انجینئر عمران خان فتح پور راجوری میں پرنم آنکھوں سے سپرد ِ لحد

بیٹے کا منصوبہ بندقتل کیاگیا
قاتل دوست پیسے لیکرفرار ہے، ہوٹل میںسی سی ٹی وی فوٹیج بھی دستیاب نہیں ، خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے:لواحقین
اُڑان نیوز
جموں//26سالہ عمران خان ولد محمد اسلم کی اتوار کو شام ڈیڑھ بجے آبائی گاؤں فتح پور راجوری میں تدفین عمل میں لائی گئی جس کی اتوار کو گرمائی راجدھانی جموں میں ہری مارکیٹ کے قریب اپر گمٹ علاقے میں ایک ہوٹل کے کمرے اسرار حالات میں نعش برآمد ہوئی تھی ۔ وہ چندی گڑھ میں بی ٹیک کا طالب علم تھا جوانٹرویو کے لئے چندی گڑھ گیاتھا۔ لواحقین کے مطابق نوجوان کے گھٹنے باندھے ہوئے تھے اور اُس کے کان کے پاس کٹ لگا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ نوجوان راجوری میں اپنے آبائی گاؤں سے جموں آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہوٹل کے کمرے میں پراسرار حالات میں مردہ پایا گیا جب ان کے بیٹے کے بار بار موبائل فون کالز کا جواب نہ دینے پر اہل خانہ وہاں پہنچے۔پراسرار طور پر مرنے والے نوجوان کی لاش کی برآمدگی کے بعد پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور انہوں نے لاش کو قانونی کارروائی کے لیے جی ایم سی جموں کے مردہ خانہ میں منتقل کیا۔ایک دوست جو متوفی نوجوان کے ساتھ ہوٹل کے کمرے میں تھا فرار ہے (وہ بٹوٹ کا رہنے والا ہے) اور پولیس نے اس کا سراغ لگانے کے لیے تلاش شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں انکوائری کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔متوفی لڑکے کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بیٹے کو قتل کیا گیا ہے۔ “اس کا دوست جو ہوٹل کے کمرے میں اس کے ساتھ تھا وہ مفرور ہو گیا ہے،” انہوں نے کہا اور مزید کہا کہ ان کے بیٹے کے سر پر چوٹ لگی ہے اور ان کے بیٹے کی لاش مشکوک حالات میں پڑی ہے۔لواحقین کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ہوٹل انتظامیہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج مانگی جو فراہم نہیں کی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ یہ غیر فعال ہے۔ اس سے پہلے ہوٹل کے ملازمین نے یہ ماننے سے انکار کر دیا تھا کہ ان کے بیٹے نے کمرہ لے لیا ہے لیکن جب ہم دوبارہ پولیس کے ساتھ آئے تو ہمیں ایک کمرے میں اپنے بیٹے کی لاش ملی۔ اسے متعدد چوٹیں آئی تھیں۔لواحقین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ہوٹل کا ریکارڈ رجسٹر قبضے میں لے لیا اور ایف ایس ایل ٹیم نے ہوٹل کے کمرے سے نمونے بھی اکٹھے کئے۔پولیس ٹیم نے ایک اے ٹی ایم کارڈ ضبط کر لیا، جبکہ ہوٹل کا عملہ تسلی بخش جواب دینے سے قاصر رہا۔متوفی کے رشتہ دار پروفیسر عبدالرشید منہاس نے بتایاکہ ’’ہمیں اُمید ہے کہ پولیس اِس میں غیر جانبدارانہ طور تحقیقات کرے گی اور ملزمین کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ یہ ہوٹل بھی سیل ہونا چاہئے، مالکان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ، کیونکہ شہر جموں میں اس قدر لاپرواہی انتہائی افسوس کن ہے‘‘۔ اُن کا مزید کہناتھاکہ ہم نے تو اپنا عزیز کھویا لیکن اب مزید اس طرح کوئی والدین اپنا لخت جگر نہ کھوئیں اِس کے لئے جموں کے ہوٹلوں میں سیفٹی آڈٹ ہونا چاہئے۔