کانوائے حملے کے بعد بنیادی ہدف جیش محمد رہا اب تک 18 جنگجو مارے گئے: لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں

یو این آئی
سرینگر// فوج کی 15 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں گذشتہ تین ہفتوں کے دوران 18 جنگجو مارے گئے جن میں سے 14 کا تعلق ‘جیش محمد’ سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی جنگجوئوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن جاری رہیں گے۔لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں نے یہ باتیں پیر کے روز یہاں سی آر پی ایف کے آئی جی آپریشنز ذوالفقار حسن اور آئی جی کشمیر سویم پرکاش پانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔انہوں نے کہا ’14 فروری کے کانوائے حملے کے بعد سے ہم جیش محمد کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ ہم نے گذشتہ 21 دنوں کے دوران 18 جنگجوئوں کو ہلاک کیا ہے۔ ان میں سے 14 کا تعلق جیش محمد سے تھا۔ جبکہ 6 ان کے اہم کمانڈر تھے۔ مارے گئے 18 جنگجوئوں میں سے 10 پاکستانی جبکہ 8 مقامی تھے۔ مہلوک جنگجووں سے دو لشکر طیبہ جبکہ دیگر دو حزب المجاہدین سے تعلق رکھتے تھے’۔انہوں نے کہا ‘کانوائے حملے کے بعد ہمارا بنیادی ہدف جیش محمد رہا ہے۔ ہم جیش محمد کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ غیرملکی جنگجوئوں بالخصوص جیش محمد کے خلاف ہمارے آپریشنز جاری رہیں گے۔ یہ آپریشنز سبھی جنگجوئوں کے خاتمے تک جاری رہیں گے’۔لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں نے ان اطلاعات کو مسترد کیا جن کے مطابق کانوائے کی نقل وحرکت کے دوران سویلین ٹریفک کو روکا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا ‘کانوائے کی نقل وحرکت کے دوران سویلین ٹریفک کو گھنٹوں تک روکا نہیں جاتا۔ صرف کچھ منٹوں تک روکا جاتا ہے۔ ہراسانی سے متعلق رپورٹیں صحیح نہیں ہیں۔ یہ محض پروپیگنڈہ ہے’۔انہوں نے کہا ‘میں اپنے دوست شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سیکورٹی فورسز کو تعاون دیں۔ انہیں زیادہ سے زیادہ دو سے تین منٹ کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا’۔سی آر پی ایف کے آئی جی آپریشنز ذوالفقار حسن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی آر پی ایف بدلہ لینے کے لئے نہیں بلکہ قیام امن کے لئے میدان میں ہے۔انہوں نے کہا ‘سی آر پی ایف نے قیام سے لیکر اب تک اپنے قریب دو ہزار ساتھی کھوئے ہیں۔ لڑائی جاری ہے۔ ہم امن کے قیام کے لئے ہیں۔ ہمارا مقصد امن کی بحالی ہے۔ جو کوئی ملک کے خلاف بندوق اٹھاتا ہے، وہ دشمن بن جاتا ہے’۔آئی جی کشمیر سویم پرکاش پانی نے کہا کہ وادی میں جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت کے رجحان میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا ‘گذشتہ تین ماہ کے دوران جنگجوئوں کی صفوں میں بھرتی کے عمل میں نمایاں کمی آئی ہے’۔ یو این آئی