نثار خان+امیر الدین زرگر+جے بی سنگھ
تھنہ منڈی+سرنکوٹ+پونچھ//خطہ پیر پنچال کے کئی علاقوں میں ہفتہ کو آندھی اور طوفان سے بھاری نقصان ہے۔خطہ کے پہاڑی علاقہ جات میں برف باری جبکہ میدانی علاقوں میں بھاری بارشوں اور تیز رفتار ہواوں کا سلسلہ جاری ہے جس وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ اگر چہ ان بارشوں سے فصلوں اور پھلوں کو بہت فائدہ ہوا ہے ۔تیز ہواؤں، آندھی اور طوفان کی وجہ سے بجلی کی ترسیلی لائنیں متاثر ہوئی ہیں ۔اطلاعات کے مطابق جمعہ اور ہفتہ محکمہ موسمیات کی اہم پیشنگوئی کے مطابق ہونے والی شدید بارش کے دوران شدید آندھی اور تیز رفتار ہواؤں نے طوفان کی شکل اختیار کر لی جس سے اس علاقے میں متعدد جگہوں پر مکانوں کی چھتیں اور گاؤ خانے ہوا اپنے ساتھ اڑا کر لے گئی۔سرنکوٹ کے پوشانہ، ڈوگراں، بحرام گلہ، بھونی کھیت، مستاندرہ، فضل آباد، چٹی بٹی، بتیڑ، سانگلہ، گونتھل، کلر کٹل، سنئی، پوٹھا، دھندک، لسانہ، ملہان، پھاگلہ، شیندرہ، سہڑی خواجہ، سہڑی چوہانہ کے ساتھ ساتھ منڈی، لورن، ساوجیاں ، چنڈک، کلائی میں وغیرہ میں نقصان کی اطلاعات ہیں۔ بلاک بفلیاز کی پنچائت ماڑا ورڈ نمبر سات محلہ گنال کیری میں تیز آندھی کی ذئد میں آکر نزیر حسین ولد لعل حسین کا مکان پوری طرح تباہ ہو گیا۔ موسلادھار بارش کی وجہ سے فضل آباد میں بشیر احمد منہاس ولد سید اکبر دین کے مکان ساتھ لگی دیوار منعدم ہو گئی ہے بتایا جاتا ہے کہ اس دیوار کے پچھلے ایک قبرستان بھی جس کو خطرہ لاحق ہے ۔ماہڑاہ کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ نذیر حسین نہایت ہی غریب شخص تھا حال ہی میں پردھان منتری عواس یوجنا کے تحت پہلی قسط پڑی تھی جس کے بعد مکان کا کام شروع کیا تھا لیکن بدنصیبی سے ہفتہ کے روز تیز آندھی نے سب کچھ مٹی میں ملا دیا ۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ مذکورہ شخص نہایت ہی غربت ہے ایک ٹیم موقع پر بیچ کر آندھی سے ہوئے نقصان تخمینہ لگا کر اسے معاوضہ دیا جائے تاکہ یہ مکان کو تعمیر کر سکے۔قصبہ سرنکوٹ کے وارڈ نمبر 11 میں آندھی کی وجہ سے درخت ٹوٹ کر ٹرانسفارمر پر گرا ۔محکمہ برقیات کے ملازمین نے بروقت کاروائی کر کے درخت کو ٹرانسفارمر سے ہٹا کر بجلی سپلائی کو بحال کیا تاہم مذکورہ ٹرانسفارمر کے ارد گرد درجنوں درخت ہیں جن سے قریبی مکانوں کو خطرہ لاحق ہے ۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ فوری طور پر کو کٹوایا جائے تاکہ نزدیکی مکانوں کو نقصان تحفظ مل سکے ۔واضح رہے کہ پچھلے کافی عرصے سے خطہ پیر پنچال میں بارشوں کا سلسلہ منقطع رہا ہے لیکن گزشتہ کچھ عرصہ سے اس پورے علاقے میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہے۔ اس دوران بعض علاقوں میں تیز ترین ہواوں سے رہائشی مکانوں اور متعدد گاؤ خانوں کی چھتیں اُڑ جانے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ طوفانی بارشوں اور تیز ہواوں کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا، بجلی کے کھمبے گر آنے اور ترسیلی لائنیں ٹوٹ جانے کی وجہ سے کئی علاقے گھپ اندھیرے میں ڈوب گئے تاہم سب ڈویڑن تھنہ منڈی میں بجلی کے فعال جونیئر انجینئر وقار ڈار اور لائن ایکٹر شبیر احمد خان کی مجموعی نگرانی میں پوری ٹیم بجلی بحال کرنے میں مصروف عمل ہے تو ہم اخری اطلاعات ملنے تک تھنہ منڈی ٹاؤن میں جزوی طور پر بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے۔ ندی نالوں میں طغیانی کے باعث علاقہ بھر کی سڑکوں پر ٹریفک کم دیکھی گئی۔ سیاحتی مقام دہرہ کی گلی کو بفلیاز سے جوڑنے والی مغل شاہرہ برف اور دھرم راج تعمیراتی ایجنسی کی عدم توجہی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث ٹریفک کے لیے فی الحال بند ہے۔ عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دھرم راج کنسٹرکشن کمپنی کو ہدایت جاری کرے کہ وہ اس سڑک کی تعمیر میں سرعت لائے تاکہ لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے بصورت دیگر انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس ایجنسی کو بلیک لسٹ کیا جائے۔درہال علاقہ میں بھی پہاڑوں پر برف باری ہوئی۔ وادی درہال میں دن بھر آسمان پر گھنے بادل چھائے رہے اور بارش بھی ہوئی۔ بجلی سپلائی متاثر ہے۔ پی ڈی پیلیڈر محمد فاروق انقلابی نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ یو ٹی بھر میں بارش یا سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی امداد کے لیے آئے اور انہیں مالی معاوضہ، رہائش گاہیں اور کھانے پینے کی اشیاء سمیت تمام مدد فراہم کرے۔ انہوں نے مہور سب ڈویڑن اور راجوری ضلع کے خواس، بدھل علاقوں میں سیلاب اور شدید بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا بھی جائزہ لیا اور انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ متاثرین کی بحالی اور معاوضہ کے لیے فوری کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ شدید بارش اور سیلاب کی وجہ سے متعدد رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور ضلع ریاسی کے مہور میں شیڈول، ٹولی اور دیگر حصوں میں بڑے تودے گرنے کی اطلاع ہے۔ فاروق انقلابی نے کہا کہ سیلاب میں مکمل طور پر اپنے مکانات سے محروم ہونے والوں کو کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ فوری پناہ گاہیں فراہم کی جائیں۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ تباہ شدہ فصلوں اور زرعی اراضی کا مکمل جائزہ لینے کے بعد متاثرہ کسانوں کو معاوضہ فراہم کیا جائے۔ فاروق انقلابی نے مزید کہا کہ متعلقہ محکموں کو متاثرین کے حق میں مفت راشن اور مالی امداد کی مد میں فوری ابتدائی ریلیف جاری کرنا چاہیے جب تک کہ اصل نقصانات کا پتہ لگانے کے لیے سروے نہیں کیا جاتا۔