہ سے کام کیاجائے۔ سرحدی ٹورازم کو فروغ دینے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے پون گپتا نے کہاکہ سچیت گڑھ بارڈ کو واگہ بارڈر کی طرز پر ترقی دی جائے جس سے بہت سارے سیاح متوجہ ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ عارضی سرحدی کشیدگی سیاحت پر کسی بھی طرح اثر انداز نہیں ہونی چاہئے ۔ مانڈہ وائلڈ لائف سنکچری کو نیشنل پارک اور چڑیا گھر کو عالمی شہرت کے طور ترقی دینے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ماحول اور جنگلات پروجیکٹ سے سیلانی اور زائرین اس طرف متوجہ ہوں گے۔ان پروجیکٹوں کو بھی جلد مکمل کیاجانا چاہئے ۔انہوں نے جموں اور اس کے گردونواح میں تاریخی اور مذہبی مقامات کی بڑے پیمانے پر پبلسٹی کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ان تمام مقامات جوسیاحوں کی دلچسپی کا باعث بن سکتے ہیں کو حکمت عملی کے تحت تشہیر دی جائے تاکہ وادی کشمیر مین اگر حالات خراب رہیں تو سیاحوں کے لئے وہ متبادل ہوں۔ انہوں نے گولڈن ٹیمپل امرتسر کی طرز پر رگھوناتھ مندر کو ترقی دینے سے متعلق وزیر اعلیٰ کے بیان کی تعریف کی اور کہاکہ ایسے اقدام جموں کو آزاد سیاحتی مرکز بنانے کے تئیں بہت ہی زیادہ فائیدہ مند ثابت ہوں گے۔انہوں نے شری رگھوناتھ مندر۔ باغ بہو، شری باوے والی ماتا اور کول کنڈولی ٹورسٹ سرکٹ بنانے کے علاوہ شری ماتا ویشنو دیوی کی طرز پر پیرکھو، پرمنڈل، اتربینی اور دیگر تاریخی مندروں کے بھی بورڈ بنانے کی اپیل کی۔ اس پریس کانفرنس میں ایسو سی ایشن سنیئر نائب صدر انیل کھجوریہ، جنرل سیکریٹری ہربنس سنگھ منہاس، نائب صدر پریتم شرما، جوائنٹ سیکریٹری بلدیو راج، سنیل سوری، ایم ایل شرما، من پریت سنگھ، سنکول گپتا، نشنت گپتا اور سورن سنگھ بھی موجود تھے۔